Surah

Information

Surah # 57 | Verses: 29 | Ruku: 4 | Sajdah: 0 | Chronological # 94 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
هُوَ الَّذِىۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضَ فِىۡ سِتَّةِ اَيَّامٍ ثُمَّ اسۡتَوٰى عَلَى الۡعَرۡشِ‌ؕ يَعۡلَمُ مَا يَلِجُ فِى الۡاَرۡضِ وَمَا يَخۡرُجُ مِنۡهَا وَمَا يَنۡزِلُ مِنَ السَّمَآءِ وَمَا يَعۡرُجُ فِيۡهَاؕ وَهُوَ مَعَكُمۡ اَيۡنَ مَا كُنۡتُمۡ‌ؕ وَاللّٰهُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ بَصِيۡرٌ‏ ﴿4﴾
وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر مستوی ہوگیا ۔ اور وہ ( خوب ) جانتا ہے اس چیز کو جو زمین میں جائے اور جو اس سے نکلے اور جو آسمان سے نیچے آئے اور جو کچھ چڑھ کر اس میں جائے اور جہاں کہیں تم ہو وہ تمہارے ساتھ ہے اور جو تم کر رہے ہو وہ اللہ دیکھ رہا ہے ۔
هو الذي خلق السموت و الارض في ستة ايام ثم استوى على العرش يعلم ما يلج في الارض و ما يخرج منها و ما ينزل من السماء و ما يعرج فيها و هو معكم اين ما كنتم و الله بما تعملون بصير
It is He who created the heavens and earth in six days and then established Himself above the Throne. He knows what penetrates into the earth and what emerges from it and what descends from the heaven and what ascends therein; and He is with you wherever you are. And Allah , of what you do, is Seeing.
Wohi hai jiss ney aasmanon aur zamin ko cheh ( 6 ) din mein peda kiya phir arsh per mustawi hogaya Woh ( Khoob ) jaanta hai uss cheez ko zamin mein jaye aur jo uss say niklay aur jo aasmanoon say neechay aaye. aur jo kuch Charh ker uss mein jaye aur jahan kahin tum ho woh tumharay sath hai aur jo tum kerahey ho Allah dekh raha hai.
وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا ، پھر عرش پر استوا فرمایا ، ( ٣ ) وہ ہر اس چیز کو جانتا ہے جو زمین میں داخل ہوتی ہے اور جو اس سے نکلتی ہے اور ہر اس چیز کو جو آسمان سے اترتی ہے اور جو اس میں چڑھتی ہے اور تم جہاں کہیں ہو ، وہ تمہارے ساتھ ہے ۔ اور جو کام بھی تم کرتے ہو اللہ اس کو دیکھتا ہے ۔
وہی ہے جس نے آسمان اور زمین چھ دن میں پیدا کیے ( ف۹ ) پھر عرش پر استوا فرمایا جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہے ، جانتا ہے جو زمین کے اندر جاتا ہے ( ف۱۰ ) اور جو اس سے باہر نکلتا ہے ( ف۱۱ ) اور جو آسمان سے اترتا ہے ( ف۱۲ ) اور جو اس میں چڑھتا ہے ( ف۱۳ ) اور وہ تمہارے ساتھ ہے ( ف۱٤ ) تم کہیں ہو ، اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے ( ف۱۵ )
وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا اور پھر عرش پر جلوہ فر ما ہوا 4 ۔ اس کے علم میں ہے جو کچھ زمین میں جاتا ہے اور جو کچھ اس سے نکلتا ہے اور جو کچھ آسمان سے اتر تا ہے اور جو کچھ اس میں چڑھتا ہے ۔ 5 وہ تمہارے ساتھ ہے جہاں بھی تم ہو 6 ۔ جو کام بھی تم کرتے ہو اسے وہ دیکھ رہا ہے ۔
