Surah

Information

Surah # 52 | Verses: 49 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 76 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
وَيَطُوۡفُ عَلَيۡهِمۡ غِلۡمَانٌ لَّهُمۡ كَاَنَّهُمۡ لُـؤۡلُـؤٌ مَّكۡنُوۡنٌ‏ ﴿24﴾
اور ان کے ارد گرد ان کے نو عمر غلام پھر رہے ہونگے ، گویا کہ وہ موتی تھے جو ڈھکے رکھے تھے ۔
و يطوف عليهم غلمان لهم كانهم لؤلؤ مكنون
There will circulate among them [servant] boys [especially] for them, as if they were pearls well-protected.
Aur unkay gird unkay no-umer ghulam chal phir rahey hongey goya kay woh moti thay ji dhakay rakhay thay.
اور ان کے اردگرد نوجوان پھر رہے ہوں گے جو انہی ( کی خدمت ) کے لیے مخصوص ہوں گے ، ایسے ( خوبصورت ) جیسے چھپا کر رکھے ہوئے موتی ۔
اور ان کے خدمت گار لڑکے ان کے گرد پھریں گے ( ف۲۵ ) گویا وہ موتی ہیں چھپا کر رکھے گئے ( ف۲٦ )
اور ان کی خدمت میں وہ لڑکے دوڑتے پھر رہے ہوں گے جو انہی کے لیے مخصوص ہوں گے 19 ، ایسے خوبصورت جیسے چھپا کر رکھے ہوئے موتی ۔
اور نوجوان ( خدمت گزار ) اُن کے اِردگرد گھومتے ہوں گے ، گویا وہ غلاف میں چھپائے ہوئے موتی ہیں
سورة الطُّوْر حاشیہ نمبر :19 یہ نکتہ قابل غور ہے کہ غِلْمَانُھُمْ نہیں فرمایا بلکہ غِلْمَانٌ لَّہُمْ فرمایا ہے ۔ اگر غِلْمَانُہُمْ فرمایا جاتا تو اس سے یہ گمان ہو سکتا تھا کہ دنیا میں ان کے جو خادم تھے وہی جنت میں بھی ان کے خادم بنا دیے جائیں گے ، حالانکہ دنیا کا جو شخص بھی جنت میں جائے گا اپنے استحقاق کی بنا پر جائے گا اور کوئی وجہ نہیں کہ جنت میں پہنچ کر وہ اپنے اسی آقا کا خادم بنا دیا جائے جس کی خدمت وہ دنیا میں کرتا رہا تھا ۔ بلکہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کوئی خادم اپنے عمل کی وجہ سے اپنے مخدوم کی بہ نسبت زیادہ بلند مرتبہ جنت میں پائے ۔ اس لیے غِلْمَانٌ لَّھُمْ فرما کر اس گمان کی گنجائش باقی نہیں رہنے دی گئی ۔ یہ لفظ اس بات کی وضاحت کر دیتا ہے کہ یہ وہ لڑکے ہوں گے جو جنت میں ان کی خدمت کے لیے مخصوص کر دیے جائیں گے ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد چہارم ، تفسیر سورہ صافات ، حاشیہ 26 ) ۔