سورة الطُّوْر حاشیہ نمبر :9
مطلب یہ ہے کہ نبی سے قیامت اور آخرت اور جنت و دوزخ کی خبریں سن کر انہیں مذاق کا موضوع بنا رہے ہیں اور سنجیدگی کے ساتھ ان پر غور کرنے کے بجائے محض تفریحاً ان پر باتیں چھانٹ رہے ہیں ۔ آخرت پر ان کی بحثوں کا مقصود حقیقت کو سمجھنے کی کوشش نہیں ہے ، بلکہ ایک کھیل ہے جس سے یہ دل بہلاتے ہیں اور انہیں کچھ ہوش نہیں ہے کہ فی الواقع یہ کس انجام کی طرف چلے جا رہے ہیں ۔