وہی ہے جِس نے آسمانوں اور زمین کو چھ اَدوار میں پیدا فرمایا پھر کائنات کی مسندِ اقتدار پر جلوہ افروز ہوا ( یعنی پوری کائنات کو اپنے امر کے ساتھ منظم فرمایا ) ، وہ جانتا ہے جو کچھ زمین میں داخل ہوتا ہے اور جو کچھ اس میں سے خارج ہوتا ہے اور جو کچھ آسمانی کرّوں سے اترتا ( یا نکلتا ) ہے یا جو کچھ ان میں چڑھتا ( یا داخل ہوتا ) ہے ۔ وہ تمہارے ساتھ ہوتا ہے تم جہاں کہیں بھی ہو ، اور اللہ جو کچھ تم کرتے ہو ( اسے ) خوب دیکھنے والا ہے
سورة الْحَدِیْد حاشیہ نمبر :4 یعنی کائنات کا خالق بھی وہی ہے اور فرمانروا بھی وہی ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد دوم ، الاعراف ، حواشی 41 ۔ 42 یونس ، حاشیہ 4 ۔ الرعد ، حواشی 2 تا 5 ۔ جلد چہارم ، حٰم السجدہ ، حواشی 11 تا 15 ) ۔ سورة الْحَدِیْد حاشیہ نمبر :5 بالفاظ دیگر وہ محض کلیات ہی کا عالم نہیں ہے بلکہ جزئیات کا علم بھی رکھتا ہے ۔ ایک ایک دانہ جو زمین کی تہوں میں جاتا ہے ، ایک ایک پتی اور کونپل جو زمین سے پھوٹتی ہے ، بارش کا ایک ایک قطرہ جو آسمان سے گرتا ہے ، اور بخارات کی ہر مقدر جو سمندروں اور جھیلوں سے اٹھ کر آسمان کی طرف جاتی ہے ، اس کی نگاہ میں ہے اس کو معلوم ہے کہ کونسا دانہ زمین میں کس جگہ پڑا ہے ، تبھی تو وہ اسے پھاڑ کر اس میں سے کونپل نکالتا ہے اور اسے پرورش کر کے بڑھاتا ہے ۔ اس کو معلوم ہے کہ بخارات کی کتنی کتنی مقدار کہاں کہاں سے اٹھی ہے اور کہاں پہنچی ہے ، تبھی تو وہ ان سب کو جمع کر کے بادل بناتا ہے اور زمین کے مختلف حصوں پر بانٹ کر ہر جگہ ایک حساب سے بارش برساتا ہے ۔ اسی پر ان دوسری تمام چیزوں کی تفصیلات کو قیاس کیا جا سکتا ہے جو زمین میں جاتی اور اس سے نکلتی ہیں اور آسمان کی طرف چڑھتی اور اس سے نازل ہوتی ہیں ۔ ان سب پر اللہ کا علم حاوی نہ ہو تو ہر چیز کی علیٰحدہ علیٰحدہ تدبیر اور ہر ایک کا انتہائی حکیمانہ طریقہ سے انتظام کیسے ممکن ہے ۔ سورة الْحَدِیْد حاشیہ نمبر :6 یعنی کسی جگہ بھی تم اس کے علم ، اس کی قدرت ، اس کی فرمانروائی اور اس کی تدبیر و انتظام سے باہر نہیں ہو ۔ زمین میں ، ہوا میں ، پانی میں ، یا کسی گوشہ تنہائی میں ، جہاں بھی تم ہو ، اللہ کو معلوم ہے کہ تم کہاں ہو ۔ وہاں تمہارا زندہ ہونا بجائے خود اس کی علامت ہے کہ اللہ اسی جگہ تمہاری زندگی کا سامان کر رہا ہے ۔ تمہارا دل اگر دھڑک رہا ہے ۔ تمہارے پھیپھڑے اگر سانس لے رہے ہیں ، تمہاری سماعت اور بینائی اگر کام کر رہی ہے تو یہ سب کچھ اسی وجہ سے ہے کہ اللہ کے انتظام سے تمہارے جسم کے سب کل پرزے چل رہے ہیں ۔ اور اگر کسی جگہ بھی تمہیں موت آتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہارے بقا کا انتظام ختم کر کے تمہیں واپس بلا لینے کا فیصلہ کر دیا جاتا ہے ۔
ہر چیز کا خالق و مالک اللہ ہے اللہ تعالیٰ کا زمین و آسمان کو چھ دن میں پیدا کرنا اور عرش پر قرار پکڑنا سورہ اعراف کی تفسیر میں پوری طرح بیان ہو چکا ہے اس لئے یہاں دوبارہ بیان کرنے کی ضرورت نہیں ، اسے بخوبی علم ہے کہ کس قدر بارش کی بوندیں زمین میں گئیں ، کتنے دانے زمین میں پڑے اور کیا چارہ پیدا ہوا کس قدر کھیتیاں ہوئیں اور کتنے پھل کھلے ، جیسے اور آیت میں ہے ( وَعِنْدَهٗ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَآ اِلَّا هُوَ 59؀ ) 6- الانعام:59 ) ، غیب کی