سورة الطُّوْر حاشیہ نمبر :23
یعنی ہم منتظر ہیں کہ اس شخص پر کوئی آفت آئے اور کسی طرح اس سے ہمارا پیچھا چھوٹے ۔ غالباً ان کا خیال یہ تھا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم چونکہ ہمارے معبودوں کی مخالفت اور ان کی کرامات کا انکار کرتے ہیں ، اس لیے یا تو معاذ اللہ ، ان پر ہمارے کسی معبود کی مار پڑے گی ، یا کوئی دل چلا ان کی یہ باتیں سن کر آپے سے باہر ہو جائے گا اور انہیں قتل کر دے گا ۔