Surah

Information

Surah # 47 | Verses: 38 | Ruku: 4 | Sajdah: 0 | Chronological # 95 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 13, revealed during Muhammad's Hijrah
مَثَلُ الۡجَـنَّةِ الَّتِىۡ وُعِدَ الۡمُتَّقُوۡنَ‌ؕ فِيۡهَاۤ اَنۡهٰرٌ مِّنۡ مَّآءٍ غَيۡرِ اٰسِنٍ‌ ۚ وَاَنۡهٰرٌ مِّنۡ لَّبَنٍ لَّمۡ يَتَغَيَّرۡ طَعۡمُهٗ ‌ۚ وَاَنۡهٰرٌ مِّنۡ خَمۡرٍ لَّذَّةٍ لِّلشّٰرِبِيۡنَ ۚ وَاَنۡهٰرٌ مِّنۡ عَسَلٍ مُّصَفًّى‌ ؕ وَلَهُمۡ فِيۡهَا مِنۡ كُلِّ الثَّمَرٰتِ وَمَغۡفِرَةٌ مِّنۡ رَّبِّهِمۡ‌ؕ كَمَنۡ هُوَ خَالِدٌ فِى النَّارِ وَسُقُوۡا مَآءً حَمِيۡمًا فَقَطَّعَ اَمۡعَآءَهُمۡ‏ ﴿15﴾
اس جنت کی صفت جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا گیا ہے ، یہ ہے کہ اس میں پانی کی نہریں ہیں جو بد بو کرنے والا نہیں اور دودھ کی نہریں ہیں جن کا مزہ نہیں بدلا اور شراب کی نہریں ہیں جن میں پینے والوں کے لئے بڑی لذت ہے اور نہریں ہیں شہد کی جو بہت صاف ہیں اور ان کے لئے وہا ں ہر قسم کے میوے ہیں اور ان کے رب کی طرف سے مغفرت ہے ، کیا یہ مثل اس کے ہیں جو ہمیشہ آگ میں رہنے والا ہے؟ اور جنہیں گرم کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا جو ان کی آنتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیگا ۔
مثل الجنة التي وعد المتقون فيها انهر من ماء غير اسن و انهر من لبن لم يتغير طعمه و انهر من خمر لذة للشربين و انهر من عسل مصفى و لهم فيها من كل الثمرت و مغفرة من ربهم كمن هو خالد في النار و سقوا ماء حميما فقطع امعاءهم
Is the description of Paradise, which the righteous are promised, wherein are rivers of water unaltered, rivers of milk the taste of which never changes, rivers of wine delicious to those who drink, and rivers of purified honey, in which they will have from all [kinds of] fruits and forgiveness from their Lord, like [that of] those who abide eternally in the Fire and are given to drink scalding water that will sever their intestines?
Uss jannat ki sift jiss ka perhezgaron say wada kiya gaya hai yeh hai kay uss mein pani ki nehren hain jo badboo kernay wala nahi aur doodh ki nehren hain jinka maza nahi badla aur sharab ki nehren hain jinn mein peenay walon kay liye bari lazzat hai aur nehren hain shehad ki jo boht saaf hain aur unn kay liye wahan her qisam kay meway hain aur unkay rab ki taraf say maghfirat hai kiya yeh misil iss kay hain jo hamesha aag mein rehnay wala hai? Aur jihen garam kholta hua pani pilaya jaye ga jo inn ki aanton kay tukray tukray ker dey ga.
