Surah

Information

Surah # 48 | Verses: 29 | Ruku: 4 | Sajdah: 0 | Chronological # 111 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD).Revealed while returning from Hudaybiyya
هُوَ الَّذِىۡۤ اَرۡسَلَ رَسُوۡلَهٗ بِالۡهُدٰى وَدِيۡنِ الۡحَـقِّ لِيُظۡهِرَهٗ عَلَى الدِّيۡنِ كُلِّهٖ‌ؕ وَكَفٰى بِاللّٰهِ شَهِيۡدًا ؕ‏ ﴿28﴾
وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اسے ہر دین پر غالب کرے ، اور اللہ تعالٰی کافی ہے گواہی دینے والا ۔
هو الذي ارسل رسوله بالهدى و دين الحق ليظهره على الدين كله و كفى بالله شهيدا
It is He who sent His Messenger with guidance and the religion of truth to manifest it over all religion. And sufficient is Allah as Witness.
Wohi hai jiss ney apnay rasool ko hidayat aur deen-e-haq kay sath bheja takay issay her deen per ghalib keray aur Allah Taalaa kafi hai gawahee denay wala.
وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا ہے ، تاکہ اسے ہر دوسرے دین پر غالب کردے ۔ اور ( اس کی ) گواہی دینے کے لیے اللہ کافی ہے ۔
وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا کہ اسے سب دینوں پر غالب کرے ( ف۷۸ ) اور اللہ کافی ہے گواہ ( ف۷۹ )
وہ اللہ ہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ اس کو پوری جنس دین پر غالب کر دے اور اس حقیقت پر اللہ کی گواہی کافی ہے51 ۔
وہی ہے جس نے اپنے رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کو ہدایت اور دینِ حق عطا فرما کر بھیجا تاکہ اسے تمام ادیان پر غالب کر دے ، اور ( رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صداقت و حقانیت پر ) اﷲ ہی گواہ کافی ہے
سورة الْفَتْح حاشیہ نمبر :51 اس مقام پر یہ بات ارشاد فرمانے کی وجہ یہ ہے کہ حدیبیہ میں جب معاہدہ صلح لکھا جانے لگا تھا اس وقت کفار مکہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اسم گرامی کے ساتھ رسول اللہ کے الفاظ لکھنے پر اعتراض کیا تھا اور ان کے اصرار پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خود معاہدے کی تحریر میں سے یہ الفاظ مٹا دیے تھے ۔ اس پر اللہ تعالی فرما رہا ہے کہ ہمارے رسول کا رسول ہونا تو ایک حقیقت ہے جس میں کسی کے ماننے یا نہ ماننے سے کوئی فرق واقع نہیں ہوتا ۔ اس کو اگر کچھ لوگ نہیں مانتے تو نہ مانیں ۔ اس کے حقیقت ہونے پر صرف ہماری شہادت کافی ہے ۔ ان کے انکار کر دینے سے یہ حقیقت بدل نہیں جائے گی ، بلکہ ان کے علی الرَّغم اس ہدایت اور اس دین حق کو پوری جنس دین پر غلبہ حاصل ہو کر رہے گا جسے لے کر یہ رسول ہماری طرف سے آیا ہے ، خواہ یہ منکرین سے روکنے کے لیے کتنا ہی زور مار کر دیکھ لیں ۔ پوری جنس دین سے مراد زندگی کے وہ تمام نظام ہیں جو دین کی نوعیت رکھتے ہیں ۔ اس کی مفصل تشریح ہم اس سے پہلے تفہیم القرآن ، جلد چہارم ، تفسیر سورہ زمر ، حاشیہ 3 ، اور تفسیر سورہ شوری حاشیہ 20 میں کر چکے ہیں ۔ یہاں جو بات اللہ تعالی نے صاف الفاظ میں ارشاد فرمائی ہے وہ یہ ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا مقصد محض اس دین کی تبلیغ نہ تھا بلکہ اسے دین کی نوعیت رکھنے والے تمام نظامات زندگی پر غالب کر دینا تھا ۔ دوسرے الفاظ میں آپ یہ دین اس لیے نہیں لائے تھے کہ زندگی کے سارےشعبوں پر غلبہ تو ہو کسی دین باطل کا اور اس کی قہر مانی کے تحت یہ دین ان حدود کے اندر سکڑ کر رہے جن میں دین غالب اسے جینے کی اجازت دے دے ۔ بلکہ اسے آپ اس لیے لائے تھے کہ زندگی کا غالب دین یہ ہو اور دوسرا کوئی دین اگر جیے بھی تو ان حدود کے اندر جیے جن میں یہ اسے جینے کی اجازت دے ۔ ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو ، تفہیم القران ، جلد چہارم ، تفسیر سورہ زمر ، حاشیہ48 ) ۔