سورة الرَّحْمٰن حاشیہ نمبر :52
اصل میں لفظ عَبْقَرِی استعمال ہوا ہے ۔ عرب جاہلیت کے افسانوں میں جنوں کے دارالسلطنت کا نام عَبْقَر تھا جسے ہم اردو میں پرستان کہتے ہیں ۔ اسی کی نسبت سے عرب کے لوگ ہر نفیس و نادر چیز کو عَبْقَری کہتے تھے ، گویا وہ پرستان کی چیز ہے جس کا مقابلہ اس دنیا کی عام چیزیں نہیں کر سکتیں ۔ حتیٰ کہ ان کے محاورے میں ایسے آدمی کو بھی عبقری کہا جاتا تھا جو غیر معمولی قابلیتوں کا مالک ہو ، جس سے عجیب و غریب کارنامے صادر ہوں ۔ انگریزی میں لفظ ( Genius ) بھی اسی معنی میں بولا جاتا ہے ، اور وہ بھی Genii سے ماخوذ ہے جو جن کا ہم معنی ہے ۔ اسی لیے یہاں اہل عرب کو جنت کے سروسامان کی غیر معمولی نفاست و خوبی کا تصور دلانے کے لیے عبقری کا لفظ استعمال کیا گیا ہے ۔