Surah

Information

Surah # 3 | Verses: 200 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 89 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
اَلَّذِيۡنَ اسۡتَجَابُوۡا لِلّٰهِ وَالرَّسُوۡلِ مِنۡۢ بَعۡدِ مَاۤ اَصَابَهُمُ الۡقَرۡحُ  ۛؕ لِلَّذِيۡنَ اَحۡسَنُوۡا مِنۡهُمۡ وَاتَّقَوۡا اَجۡرٌ عَظِيۡمٌ‌ۚ‏ ﴿172﴾
جن لوگوں نے اللہ اور رسول کے حکم کو قبول کیا اس کے بعد کہ انہیں پورے زخم لگ چکے تھے ، ان میں سے جنہوں نے نیکی کی اور پرہیز گاری برتی ان کے لئے بہت زیادہ اجر ہے
الذين استجابوا لله و الرسول من بعد ما اصابهم القرح للذين احسنوا منهم و اتقوا اجر عظيم
Those [believers] who responded to Allah and the Messenger after injury had struck them. For those who did good among them and feared Allah is a great reward -
Jin logon ney Allah aur uss kay rasool kay hukum ko qabool kiya iss kay baad kay unhen pooray zakham lag chukay thay inn mein say jinhon ney neki ki aur perezgari barti unn kay liye boht ziyada ajar hai.
وہ لوگ جنہوں نے زخم کھانے کے بعد بھی اللہ اور رسول کی پکار کا فرمانبرداری سے جواب دیا ، ایسے نیک اور متقی لوگوں کے لیے زبردست اجر ہے ۔
وہ جو اللہ و رسول کے بلانے پر حاضر ہوئے بعد اس کے کہ انہیں زخم پہنچ چکا تھا ( ف۳۳۷ ) ان کے نکوکاروں اور پرہیزگاروں کے لئے بڑا ثواب ہے ،
جن لوگوں نے زخم کھانے کے بعد بھی اللہ اور رسول کی پکار پر لبیک کہا 122 ان میں جو اشخاص نیکوکار اور پرہیزگار ہیں ان کے لیے بڑا اجر ہے ۔
جن لوگوں نے زخم کھا چکنے کے بعد بھی اللہ اور رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے حکم پر لبیک کہا ، اُن میں جو صاحبانِ اِحسان ہیں اور پرہیزگار ہیں ، ان کے لئے بڑا اَجر ہے
سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :122 جنگ احد سے پلٹ کر جب مشرکین کئی منزل دور چلے گئے تو انہیں ہوش آیا اور انہوں نے آپس میں کہا یہ ہم نے کیا حرکت کی کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طاقت کو توڑ دینے کا جو بیش قیمت موقع ملا تھا اسے کھو کر چلے آئے ۔ چنانچہ ایک جگہ ٹھیر کر انہوں نے آپس میں مشورہ کیا کہ مدینہ پر فوراً ہی دوسرا حملہ کر دیا جائے ۔ لیکن پھر ہمت نہ پڑی اور مکہ واپس چلے گئے ۔ ادھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی یہ اندیشہ تھا کہ یہ لوگ کہیں پھر نہ پلٹ آئیں ۔ اس لیے جنگ احد کے دوسرے ہی دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو جمع کر کے فرمایا کہ کفار کے تعاقب میں چلنا چاہیے ۔ یہ اگرچہ نہایت نازک موقع تھا ، مگر پھر بھی جو سچے مومن تھے وہ جان نثار کرنے کے لیے آمادہ ہوگئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حمراء الاسد تک گئے جو مدینہ سے ۸ میل کے فاصلہ پر واقع ہے ۔ اس آیت کا اشارہ انہی فدا کاروں کی طرف ہے ۔