Surah

Information

Surah # 55 | Verses: 78 | Ruku: 3 | Sajdah: 0 | Chronological # 97 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
خَلَقَ الۡاِنۡسَانَۙ‏ ﴿3﴾
اسی نے انسان کو پیدا کیا ۔
خلق الانسان
Ussi ney insan ko peda kiya .
اسی نے انسان کو پیدا کیا ۔
انسانیت کی جان محمد کو پیدا کیا ،
اسی نے انسان کو پیدا کیا 2
اُسی نے ( اِس کامل ) انسان کو پیدا فرمایا
سورة الرَّحْمٰن حاشیہ نمبر :2 بالفاظ دیگر ، چونکہ اللہ تعالیٰ انسان کا خالق ہے ، اور خالق ہی کی یہ ذمہ داری ہے کہ اپنی مخلوق کی رہنمائی کرے اور اسے وہ راستہ بتائے جس سے وہ اپنا مقصد وجود پورا کر سکے ، اس لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے قرآن کی اس تعلیم کا نازل ہونا محض اس کی رحمانیت ہی کا تقاضا نہیں ہے ، بلکہ اس کے خالق ہونے کا بھی لازمی اور فطری تقاضا ہے ۔ خالق اپنی مخلوق کی رہنمائی نہ کرے گا تو اور کون کرے گا ؟ اور خالق ہی رہنمائی نہ کرے تو اور کون کر سکتا ہے؟ اور خالق کے لیے اس سے بڑا عیب اور کیا ہو سکتا ہے کہ جس چیز کو وہ وجود میں لائے اسے اپنے وجود کا مقصد پورا کرنے کا طریقہ نہ سکھائے؟ پس در حقیقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے انسان کی تعلیم کا انتظام ہونا عجیب بات نہیں ہے ، بلکہ یہ انتظام اگر اس کی طرف سے نہ ہوتا تو قابل تعجب ہوتا پوری کائنات میں جو چیز بھی اس نے بنائی ہے اس کو محض پیدا کر کے نہیں چھوڑ دیا ہے ، بلکہ اس کو وہ موزوں ترین ساخت دی ہے جس سے وہ نظام فطرت میں اپنے حصے کا کام کرنے کے قابل ہو سکے ، اور اس کام کو انجام دینے کا طریقہ اسے سکھایا ہے ، خود انسان کے اپنے جسم کا ایک ایک رونگٹا اور ایک ایک خلیہ ( Cell ) وہ کام سیکھ کر پیدا ہوا ہے جو اسے انسانی جسم میں انجام دینا ہے ۔ پھر آخر انسان بجائے خود اپنے خالق کی تعلیم و رہنمائی سے بے نیاز یا محروم کیسے ہو سکتا تھا ؟ قرآن مجید میں اس مضمون کو مختلف مقامات پر مختلف طریقوں سے سمجھایا گیا ہے ۔ سورہ لَیل ( آیت 12 ) میں فرمایا اِنَّ عَلَیْنَا لَلْھُدیٰ ۔ رہنمائی کرنا ہماری ذمہ داری ہے ۔ سورہ نحل ( آیت 9 ) میں ارشاد ہوا وَعَلَی اللہِ قَصْدُ السَّبِیلِ وَمِنْھَا جَآئِرٌ ۔ یہ اللہ کے ذمہ ہے کہ سیدھا راستہ بتائے اور ٹیڑھے راستے بہت سے ہیں ۔ سورہ طٰہٰ ( آیات 47 ۔ 50 ) میں ذکر آتا ہے کہ جب فرعون نے حضرت موسیٰ کی زبان سے پیغام رسالت سن کر حیرت سے پوچھا کہ آخر وہ تمہارا رب کونسا ہے جو میرے پاس رسول بھیجتا ہے ، تو حضرت موسیٰ نے جواب دیا کہ رَبُّنَا الَّذِیْٓ اَعْطیٰ کُلَّ شَیْءٍ خَلْقَہ ثُمَّ ھَدیٰ ۔ ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر چیز کو اس کی مخصوص ساخت عطا کی اور پھر اس کی رہنمائی کی ، یعنی وہ طریقہ سکھایا جس سے وہ نظام وجود میں اپنے حصے کا کام کر سکے ۔ یہی وہ دلیل ہے جس سے ایک غیر متعصب ذہن اس بات پر مطمئن ہو جاتا ہے کہ انسان کی تعلیم کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے رسولوں اور کتابوں کا آنا عین تقاضائے فطرت ہے ۔