Surah

Information

Surah # 3 | Verses: 200 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 89 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
اِنَّمَا ذٰلِكُمُ الشَّيۡطٰنُ يُخَوِّفُ اَوۡلِيَآءَهٗ فَلَا تَخَافُوۡهُمۡ وَخَافُوۡنِ اِنۡ كُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِيۡنَ‏ ﴿175﴾
یہ خبر دینے والا صرف شیطان ہی ہے جو اپنے دوستوں سے ڈراتا ہے تم ان کافروں سے نہ ڈرو اور میرا خوف رکھو ، اگر تم مومن ہو ۔
انما ذلكم الشيطن يخوف اولياءه فلا تخافوهم و خافون ان كنتم مؤمنين
That is only Satan who frightens [you] of his supporters. So fear them not, but fear Me, if you are [indeed] believers.
Yeh khabar denay wala sird shetan hi hai jo apney doston say darata hai tum inn kafiron say na daro aur mera khof rakho agar tum momin ho.
درحقیقت یہ تو شیطان ہے جو اپنے دوستوں سے ڈراتا ہے ، لہذا اگر تم مومن ہو تو ان سے خوف نہ کھاؤ ، اور بس میرا خوف رکھو ۔
وہ تو شیطان ہی ہے کہ اپنے دوستوں سے دھمکاتا ہے ( ف۳٤٤ ) تو ان سے نہ ڈرو ( ف۳٤۵ ) اور مجھ سے ڈرو اگر ایمان رکھتے ہو ( ف ۳٤٦ )
اب تمہیں معلوم ہوگیا کہ وہ دراصل شیطان تھا جو اپنے دوستوں سے خواہ مخواہ ڈرا رہا تھا ۔ لہٰذا آئندہ تم انسانوں سے نہ ڈرنا ، مجھ سے ڈرنا اگر تم حقیقت میں صاحب ایمان ہو ۔ 124
بیشک یہ ( مخبر ) شیطان ہی ہے جو ( تمہیں ) اپنے دوستوں سے دھمکاتا ہے ، پس ان سے مت ڈرا کرو اور مجھ ہی سے ڈرا کرو اگر تم مومن ہو
سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :124 احد سے پلٹتے ہوئے ابو سفیان مسلمانوں کو چیلنج دے گیا تھا کہ آئندہ سال بدر میں ہمارا تمہارا پھر مقابلہ ہوگا ۔ مگر جب وعدے کا وقت قریب آیا تو اس کی ہمت نے جواب دے دیا کیونکہ اس سال مکہ میں قحط تھا ۔ لہٰذا اس نے پہلو بچانے کے لیے یہ تدبیر کی کہ خفیہ طور پر ایک شخص کو بھیجا جس نے مدینہ پہنچ کر مسلمانوں میں یہ خبریں مشہور کرنی شروع کیں کہ اب کے سال قریش نے بڑی زبردست تیاری کی ہے اور ایسا بھاری لشکر جمع کر رہے ہیں جس کا مقابلہ تمام عرب میں کوئی نہ کرسکے گا ۔ اس سے مقصد یہ تھا کہ مسلمان خوفزدہ ہو کر اپنی جگہ رہ جائیں اور مقابلہ پر نہ آنے کی ذمہ داری انہی پر رہے ۔ ابوسفیان کی اس چال کا یہ اثر ہوا کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کی طرف چلنے کے لیے مسلمانوں سے اپیل کی تو اس کا کوئی ہمت افزا جواب نہ ملا ۔ آخر کار اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بھرے مجمع میں اعلان کر دیا کہ اگر کوئی نہ جائے گا تو میں اکیلا جاؤں گا ۔ اس پر ١۵ سو فدا کار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلنے کے لیے کھڑے ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہی کو لے کر بدر تشریف لے گئے ۔ ادھر سے ابوسفیان دو ہزار کی جمعیت لے کر چلا مگر دو روز کی مسافت تک جا کر اس نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ اس سال لڑنا مناسب نہیں معلوم ہوتا ، آئندہ سال آئیں گے چنانچہ وہ اور اس کے ساتھی واپس ہوگئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم آٹھ روز تک بدر کے مقام پر اس کے انتظار میں مقیم رہے اور اس دوران میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں نے ایک تجارتی قافلہ سے کاروبار کر کے خوب مالی فائدہ اٹھایا ۔ پھر جب یہ خبر معلوم ہوگئی کہ کفار واپس چلے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ واپس تشریف لے آئے ۔