Surah

Information

Surah # 51 | Verses: 60 | Ruku: 3 | Sajdah: 0 | Chronological # 67 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
فَاِنَّ لِلَّذِيۡنَ ظَلَمُوۡا ذَنُوۡبًا مِّثۡلَ ذَنُوۡبِ اَصۡحٰبِهِمۡ فَلَا يَسۡتَعۡجِلُوۡنِ‏ ﴿59﴾
پس جن لوگوں نے ظلم کیا ہے انہیں بھی ان کے ساتھیوں کے حصہ کے مثل حصہ ملے گا لہذا وہ مجھ سے جلدی طلب نہ کریں ۔
فان للذين ظلموا ذنوبا مثل ذنوب اصحبهم فلا يستعجلون
And indeed, for those who have wronged is a portion [of punishment] like the portion of their predecessors, so let them not impatiently urge Me.
Pus jin logon ney zulm kiya hai unhen bhi unkay sathiyon kay hissay kay nuisil hissa mileyga lehaza woh mujh say jaldi talab na keren.
اب تو جن لوگوں نے ظلم کیا ہے ان کی بھی ایسی ہی باری آئے گی جیسے ان کے ( پچھلے ) ساتھیوں کی باری آئی تھی ، اس لیے وہ مجھ سے جلدی ( عذاب لانے ) کا مطالبہ نہ کریں ۔
تو بیشک ان ظالموں کے لیے ( ف٦۳ ) عذاب کی ایک باری ہے ( ف٦٤ ) جیسے ان کے ساتھ والوں کے لیے ایک باری تھی ( ف٦۵ ) تو مجھ سے جلدی نہ کریں ( ف٦٦ )
پس جن لوگوں نے ظلم کیا ہے 56 ان کے حصہ کا بھی ویسا ہی عذاب تیار ہے ۔ جیسا انہی جیسے لوگوں کو ان کے حصے کا مل چکا ہے ، اس کے لیے یہ لوگ جلدی نہ مچائیں57 ۔
پس ان ظالموں کے لئے ( بھی ) حصۂ عذاب مقرّر ہے ان کے ( پہلے گزرے ہوئے ) ساتھیوں کے حصۂ عذاب کی طرح ، سو وہ مجھ سے جلدی طلب نہ کریں
سورة الذّٰرِیٰت حاشیہ نمبر :56 ظلم سے مراد یہاں حقیقت اور صداقت پر ظلم کرنا ، اور خود اپنی فطرت پر ظلم کرنا ہے ۔ سیاق و سباق خود بتا رہا ہے کہ یہاں ظلم کرنے والوں سے وہ لوگ مراد ہیں جو خداوند عالم کے سوا دوسروں کی بندگی کر رہے ہیں ، جو آخرت کے منکر ہیں اور اپنے آپ کو دنیا میں غیر ذمہ دار سمجھ رہے ہیں ، اور ان انبیاء کو جھٹلا رہے ہیں جنہوں نے ان کو حقیقت سے خبردار کرنے کی کوشش کی ہے ۔ سورة الذّٰرِیٰت حاشیہ نمبر :57 یہ جواب ہے کفار کے اس مطالبہ کا کہ وہ یوم الجزا کہاں آتے آتے رہ گیا ہے ، آخر وہ آ کیوں نہیں جاتا ۔