Surah

Information

Surah # 49 | Verses: 18 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 106 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
فَضۡلًا مِّنَ اللّٰهِ وَنِعۡمَةً  ؕ وَاللّٰهُ عَلِيۡمٌ حَكِيۡمٌ‏ ﴿8﴾
اللہ کے احسان و انعام سے اور اللہ دانا اور با حکمت ہے ۔
فضلا من الله و نعمة و الله عليم حكيم
[It is] as bounty from Allah and favor. And Allah is Knowing and Wise.
Allah kay ehsan-o-inam say aur Allah dana aur bahikmat hai.
جو اللہ کی طرف سے فضل اور نعمت کا نتیجہ ہے ، اور اللہ علم کا بھی مالک ہے ، حکمت کا بھی مالک ۔
اللہ کا فضل اور احسان ، اور اللہ علم و حکمت والا ہے ،
ایسے ہی لوگ اللہ کے فضل و احسان سے راست رو ہیں10 اور اللہ علیم و حکیم ہے 11 ۔
۔ ( یہ ) اﷲ کے فضل اور ( اس کی ) نعمت ( یعنی تم میں رسولِ اُمّی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت اور موجودگی ) کے باعث ہے ، اور اﷲ خوب جاننے والا اور بڑی حکمت والا ہے
سورة الْحُجُرٰت حاشیہ نمبر :10 مطلب یہ ہے کہ پوری جماعت مومنین اس غلطی کی مرتکب نہیں ہوئی جس کا صدور ان چند لوگوں سے ہوا جو اپنی خام رائے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چلانا چاہتے تھے ۔ اور جماعت مومنین کے راہ راست پر قائم رہنے کی وجہ یہ ہے کہ اللہ نے اپنے فضل و احسان سے ایمان کی روش کو ان کے لیے محبوب و دل پسند بنا دیا ہے اور کفر و فسق اور نافرمانی کی روش سے انہیں متنفر کر دیا ہے ۔ اس آیت کے دو حصوں میں روئے سخن دو الگ الگ گرہوں کی طرف ہے ۔ لَوْ یُطِیْعُکُمْ فِیْ کَثِیْرٍ مِّنَ الْاَمْرِ کا خطاب پوری جماعت صحابہ سے نہیں بلکہ ان خاص اصحاب سے ہے جو بنی المصطلق پر چڑھائی کر دینے کے لیے اصرار کر رہے تھے ۔ اور وَلٰکِنَّ اللہَ حَبَّبَ اِلَیْکُمْ کا خطاب عام صحابہ سے ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی رائے پر اصرار کرنے کی جسارت کبھی نہ کرتے تھے ، بلکہ آپ کی رہنمائی پر اعتماد کرتے ہوئے ہمیشہ اطاعت کی روش پر قائم رہتے تھے جو ایمان کا تقاضا ہے ۔ اس سے یہ نتیجہ نہیں نکلتا کہ جنہوں نے اپنی رائے پر اصرار کیا تھا وہ ایمان کی محبت سے خالی تھے ۔ بلکہ اس سے جو بات مترشح ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ ایمان کے اس تقاضے کی طرف سے ان کو ذہول ہو گیا تھا جس کے باعث انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں اپنی رائے پر اصرار کرنے کی غلطی کی ۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے پہلے ان کو اس غلطی پر ، اور اس کے برے نتائج پر متنبہ فرمایا ، اور پھر یہ بتایا کہ صحیح ایمانی روش وہ ہے جس پر صحابہ کی عام جماعت قائم ہے ۔ سورة الْحُجُرٰت حاشیہ نمبر :11 یعنی اللہ کا یہ فضل و احسان کوئی اندھی بانٹ نہیں ہے ۔ یہ نعمت عظمیٰ جس کو بھی وہ دیتا ہے حکمت کی بنا پر اور اس علم کی بنا پر دیتا ہے کہ وہ اس کا مستحق ہے ۔