Surah

Information

Surah # 50 | Verses: 45 | Ruku: 3 | Sajdah: 0 | Chronological # 34 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 38, from Madina
وَ جَآءَتۡ سَكۡرَةُ الۡمَوۡتِ بِالۡحَـقِّ‌ؕ ذٰلِكَ مَا كُنۡتَ مِنۡهُ تَحِيۡدُ‏ ﴿19﴾
اور موت کی بے ہوشی حق لے کرآ پہنچی ، یہی ہے جس سے تو بدکتا پھرتا تھا ۔
و جاءت سكرة الموت بالحق ذلك ما كنت منه تحيد
And the intoxication of death will bring the truth; that is what you were trying to avoid.
Aur mot ki beyhoshi haq ley ker aa phonchi yehi hai jiss say tu bidakta phirta tha.
اور موت کی سختی سچ مچ آنے ہی والی ہے ۔ ( اے انسان ) یہ وہ چیز ہے جس سے تو بدکتا تھا ۔
اور آئی موت کی سختی ( ف۳۳ ) حق کے ساتھ ( ف۳٤ ) یہ ہے جس سے تو بھاگتا تھا
پھر دیکھو ، وہ موت کی جاں کنی حق لے کر آپہنچی22 ، یہ وہی چیز ہے جس سے تو بھاگتا تھا23 ۔
اور موت کی بے ہوشی حق کے ساتھ آپہنچی ۔ ( اے انسان! ) یہی وہ چیز ہے جس سے تو بھاگتا تھا
سورة قٓ حاشیہ نمبر :22 حق لے کر آ پہنچنے سے مراد یہ ہے کہ موت کی جانکنی وہ نقطۂ آغاز ہے جہاں سے وہ حقیقت کھلنی شروع ہو جاتی جس پر دنیا کی زندگی میں پردہ پڑا ہوا تھا ۔ اس مقام سے آدمی وہ دوسرا عالم صاف دیکھنے لگتا ہے جس کی خبر انبیاء علیہم السلام نے دی تھی ۔ یہاں آدمی کو یہ بھی معلوم ہو جاتا ہے کہ آخرت بالکل برحق ہے ، اور یہ حقیقت بھی اس کو معلوم ہو جاتی ہے کہ زندگی کے اس دوسرے مرحلے میں وہ نیک بخت کی حیثیت سے داخل ہو رہا ہے یا بد بخت کی حیثیت سے ۔ سورة قٓ حاشیہ نمبر :23 یعنی یہ وہی حقیقت ہے جس کو ماننے سے تو کنی کتراتا تھا ۔ تو چاہتا تھا کہ دنیا میں نتھے بیل کی طرح چھوٹا پھرے اور مرنے کے بعد کوئی دوسری زندگی نہ ہو جس میں تجھے اپنے اعمال کا خمیازہ بھگتنا پڑے ۔ اسی لیے آخرت کے تصور سے تو دور بھاگتا تھا اور کسی طرح یہ ماننے کے لیے تیار نہ تھا کہ کبھی یہ عالم بھی برپا ہونا ہے ۔ اب دیکھ لے ، یہ وہی دوسرا علم تیرے سامنے آ رہا ہے ۔