سورة قٓ حاشیہ نمبر :22
حق لے کر آ پہنچنے سے مراد یہ ہے کہ موت کی جانکنی وہ نقطۂ آغاز ہے جہاں سے وہ حقیقت کھلنی شروع ہو جاتی جس پر دنیا کی زندگی میں پردہ پڑا ہوا تھا ۔ اس مقام سے آدمی وہ دوسرا عالم صاف دیکھنے لگتا ہے جس کی خبر انبیاء علیہم السلام نے دی تھی ۔ یہاں آدمی کو یہ بھی معلوم ہو جاتا ہے کہ آخرت بالکل برحق ہے ، اور یہ حقیقت بھی اس کو معلوم ہو جاتی ہے کہ زندگی کے اس دوسرے مرحلے میں وہ نیک بخت کی حیثیت سے داخل ہو رہا ہے یا بد بخت کی حیثیت سے ۔
سورة قٓ حاشیہ نمبر :23
یعنی یہ وہی حقیقت ہے جس کو ماننے سے تو کنی کتراتا تھا ۔ تو چاہتا تھا کہ دنیا میں نتھے بیل کی طرح چھوٹا پھرے اور مرنے کے بعد کوئی دوسری زندگی نہ ہو جس میں تجھے اپنے اعمال کا خمیازہ بھگتنا پڑے ۔ اسی لیے آخرت کے تصور سے تو دور بھاگتا تھا اور کسی طرح یہ ماننے کے لیے تیار نہ تھا کہ کبھی یہ عالم بھی برپا ہونا ہے ۔ اب دیکھ لے ، یہ وہی دوسرا علم تیرے سامنے آ رہا ہے ۔