Surah

Information

Surah # 54 | Verses: 55 | Ruku: 3 | Sajdah: 0 | Chronological # 37 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 44-46, from Madina
وَلَقَدْ تَّرَكۡنٰهَاۤ اٰيَةً فَهَلۡ مِنۡ مُّدَّكِرٍ‏ ﴿15﴾
اور بیشک ہم نے اس واقعہ کو نشانی بنا کر باقی رکھا پس کوئی ہے نصیحت حاصل کرنے والا ۔
و لقد تركنها اية فهل من مدكر
And We left it as a sign, so is there any who will remember?
Aur be-shak hum ney iss waqaey ko nishani bana ker baqi rakha pus koi hai naseehat hasil kerney wala.
اور حقیقت یہ ہے کہ ہم نے اس کو ( عبرت کی ) ایک نشانی بنا دیا ۔ تو کیا کوئی ہے جو نصیحت حاصل کرے؟
اور ہم نے اس ( ف۲٦ ) نشانی چھوڑا تو ہے کوئی دھیان کرنے والا ( ف۲۷ )
اس کشتی کو ہم نے ایک نشانی بنا کر چھوڑ دیا 14 ، پھر کوئی ہے نصیحت قبول کرنے والا ؟
اور بیشک ہم نے اِس ( طوفانِ نوح کے آثار ) کو نشانی کے طور پر باقی رکھا تو کیا کوئی سوچنے ( اور نصیحت قبول کرنے ) والا ہے
سورة الْقَمَر حاشیہ نمبر :14 یہ معنی بھی ہو سکتے ہیں کہ ہم نے اس عقوبت کو ایک نشان عبرت بنا کر چھوڑ دیا ۔ لیکن ہمارے نزدیک زیادہ قابل ترجیح معنی یہ ہیں کہ اس کشتی کو نشان عبرت بنا دیا گیا ۔ ایک بلند و بالا پہاڑ پر اس کا موجود ہونا سینکڑوں ہزاروں برس تک لوگوں کو خدا کے غضب سے خبردار کرتا رہا اور انہیں یاد دلاتا رہا کہ اس سر زمین پر خدا کی نافرمانی کرنے والوں کی کیسی شامت آئی تھی اور ایمان لانے والوں کو کس طرح اس سے بچایا گیا تھا ۔ امام بخاری ، ابن ابی حاتم ، عبدالرزاق اور ابن جریر نے قتادہ سے یہ روایات نقل کی ہیں کہ مسلمانوں کی فتح عراق والجزیرہ کے زمانے میں یہ کشتی جودی پر ( اور ایک روایت کے مطابق باقِردیٰ نامی بستی کے قریب ) موجود تھی اور ابتدائی دور کے اہل اسلام نے اس کو دیکھا تھا ۔ موجودہ زمانے میں بھی ہوائی جہازوں سے پرواز کرتے ہوئے بعض لوگوں نے اس علاقے کی ایک چوٹی پر ایک کشتی نما چیز پڑی دیکھی ہے جس پر شبہ کیا جاتا ہے کہ وہ سفینہ نوح ہے ، اور اسی بنا پر وقتاً فوقتاً اس کی تلاش کے لیے مہمات جاتی رہی ہیں ۔ ( مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد دوم ، الاعراف ، حاشیہ 47 ، ہود ، حاشیہ 46 ۔ جلد سوم ، العنکبوت ، حاشیہ 25 ) ۔