متقی لوگوں سے جس جنت کا وعدہ کیا گیا ہے ، اس کا حال یہ ہے کہ اس میں ایسے پانی کی نہریں ہیں جو خراب ہونے والا نہیں ، ایسے دودھ کی نہریں ہیں جس کا ذائقہ نہیں بدلے گا ، ایسی شراب کی نہریں ہیں جو پینے والوں کے لیے سراپا لذت ہوگی ، اور ایسے شہد کی نہریں ہیں جو نتھرا ہوا ہوگا ، اور ان جنتیوں کے لیے وہاں ہر قسم کے پھل ہوں گے ، اور ان کے پروردگار کی طرف سے مغفرت ! کیا یہ لوگ ان جیسے ہوسکتے ہیں جو ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے ، اور انہیں گرم پانی پلایا جائے گا ، چنانچہ وہ ان کی آنتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کردے گا؟
احوال اس جنت کا جس کا وعدہ پرہیزگاروں سے ہے ، اس میں ایسی پانی کی نہریں ہیں جو کبھی نہ بگڑے ( ف۳۳ ) اور ایسے دودھ کی نہریں ہیں جس کا مزہ نہ بدلا ( ف۳٤ ) اور ایسی شراب کی نہریں ہیں جس کے پینے میں لذت ہے ( ف۳۵ ) اور ایسی شہد کی نہریں ہیں جو صاف کیا گیا ( ف۳٦ ) اور ان کے لیے اس میں ہر قسم کے پھل ہیں ، اور اپنے رب کی مغفرت ( ف۳۷ ) کیا ایسے چین والے ان کی برابر ہوجائیں گے جنہیں ہمیشہ آگ میں رہنا اور انہیں کھولتا پانی پلایا جائے گا کہ آنتوں کے ٹکڑے ٹکڑے کردے ،
پرہیز گاروں کے لیے جس جنت کا وعدہ کیا گیا ہے اس کی شان تو یہ ہے کہ اس میں نہریں بہہ رہی ہوں گی نتھرے ہوئے پانی کی 20 ، نہریں بہہ رہی ہوں گی ایسے دودھ کی جس کے مزے میں ذرا فرق نہ آیا ہو گا21 ، بہترین بہہ رہی ہوں گی ایسی شراب کی جو پینے والوں کے لیے لذیذ ہوگی22 ، نہریں بہہ رہی ہوں گی صاف شفاف شہد کی23 ۔ اس میں ان کے لیے ہر طرح کے پھل ہوں گے اور ان کے رب کی طرف سے بخشش24 ۔ ( کیا وہ شخص جس کے حصہ میں یہ جنت آنے والی ہے ) ان لوگوں کی طرح ہو سکتا ہے جو جہنم میں ہمیشہ رہیں گے اور جنہیں ایسا گرم پانی پلایا جائے گا جو ان کی آنتیں تک کاٹ دے گا ۔
جس جنّت کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا گیا ہے اس کی صفت یہ ہے کہ اس میں ( ایسے ) پانی کی نہریں ہوں گی جس میں کبھی ( بو یا رنگت کا ) تغیّر نہ آئے گا ، اور ( اس میں ایسے ) دودھ کی نہریں ہوں گی جس کا ذائقہ اور مزہ کبھی نہ بدلے گا ، اور ( ایسے ) شرابِ ( طہور ) کی نہریں ہوں گی جو پینے والوں کے لئے سراسر لذّت ہے ، اور خوب صاف کئے ہوئے شہد کی نہریں ہوں گی ، اور ان کے لئے اس میں ہر قسم کے پھل ہوں گے اور ان کے رب کی جانب سے ( ہر طرح کی ) بخشائش ہوگی ، ( کیا یہ پرہیزگار ) ان لوگوں کی طرح ہو سکتا ہے جو ہمیشہ دوزخ میں رہنے والے ہیں اور جنہیں کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا تو وہ ان کی آنتوں کو کاٹ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا
