Surah

Information

Surah # 47 | Verses: 38 | Ruku: 4 | Sajdah: 0 | Chronological # 95 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 13, revealed during Muhammad's Hijrah
وَكَاَيِّنۡ مِّنۡ قَرۡيَةٍ هِىَ اَشَدُّ قُوَّةً مِّنۡ قَرۡيَتِكَ الَّتِىۡۤ اَخۡرَجَتۡكَ‌ۚ اَهۡلَكۡنٰهُمۡ فَلَا نَاصِرَ لَهُمۡ‏ ﴿13﴾
ہم نے کتنی بستیوں کو جو طاقت میں تیری اس بستی سے زیادہ تھیں جس سے تجھے نکالا گیا ہم نے انہیں ہلاک کر دیا ہے جن کا مددگار کوئی نہ اٹھا ۔
و كاين من قرية هي اشد قوة من قريتك التي اخرجتك اهلكنهم فلا ناصر لهم
And how many a city was stronger than your city [Makkah] which drove you out? We destroyed them; and there was no helper for them.
Hum ney kitni bastiyon ko jo taqat mein teri iss basti say ziyadah thin jiss say tujhay nikala hum ney unhen halak ker diya jinka madadgar koi na utha.
اور کتنی بستیاں ہیں جو طاقت میں تمہاری اس بستی سے زیادہ مضبوط تھیں جس نے ( اے پیغمبر ) تمہیں نکالا ہے ۔ ( ٧ ) ان سب کو ہم نے ہلاک کردیا ، اور ان کوئی مددگار نہ ہوا ۔
اور کتنے ہی شہر کہ اس شہر سے ( ف۲۸ ) قوت میں زیادہ تھے جس نے تمہیں تمہارے شہر سے باہر کیا ، ہم نے انہیں ہلاک فرمایا تو ان کا کوئی مددگار نہیں ( ف۲۹ )
اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، کتنی ہی بستیاں ایسی گزر چکی ہیں جو تمہاری اس بستی سے بہت زیادہ زور آور تھیں جس سے تمہیں نکال دیا ہے ۔ انہیں ہم نے اس طرح ہلاک کر دیا کہ کوئی ان کا بچانے والا نہ تھا18 ۔
اور ( اے حبیب! ) کتنی ہی بستیاں تھیں جن کے باشندے ( وسائل و اقتدار میں ) آپ کے اس شہر ( مکّہ کے باشندوں ) سے زیادہ طاقتور تھے جس ( کے مقتدر وڈیروں ) نے آپ کو ( بصورتِ ہجرت ) نکال دیا ہے ، ہم نے انہیں ( بھی ) ہلاک کر ڈالا پھر ان کا کوئی مددگار نہ ہوا ( جو انہیں بچا سکتا )
سورة مُحَمَّد حاشیہ نمبر :18 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو مکہ سے نکلنے کا رنج تھا ۔ جب آپ ہجرت پر مجبور ہوئے تو شہر سے باہر نکل کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف رخ کر کے فرمایا تھا مکہ ، تو دنیا کے تمام شہروں میں خدا کو سب سے زیادہ محبوب ہے ، اور خدا کے تمام شہروں میں مجھے سب سے بڑھ کر تجھ سے محبت ہے ۔ اگر مشرکوں نے مجھے نہ نکالا تو میں تجھے چھوڑ کر کبھی نہ نکلتا ۔ اسی پر ارشاد ہوا ہے کہ اہل مکہ تمہیں نکال کر اپنی جگہ یہ سمجھ رہے ہیں کہ انہوں نے کوئی بڑی کامیابی حاصل کی ہے ۔ حالانکہ درحقیقت یہ حرکت کر کے انہوں نے اپنی شامت بلائی ہے ۔ آیت کا انداز کلام صاف بتا رہا ہے کہ یہ ضرور ہجرت سے متصل ہی نازل ہوئی ہوگی ۔