سورة الْوَاقِعَة حاشیہ نمبر :22
یہاں سے آیت 74 تک جو دلائل پیش کیے گئے ہیں ان میں بیک وقت آخرت اور توحید دونوں پر استدلال کیا گیا ہے ، چونکہ مکہ کے لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کے ان دونوں بنیادی اجزاء پر معترض تھے اس لیے یہاں دلائل اس انداز سے دیے گئے ہیں کہ آخرت کا ثبوت بھی ان سے ملتا ہے اور توحید کی صداقت کا بھی ۔
سورة الْوَاقِعَة حاشیہ نمبر :23
یعنی اس بات کی تصدیق کہ ہم ہی تمہارے رب اور معبود ہیں ، اور ہم تمہیں دوبارہ بھی پیدا کر سکتے ہیں ۔