سورة مُحَمَّد حاشیہ نمبر :20 اصل الفاظ ہیں مَاءٍ غیر اٰسنٍ ۔ آسِن اس پانی کو کہتے ہیں جس کا مزا اور رنگ بدلا ہوا ہو ، یا جس میں کسی طرح کی بو پیدا ہو گئی ہو ۔ دنیا میں دریاؤں اور نہروں کے پانی عموما گدلے ہوتے ہیں ان کے ساتھ ریت ، مٹی اور بسا اوقات طرح طرح کی نباتات کے مل جانے سے ان کا رنگ اور مزا بدل جاتا ہے ۔ اور کچھ نہ کچھ بو بھی ان میں پائی جاتی ہے ۔ اس لیے جنت کے دریاؤں اور نہروں کے پانی کی یہ تعریف بیان کی گئی ہے کہ وہ غیر آسن ہوگا ۔ یعنی وہ خلاص ، صاف ستھرا پانی ہوگا کسی قسم کی آمیزش اس میں ہوگی ۔ سورة مُحَمَّد حاشیہ نمبر :21 حدیث مرفوع میں اس کی تشریح یہ آئی ہے کہ وہ جانوروں کے تھنوں سے نکلا ہوا دودھ نہ ہوگا ۔ یعنی اللہ تعالی یہ دودھ چشموں کی شکل میں زمین سے نکالے گا اور نہروں کی شکل میں سے بہا دے گا ۔ ایسا نہ ہوگا کہ جانوروں کے تھنوں سے اس کو نچوڑا جائے اور پھر جنت کی نہروں میں ڈال دیا جائے ۔ اس قدرتی دودھ کی تعریف میں بیان کیا گیا ہے کہ اس کے مزے میں ذرا فرق نہ آیا ہوگا یعنی اس کے اندر وہ ذرا سی بساند بھی نہ ہوگی جو جانور کے تھن سے نکلے ہوئے ہر دودھ میں ہوتی ہے ۔ سورة مُحَمَّد حاشیہ نمبر :22 حدیث مرفوع میں اس کی تشریح یہ آئی ہے کہ اس شراب کو انسانوں نے اپنے قدموں سے روند کر نہ نچوڑا ہو گا ۔ یعنی وہ دنیا کی شرابوں کی طرح پھلوں کو سڑا کر اور قدموں سے روند کر کشید کی ہوئی نہ ہوگی ، بلکہ اللہ تعالی اسے بھی چشموں کی شکل میں پیدا کرے گا اور نہروں کی شکل میں بہا دے گا ۔ پھر اس کی تعریف یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ پینے والوں کے لیے لذیذ ہو گی ، یعنی دنیا کی شرابوں کی طرح وہ تلخ اور بو دار نہ ہوگی جسے کوئی بڑے سے بڑا شراب کا رسیا بھی کچھ نہ کچھ منہ بنائے بغیر نہیں پی سکتا ۔ سورہ صافات میں اس کی مزید تعریف یہ کی گئی ہے کہ اس کے پینے سے نہ جسم کو کوئی ضرر ہوگا نہ عقل خراب ہوگی ( آیت 47 ) ، اور سورہ واقعہ میں فرمایا گیا ہے کہ اس سے نہ دورد سر لاحق ہوگا نہ آدمی بہکے گا ( آیت 19 ) ۔ اس سے معلوم ہوا کہ وہ شراب نشہ آور نہ ہوگی بلکہ محض لذت و سرور بخشنے والی ہوگی ۔ سورة مُحَمَّد حاشیہ نمبر :23 حدیث مرفوع میں اس کی تشریح یہ آئی ہے کہ وہ مکھیوں کے پیٹ سے نکلا ہوا شہد نہ ہوگا ۔ یعنی وہ بھی چشموں سے نکلے گا اور نہروں میں بہے گا ۔ اسی لیے اس کے اندر موم اور چھتے کے ٹکڑے اور مری ہوئی مکھیوں کی ٹانگیں ملی ہوئی نہ ہوں گی ، بلکہ وہ خالص شہد ہوگا ۔ سورة مُحَمَّد حاشیہ نمبر :24 جنت کی ان نعمتوں کے بعد اللہ کی طرف سے مغفرت کا ذکر کرنے کے دو مطلب ہو سکتے ہیں ۔ ایک یہ کہ ان ساری نعمتوں سے بڑھ کر یہ نعمت ہے کہ اللہ تعالی ان کی مغفرت فرما دے گا ۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ دنیا میں جو کوتاہیاں ان سے ہوئی تھیں ان کا ذکر تک جنت میں کبھی ان کے سامنے نہ آئے گا بلکہ اللہ تعالی ان پر ہمیشہ کے لیے پردہ ڈال دے گا تاکہ جنت میں وہ شرمندہ نہ ہوں ۔