Surah

Information

Surah # 50 | Verses: 45 | Ruku: 3 | Sajdah: 0 | Chronological # 34 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 38, from Madina
مَا يُبَدَّلُ الۡقَوۡلُ لَدَىَّ وَمَاۤ اَنَا بِظَلَّامٍ لِّلۡعَبِيۡدِ‏ ﴿29﴾
میرے ہاں بات بد لتی نہیں اور نہ میں اپنے بندوں پر ذرا بھی ظلم کرنے والا ہوں ۔
ما يبدل القول لدي و ما انا بظلام للعبيد
The word will not be changed with Me, and never will I be unjust to the servants."
Meray haan baat badalti nahi aur na hi mein apnay bandon per zara bhi zulm kerney wala hun.
میرے سامنے وہ بات بدلی نہیں جاسکتی ( ١١ ) اور میں بندوں پر کوئی ظلم کرنے والا نہیں ہوں ۔
میرے یہاں بات بدلتی نہیں اور نہ میں بندوں پر ظلم کروں
میرے ہاں بات پلٹی نہیں جاتی36 اور میں اپنے بندوں پر ظلم توڑنے والا نہیں ہوں 37 ۔
میری بارگاہ میں فرمان بدلا نہیں جاتا اور نہ ہی میں بندوں پر ظلم کرنے والا ہوں
سورة قٓ حاشیہ نمبر :36 یعنی فیصلے بدلنے کا دستور میرے ہاں نہیں ہے ۔ تم کو جہنم میں پھینک دینے کا جو حکم میں دے چکا ہوں اب واپس نہیں لیا جا سکتا ۔ اور نہ اس قانون ہی کو بدلا جا سکتا ہے جس کا اعلان میں نے دنیا میں کر دیا تھا کہ گمراہ کرنے اور گمراہ ہونے کی کیا سزا آخرت میں دی جائے گی ۔ سورة قٓ حاشیہ نمبر :37 اصل میں لفظ ظَلَّام استعمال ہوا ہے جس کے معنی بہت بڑے ظالم کے ہیں ۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اپنے بندوں کے حق میں ظالم تو ہوں مگر بہت بڑا ظالم نہیں ہوں ۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر میں خالق اور رب ہو کر اپنی ہی پروردہ مخلوق پر ظلم کروں تو بہت بڑا ظالم ہوں گا ۔ اس لیے میں سرے سے کوئی ظلم بھی اپنے بندوں پر نہیں کرتا ۔ یہ سزا جو میں تم کو دے رہا ہوں یہ ٹھیک ٹھیک وہی سزا ہے جس کا مستحق تم نے اپنے آپ کو خود بنایا ہے ۔ تمہارے استحقاق سے رتّی بھر بھی زیادہ سزا تمہیں نہیں دی جا رہی ہے ۔ میری عدالت بے لاگ انصاف کی عدالت ہے ۔ یہاں کوئی شخص کوئی ایسی سزا نہیں پا سکتا جس کا وہ فی الحقیقت مستحق نہ ہو اور جس کے لیے اس کا استحقاق بالکل یقینی شہادتوں سے ثابت نہ کر دیا گیا ہو ۔