Surah

Information

Surah # 53 | Verses: 62 | Ruku: 3 | Sajdah: 1 | Chronological # 23 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Early Makkah phase (610-618 AD). Except 32, from Madina
فَاسۡجُدُوۡا لِلّٰهِ وَاعۡبُدُوۡا ۩‏ ﴿62﴾
اب اللہ کے سامنے سجدے کرو اور ( اسی کی ) عبادت کرو ۔
فاسجدوا لله و اعبدوا
So prostrate to Allah and worship [Him].
Abb Allah kay samney sajday kero aur ( ussi ki ) ibadat kero.
اب ( بھی ) جھک جاؤ اللہ کے سامنے اور اس کی بندگی کرلو ۔ ( ٢٦ )
تو اللہ کے لیے سجدہ اور اس کی بندگی کرو ( ف٦۷ ) السجدة ۔ ۱۲
جھک جاؤ اللہ کے آ گے اور بندگی ۔ بجا لاؤ 55 ۔
سو اﷲ کے لئے سجدہ کرو اور ( اُس کی ) عبادت کرو
سورة النَّجْم حاشیہ نمبر :55 امام ابو حنیفہ ، امام شافعی اور اکثر اہل علم کے نزدیک اس آیت پر سجدہ کرنا لازم ہے ۔ امام مالک اگرچہ خود اس کی تلاوت کر کے سجدے کا التزام فرماتے تھے ( جیسا کہ قاضی ابو بکر ابن العربی نے احکام القرآن میں نقل کیا ہے ) مگر ان کا مسلک یہ تھا کہ یہاں سجدہ کرنا لازم نہیں ہے ۔ ان کی اس رائے کی بنا حضرت زید بن ثابت کی یہ روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سورہ نجم پڑھی اور حضور نے سجدہ نہ کیا ( بخاری ، مسلم ، احمد ، ترمذی ، ابوداؤد ، نسائی ، ) ۔ لیکن یہ حدیث اس آیت پر سجدہ لازم ہونے کی نفی نہیں کرتی ، کیونکہ اس بات کا احتمال ہے کہ حضور نے اس وقت کسی وجہ سے سجدہ نہ فرمایا ہو اور بعد میں کر لیا ہو ۔ دوسری روایات اس باب میں صریح ہیں کہ اس آیت پر التزاماً سجدہ کیا گیا ہے ، حضرت عبداللہ بن مسعود ، ابن عباس اور مطلب بن ابی وداعہ کی متفق علیہ روایات یہ ہیں کہ حضور نے جب پہلی مرتبہ حرم میں یہ سورت تلاوت فرمائی تو آپ نے سجدہ کیا اور آپ کے ساتھ مسلم و کافر سب سجدے میں گر گئے ( بخاری ، احمد ، نسائی ) ابن عمر کی روایت ہے کہ حضور نے نماز میں سورہ نجم پڑھ کر سجدہ کیا اور دیر تک سجدے میں پڑے رہے ( بیہقی ، ابن مردویہ ) سبرۃ الجہنی کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے فجر کی نماز میں سورہ نجم پڑھ کر سجدہ کیا اور پھر اٹھ کر سورہ زلزال پڑھی اور رکوع کیا ( سعید بن منصور ) ۔ خود امام مالک نے بھی مؤطا ، باب ماجاء فی سجود القرآن میں حضرت عمر کا یہ فعل نقل کیا ہے ۔