سورة الْوَاقِعَة حاشیہ نمبر :16
اصل الفاظ ہیں لَا مَقْطُوْعَۃٍ وَّلَا مَمْنُوْعَۃٍ : لا مقطوعہ سے مراد یہ ہے کہ یہ پھل نہ موسمی ہوں گے کہ موسم گزر جانے کے بعد نہ مل سکیں ، نہ ان کی پیداوار کا سلسلہ کبھی منقطع ہوگا کہ کسی باغ کے سارے پھل اگر توڑ لیے جائیں تو ایک مدت تک وہ بے ثمر رہ جائے ، بلکہ ہر پھل وہاں ہر موسم میں ملے گا اور خواہ کتنا ہی کھایا جائے ، لگاتار پیدا ہوتا چلا جائے گا ۔ اس لا ممنوعہ کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کے باغوں کی طرح وہاں کوئی روک ٹوک نہ ہو گی ، نہ پھلوں کے توڑنے اور کھانے میں کوئی امر مانع ہو گا کہ درختوں پر کانٹے ہونے یا زیادہ بلندی پر ہونے کی وجہ سے توڑنے میں کوئی زحمت پیش آئے ۔