سورة الْفَتْح حاشیہ نمبر :34
یہ اشارہ ہے خیبر کی فتح اور اس کے اموال غنیمت کی طرف ۔ اور یہ آیت اس امر کی تصریح کرتی ہے کہ اللہ تعالی نے یہ انعام صرف ان لوگوں کے لیے مخصوص فرما دیا تھا جو بیعت رضوان میں شریک تھے ، ان کے سوا کسی کو اس فتح اور ان غنائم میں شریک ہونے کا حق نہ تھا ۔ اسی بنا پر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفر 7ھ میں خیبر پر چڑھائی کرنے کے لیے نکلے تو آپ نے صرف ان ہی کو اپنے ساتھ لیا ۔ اس میں شک نہیں کہ بعد میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حبش سے واپس آنے والے مہاجرین اور بعض دوسی اور اشعری صحابیوں کو بھی اموال خیبر میں سے کچھ حصہ عطا فرمایا ، مگر وہ یا تو خمس میں سے تھا ، یا اصحاب رضوان کی رضا مندی سے دیا گیا ۔ کسی کو حق کے طور پر اس مال میں حصہ دار نہیں بنایا گیا ۔