Surah

Information

Surah # 48 | Verses: 29 | Ruku: 4 | Sajdah: 0 | Chronological # 111 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD).Revealed while returning from Hudaybiyya
اِذۡ جَعَلَ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا فِىۡ قُلُوۡبِهِمُ الۡحَمِيَّةَ حَمِيَّةَ الۡجَـاهِلِيَّةِ فَاَنۡزَلَ اللّٰهُ سَكِيۡنَـتَهٗ عَلٰى رَسُوۡلِهٖ وَعَلَى الۡمُؤۡمِنِيۡنَ وَاَلۡزَمَهُمۡ كَلِمَةَ التَّقۡوٰى وَ كَانُوۡۤا اَحَقَّ بِهَا وَاَهۡلَهَا‌ؕ وَكَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَىۡءٍ عَلِيۡمًا‏ ﴿26﴾
جب کہ ان کافروں نے اپنے دلوں میں حمیت کو جگہ دی اور حمیت بھی جاہلیت کی سو اللہ تعالٰی نے اپنے رسول پر اور مومنین پر اپنی طرف سے تسکین نازل فرمائی اور اللہ تعالٰی نے مسلمانوں کو تقوے کی بات پر جمائے رکھا اور وہ اس کے اہل اور زیادہ مستحق تھے اور اللہ تعالٰی ہرچیز کو خوب جانتا ہے ۔
اذ جعل الذين كفروا في قلوبهم الحمية حمية الجاهلية فانزل الله سكينته على رسوله و على المؤمنين و الزمهم كلمة التقوى و كانوا احق بها و اهلها و كان الله بكل شيء عليما
When those who disbelieved had put into their hearts chauvinism - the chauvinism of the time of ignorance. But Allah sent down His tranquillity upon His Messenger and upon the believers and imposed upon them the word of righteousness, and they were more deserving of it and worthy of it. And ever is Allah , of all things, Knowing.
Jabkay inn kafiron ney apnay dilon mein hamiyat ko jagah di aur hamiyat bhi jaheeliyat ki so Allah Taalaa ney apnay rasool per aur momineen per apni taraf say taskeen nazil farmaee aur Allah Taalaa ney musalmano ko takway ki baat per jamaye rakha aur woh iss kay ehal aur ziyadah mustahiq thay aur Allah Taalaa her cheez ko khoob jaanta hai.
۔ ( چنانچہ ) جب ان کافروں نے اپنے دلوں میں اس حمیت کو جگہ دی جو جاہلیت کی حمیت تھی تو اللہ نے اپنی طرف سے اپنے پیغمبر اور مسلمانوں پر سکینت نازل فرمائی ۔ ( ٢٧ ) اور ان کو تقوی کی بات پر جمائے رکھا ، ( ٢٨ ) اور وہ اسی کے زیادہ حق دار اور اس کے اہل تھے اور اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے ۔
جبکہ کافروں نے اپنے دلوں میں اَڑ رکھی وہی زمانہٴ جاہلیت کی اَڑ ( ضد ) ( ف٦۷ ) تو اللہ نے اپنا اطمینان اپنے رسول اور ایمان والوں پر اتارا ( ف٦۸ ) اور پرہیزگاری کا کلمہ ان پر لازم فرمایا ( ف٦۹ ) اور وہ اس کے زیادہ سزاوار اور اس کے اہل تھے ( ف۷۰ ) اور اللہ سب کچھ جانتا ہے ( ف۷۱ )
۔ ( یہی وجہ ہے کہ ) جب ان کافروں نے اپنے دلوں میں جاہلانہ حمیت بٹھا لی45 تو اللہ نے اپنے رسول اور مومنوں پر سکینت نازل فرمائی46 اور مومنوں کو تقویٰ کی بات کا پابند رکھا کہ وہی اس کے زیادہ حق دار اور اس کے اہل تھے ۔ اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے ۔
جب کافر لوگوں نے اپنے دلوں میں متکبّرانہ ہٹ دھرمی رکھ لی ( جو کہ ) جاہلیت کی ضِد اور غیرت ( تھی ) تو اﷲ نے اپنے رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) اور مومنوں پر اپنی خاص تسکین نازل فرمائی اور انہیں کلمہء تقوٰی پر مستحکم فرما دیا اور وہ اسی کے زیادہ مستحق تھے اور اس کے اہل ( بھی ) تھے ، اور اﷲ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے
سورة الْفَتْح حاشیہ نمبر :45 جاہلانہ حمیت سے مراد یہ ہے کہ ایک شخص محض اپنی ناک کی خاطر یا اپنی بات کی پچ میں جان بوجھ کر ایک ناروا کام کرے ۔ کفار مکہ خود جانتے اور مانتے تھے کہ ہر شخص کو حج اور عمرے کے لیے بیت اللہ کی زیارت کا حق حاصل ہے ، اور کسی کو اس مذہبی فریضے سے روکنے کا حق نہیں ہے ۔ یہ عرب کا قدیم ترین مسلم آئین تھا ۔ لیکن اپنے آپ کو سراسر ناحق پر اور مسلمانوں کو بالکل برسرحق جاننے کے باوجود انہوں نے محض اپنی ناک کی خاطر مسلمانوں کو عمرے سے روکا ۔ خود مشرکین میں سے جو راستی پسند تھے وہ بھی یہ کہہ رہے تھے کہ جو لوگ احرام باندھ کر ہدی کے اونٹ ساتھ لیے ہوئے عمرہ کرنے آئے ہیں ان کو روکنا ایک بے جا حرکت ہے ۔ مگر قریش کے سردار صرف اس خیال سے مزاحمت پر اڑے رہے کہ اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم اتنی بڑی جمیعت کے ساتھ مکہ میں داخل ہو گئے تو تمام عرب میں ہماری ناک کٹ جائے گی ۔ یہی ان کی حمیت جاہلیہ تھی ۔ سورة الْفَتْح حاشیہ نمبر :46 یہاں سکینت سے مراد ہے صبر اور وقار جس کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں نے کفار قریش کی اس جاہلانہ حمیت کا مقابلہ کیا ۔ وہ ان کی اس ہٹ دھرمی اور صریح زیادتی پر مشتعل ہو کر آپے سے باہر نہ ہوئے ، اور ان کے جواب میں کوئی بات انہوں نے ایسی نہ کی جو حق سے متجاوز اور راستی کے خلاف ہو ، یا جس سے معاملہ بخیر و خوبی سلجھنے کے بجائے اور زیادہ بگڑ جائے ۔