Surah

Information

Surah # 50 | Verses: 45 | Ruku: 3 | Sajdah: 0 | Chronological # 34 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 38, from Madina
قَدۡ عَلِمۡنَا مَا تَنۡقُصُ الۡاَرۡضُ مِنۡهُمۡ‌ۚ وَعِنۡدَنَا كِتٰبٌ حَفِيۡظٌ‏ ﴿4﴾
زمین جو کچھ ان میں سے گھٹاتی ہے وہ ہمیں معلوم ہے اور ہمارے پاس سب یاد رکھنے والی کتاب ہے ۔
قد علمنا ما تنقص الارض منهم و عندنا كتب حفيظ
We know what the earth diminishes of them, and with Us is a retaining record.
Zamin jo kuch inn mein say ghatati hai who humen maloom hai aur humaray pass sabb yaad rakhnay waali kitab hai.
واقعہ تو یہ ہے کہ زمین ان کے جن حصوں کو ( کھا کر ) گھٹا دیتی ہے ہمیں ان کا پورا علم ہے ( ١ ) اور ہمارے پاس ایک کتاب ہے جو سب کچھ محفوظ رکھتی ہے ۔ ( ٢ )
ہم جانتے ہیں جو کچھ زمین ان میں سے گھٹاتی ہے ( ف۵ ) اور ہمارے پاس ایک یاد رکھنے والی کتاب ہے ( ف٦ )
۔ ( حالانکہ ) زمین ان کے جسم میں سے جو کچھ کھاتی ہے وہ سب ہمارے علم میں ہے اور ہمارے پاس ایک کتاب ہے جس میں سب کچھ محفوظ ہے 4 ۔
بیشک ہم جانتے ہیں کہ زمین اُن ( کے جسموں ) سے ( کھا کھا کر ) کتنا کم کرتی ہے ، اور ہمارے پاس ( ایسی ) کتاب ہے جس میں سب کچھ محفوظ ہے
سورة قٓ حاشیہ نمبر :4 یعنی یہ بات اگر ان لوگوں کی عقل میں نہیں سماتی تو یہ ان کی اپنی ہی عقل کی تنگی ہے ۔ اس سے یہ تو لازم نہیں آتا کہ اللہ کا علم اور اس کی قدرت بھی تنگ ہو جائے ۔ یہ سمجھتے ہیں کہ ابتدائے آفرینش سے قیامت تک مرنے والے بے شمار انسانوں کے جسم کے اجزاء جو زمین میں بکھر چکے ہیں اور آئندہ بکھرتے چلے جائیں گے ، ان کو جمع کرنا کسی طرح ممکن نہیں ہے ۔ لیکن واقعہ یہ ہے کہ ان میں سے ہر ہر جز جس شکل میں جہاں بھی ہے ، اللہ تعالیٰ براہ راست اس کو جانتا ہے ، اور مزید براں اس کا پورا ریکارڈ اللہ کے دفتر میں محفوظ کیا جا رہا ہے جس سے کوئی ایک ذرہ بھی چھٹا ہوا نہیں ہے ۔ جس وقت اللہ کا حکم ہو گا اسی وقت آناً فاناً اس کے فرشتے اس ریکارڈ سے رجوع کر کے ایک ایک ذرے کو نکال لائیں گے اور تمام انسانوں کے وہ جسم پھر بنا دیں گے جن میں رہ کر انہوں نے دنیا کی زندگی میں کام کیا تھا ۔ یہ آیت بھی من جملہ ان آیات کے ہے جن میں اس بات کی صراحت کی گئی ہے کہ آخرت کی زندگی نہ صرف یہ کہ ویسی ہی جسمانی زندگی ہوگی جیسی اس دنیا میں ہے ، بلکہ جسم بھی ہر شخص کا وہی ہوگا جو اس دنیا میں تھا اگر یہ حقیقت یہ نہ ہوتی تو کفار کی بات کے جواب میں یہ کہنا بالکل بے معنی تھا کہ زمین تمہارے جسم میں سے جو کچھ کھاتی ہے وہ سب ہمارے علم ہے ۔ اور ذرے ذرے کا ریکارڈ موجود ہے ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد چہارم ، تفسیر سورہ حٰم السجدہ ، حاشیہ 25 ) ۔