Surah

Information

Surah # 50 | Verses: 45 | Ruku: 3 | Sajdah: 0 | Chronological # 34 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 38, from Madina
هٰذَا مَا تُوۡعَدُوۡنَ لِكُلِّ اَوَّابٍ حَفِيۡظٍ‌ۚ‏ ﴿32﴾
یہ ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا ہر اس شخص کے لئے جو رجوع کرنے والا اور پابندی کرنے والا ہو ۔
هذا ما توعدون لكل اواب حفيظ
[It will be said], "This is what you were promised - for every returner [to Allah ] and keeper [of His covenant]
Yeh hai jiss ka tum say wada kiya jata tha her uss shaks kay liye jo rujoo kerney wala aur pabandi kerney wala ho.
۔ ( اور کہا جائے گا کہ ) یہ ہے وہ چیز جس کا تم سے یہ وعدہ کیا جاتا تھا کہ وہ ہر اس شخص کے لیے ہے جو اللہ سے خوب لو لگائے ہوئے ہو ، ( اور ) اپنی نگرانی رکھنے والا ہو ۔ ( ١٣ )
یہ ہے وہ جس کا تم وعدہ دیے جاتے ہو ( ف۵۳ ) ہر رجوع لانے والے نگہداشت والے کے لیے ( ف۵٤ )
ارشاد ہوگا یہ ہے وہ چیز جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا ، ہر اس شخص کے لیے جو بہت رجوع کرنے 40 والا اور بڑی نگہداشت کرنے والا تھا41 ،
۔ ( اور اُن سے ارشاد ہوگا ) : یہ ہے وہ جس کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا ( کہ ) ہر توبہ کرنے والے ( اپنے دین اور ایمان کی ) حفاظت کرنے والے کے لئے ( ہے )
سورة قٓ حاشیہ نمبر :40 اصل میں لفظ اَوّاب استعمال ہوا ہے جس کا مفہوم بہت وسیع ہے ۔ اس سے مراد ایسا شخص ہے جس نے نافرمانی اور خواہشات نفس کی پیروی کا راستہ چھوڑ کر طاعت اور اللہ کی رضا جوئی کا راستہ اختیار کر لیا ہو ، جو ہر اس چیز کو چھوڑ دے جو اللہ کو ناپسند ہے ، اور ہر اس چیز کو اختیار کر لے جو اللہ کو پسند ہے ، جو راہ بندگی سے ذرا قدم ہٹتے ہی گھبرا اٹھے اور توبہ کر کے بندگی کی راہ پر پلٹ آئے ، جو کثرت سے اللہ کو یاد کرنے والا اور اپنے تمام معاملات میں اس کی طرف رجوع کرنے والا ہو ۔ سورة قٓ حاشیہ نمبر :41 اصل میں لفظ حفیظ استعمال ہوا ہے جس کے معنی ہیں حفاظت کرنے والا ۔ اس سے مراد ایسا شخص ہے جو اللہ کے حدود اور اسے کے فرائض اور اس کی حرمتوں اور اس کی سپرد کی ہوئی امانتوں کی حفاظت کرے ، جو ان حقوق کی نگہداشت کرے جو اللہ کی طرف سے اس پر عائد ہوتے ہیں ، جو اس عہد و پیمان کی نگہداشت کرے جو ایمان لا کر اس نے اپنے رب سے کیا ہے ، جو اپنے اوقات اور اپنی قوتوں اور محنتوں اور کوششوں کی پاسبانی کرے کہ ان میں سے کوئی چیز غلط کاموں میں ضائع نہ ہو ، جو توبہ کر کے اس کی حفاظت کرے اور اسے پھر نہ ٹوٹنے دے ، جو ہر وقت اپنا جائزہ لے کر دیکھتا رہے کہ کہیں میں اپنے قول یا فعل میں اپنے قول یا فعل میں اپنے رب کی نافرمانی تو نہیں کر رہا ہوں ۔