Surah

Information

Surah # 49 | Verses: 18 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 106 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
اِنَّ الَّذِيۡنَ يَغُضُّوۡنَ اَصۡوَاتَهُمۡ عِنۡدَ رَسُوۡلِ اللّٰهِ اُولٰٓٮِٕكَ الَّذِيۡنَ امۡتَحَنَ اللّٰهُ قُلُوۡبَهُمۡ لِلتَّقۡوٰى‌ؕ لَهُمۡ مَّغۡفِرَةٌ وَّاَجۡرٌ عَظِيۡمٌ‏ ﴿3﴾
بیشک جو لوگ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے حضور میں اپنی آوازیں پست رکھتے ہیں ، یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے پرہیزگاری کے لئے جانچ لیا ہے ۔ ان کے لئے مغفرت اور بڑا ثواب ہے ۔
ان الذين يغضون اصواتهم عند رسول الله اولىك الذين امتحن الله قلوبهم للتقوى لهم مغفرة و اجر عظيم
Indeed, those who lower their voices before the Messenger of Allah - they are the ones whose hearts Allah has tested for righteousness. For them is forgiveness and great reward.
Be-shak jo log Rasool Allah ( PBUH ) kay huzoor mein apni aawazen past rakhtay hain yehi woh log hain jinn kay dilon ko Allah ney perhezgari kay liye jaanch liya hai. Inn kay liye maghfirat hai aur bara sawab hai.
یقین جانو جو لوگ اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے پاس اپنی آوازیں نیچی رکھتے ہیں ، یہ وہی لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے خوب جانچ کر تقوی کے لیے منتخب کرلیا ہے ، ان کو مغفرت بھی حاصل ہے اور زبردست اجر بھی ۔
بیشک وہ جو اپنی آوازیں پست کرتے ہیں رسول اللہ کے پاس ( ف۵ ) وہ ہیں جن کا دل اللہ نے پرہیزگاری کے لیے پرکھ لیا ہے ، ان کے لیے بخشش اور بڑا ثواب ہے ،
جو لوگ رسول خدا کے حضور بات کرتے ہوئے اپنی آواز پست رکھتے ہیں وہ درحقیقت وہی لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے تقویٰ کے لیے جانچ لیا ہے 5 ، ان کے لیے مغفرت ہے اور اجر عظیم ۔
بیشک جو لوگ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی بارگاہ میں ( ادب و نیاز کے باعث ) اپنی آوازوں کو پست رکھتے ہیں ، یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو اﷲ نے تقوٰی کے لئے چن کر خالص کر لیا ہے ۔ ان ہی کے لئے بخشش ہے اور اجرِ عظیم ہے
سورة الْحُجُرٰت حاشیہ نمبر :5 یعنی جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آزمائشوں میں پورے اترے ہیں اور ان آزمائشوں سے گزر کر جنہوں نے ثابت کر دیا ہے کہ ان کے دلوں میں فی الواقع تقویٰ موجود ہے وہی لوگ اللہ کے رسول کا ادب و احترام ملحوظ رکھتے ہیں ۔ اس ارشاد سے خود بخود یہ بات نکلتی ہے کہ جو دل رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احترام سے خالی ہے وہ درحقیقت تقویٰ سے خالی ہے ، اور رسول کے مقابلے میں کسی کی آواز کا بلند ہونا محض ایک ظاہری بد تہذیبی نہیں ہے ۔ بلکہ باطن میں تقویٰ نہ ہونے کی علامت ہے ۔