Surah

Information

Surah # 51 | Verses: 60 | Ruku: 3 | Sajdah: 0 | Chronological # 67 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
وَفِى الۡاَرۡضِ اٰيٰتٌ لِّلۡمُوۡقِنِيۡنَۙ‏ ﴿20﴾
اور یقین والوں کے لئے تو زمین میں بہت سی نشانیاں ہیں ۔
و في الارض ايت للموقنين
And on the earth are signs for the certain [in faith]
Aur yaqeen walon kay liye to zamin mein boht si nishaniyan hain.
اور ان کے لیے جو یقین کرنے والے ہوں ، زمین میں بہت سی نشانیاں ہیں ۔
اور زمین میں نشانیاں ہیں یقین والوں کو ( ف۲۱ )
زمین میں بہت سی نشانیاں ہیں یقین لانے والوں کے لیے 18 ،
اور زمین میں صاحبانِ ایقان ( یعنی کامل یقین والوں ) کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں
سورة الذّٰرِیٰت حاشیہ نمبر :18 نشانیوں سے مراد وہ نشانیاں ہیں جو آخرت کے امکان اور اس کے وجوب و لزوم کی شہادت دے رہی ہیں ۔ زمین کا اپنا وجود اور اس کی ساخت ، اس کا سورج سے ایک خاص فاصلے پر اور ایک خاص زاویے پر رکھا جانا ، اس پر حرارت اور روشنی کا انتظام ، اس پر مختلف موسموں کی آمد و رفت ، اس کے اوپر ہوا اور پانی کی فراہمی ، اس کے پیٹ میں طرح طرح کے بے شمار خزانوں کا مہیا کیا جانا ، اس کی سطح پر ایک زرخیز چھلکا چڑھایا جانا ، اس میں قسم قسم کی بے حد و حساب نباتات کا اگایا جانا ، اس کے اندر خشکی اور تری اور ہوا کے جانوروں کی بے شمار نسلیں جاری کرنا ، اس میں ہر نوع کی زندگی کے لیے مناسب حالات اور موزوں خوراک کا انتظام کرنا ، اس پر انسان کو وجود میں لانے سے پہلے وہ تمام ذرائع و وسائل فراہم کر دینا جو تاریخ کے ہر مرحلے میں اس کی روز افزوں ضروریات ہی کا نہیں بلکہ اس کی تہذیب و تمدن کے ارتقاء کا ساتھ بھی دیتے چلے جائیں ، یہ اور دوسری ان گنت نشانیاں ایسی ہیں کہ دیدۂ بینا رکھنے والا جس طرف بھی زمین اور اس کے ماحول میں نگاہ ڈالے وہ اس کا دامن دل کھینچ لیتی ہیں ۔ جو شخص یقین کے لیے اپنے دل کے دروازے بند کر چکا ہو اس کی بات تو دوسری ہے ۔ وہ ان میں اور سب کچھ دیکھ لے گا ، بس حقیقت کی طرف اشارہ کرنے والی کوئی نشانی ہی نہ دیکھے گا ۔ مگر جس کا دل تعصب سے پاک اور سچائی کے لیے کھلا ہوا ہے وہ ان چیزوں کو دیکھ کر ہرگز یہ تصور قائم نہ کرے گا کہ یہ سب کچھ کسی اتفاقی دھماکے کا نتیجہ ہے جو کئی ارب سال پہلے کائنات میں اچانک برپا ہوا تھا ، بلکہ اسے یقین آ جائے گا کہ یہ کمال درجے کی حکیمانہ صنعت ضرور ایک قادر مطلق اور دانا و بینا خدا کی تخلیق ہے ، اور وہ خدا جس نے یہ زمین بنائی ہے نہ اس بات سے عاجز ہو سکتا ہے کہ انسان کو مرنے کے بعد دوبارہ پیدا کر دے ، اور نہ ایسا نادان ہو سکتا ہے کہ اپنی زمین میں عقل و شعور رکھنے والی ایک مخلوق کو اختیارات دے کر بے نتھے بیل کی طرح چھوڑ دے ۔ اختیارات کا دیا جانا آپ سے آپ محاسبے کا تقاضا کرتا ہے ، جو اگر نہ ہو تو حکمت اور انصاف کے خلاف ہو گا ۔ اور قدرت مطلقہ کا پایا جانا خود بخود اس بات کا ثبوت ہے کہ دنیا میں نوع انسانی کا کام ختم ہونے کے بعد اس کا خالق جب چاہے محاسبے کے لیے اس کے تمام افراد کو زمین کے ہر گوشے سے ، جہاں بھی وہ مرے پڑے ہوں ، اٹھا کر لا سکتا ہے ۔