کنجیاں اسی کے پاس ہیں جنہیں سوائے اس کے اور کوئی جانتا ہی نہیں وہ خشکی اور تری کی تمام چیزوں کا عالم ہے کسی پتے کا گرنا بھی اس کے علم سے باہر نہیں ، زمین کے اندھیروں میں پوشیدہ دانہ اور کوئی ترو خشک چیز ایسی نہیں جو کھلی کتاب میں موجود نہ ہو ، اسی طرح آسمان سے نازل ہونے والی بارش ، اولے ، برف ، تقدیر اور احکام جو برتر فرشتوں کے بذریعہ نازل ہوتے ہیں ، سب اس کے علم میں ہیں ، سورہ بقرہ کی تفسیر میں یہ گذر چکا ہے کہ اللہ کے مقرر کردہ فرشتے بارش کے ایک ایک قطرے کو اللہ کی بتائی ہوئی جگہ پہنچا دیتے ہیں ، آسمان سے اترنے والے فرشتے اور اعمال بھی اس کے وسیع علم میں ہیں ، جیسے صحیح حدیث میں ہے رات کے اعمال دن سے پہلے اور دن کے اعمال رات سے پہلے اس کی جناب میں پیش کر دیئے جاتے ہیں ، وہ تمہارے ساتھ ہے یعنی تمہارا نگہبان ہے ۔ تمہارے اعمال و افعال کو دیکھ رہا ہے جیسے بھی ہوں جو بھی ہوں اور تم بھی خواہ خشکی میں ہو خواہ تری میں ، راتیں ہوں یا دن ہوں ، تم گھر میں ہو یا جنگل میں ، ہر حالت میں اس کے علم کے لئے یکساں ہر وقت اس کی نگاہیں اور اس کا سننا تمہارے ساتھ ہے ۔ وہ تمہارے تمام کلمات سنتا رہتا ہے تمہارا حال دیکھتا رہتا ہے ، تمہارے چھپے کھلے کا اسے علم ہے ۔ جیسے فرمایا ہے کہ اس سے جو چھپنا چاہے اس کا وہ فعل فضول ہے بھلا ظاہر باطن بلکہ دلوں کے ارادے تک سے واقفیت رکھنے والے سے کوئی کیسے چھپ سکتا ہے؟ ایک اور آیت میں ہے پوشیدہ باتیں ظاہر باتیں راتوں کو دن کو جو بھی ہوں سب اس پر روشن ہیں ۔ یہ سچ ہے وہی رب ہے وہی معبود برحق ہے ۔ صحیح حدیث میں ہے کہ جبرائیل کے سوال پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا احسان یہ ہے کہ تو اللہ کی عبادت اس طرح کر کہ گویا تو اللہ کو دیکھ رہا ہے ۔ پس اگر تو اسے نہیں دیکھ رہا تو وہ تو تجھے دیکھ رہا ہے ۔ ایک شخص آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرتا ہے کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی ایسا حکمت کا توشہ دیجئے کہ میری زندگی سنور جائے ، آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کا لحاظ کر اور اس سے اس طرح شرما جیسے کہ تو اپنے کسی نزدیکی نیم قرابتدار سے شرماتا ہو جو تجھ سے کبھی جدا نہ ہوتا ہو ، یہ حدیث ابو بکر اسماعیلی نے روایت کی ہے سند غریب ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے جس نے تین کام کر لئے اس نے ایمان کا مزہ اٹھا لیا ۔ ایک اللہ کی عبادت کی اور اپنے مال کی زکوٰۃ ہنسی خوشی راضی رضامندی سے ادا کی ۔ جانور اگر زکوٰۃ میں دینے ہیں تو بوڑھے بیکار دبلے پتلے اور بیمار نہ دے بلکہ درمیانہ راہ اللہ میں دیا اور اپنے نفس کو پاک کیا ۔ اس پر ایک شخص نے سوال کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نفس کو پاک کرنے کا کیا مطلب ہے؟ آپ نے فرمایا اس بات کو دل میں محسوس کرے اور یقین و عقیدہ رکھے کہ ہر جگہ اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ ہے ۔ ( ابو نعیم ) اور حدیث میں ہے افضل ایمان یہ ہے کہ تو جان رکھے کہ تو جہاں کہیں ہے اللہ تیرے ساتھ ہے ( نعیم بن حماد ) حضرت امام احمد رحمتہ اللہ علیہ اکثر ان دو شعروں کو پڑھتے رہتے تھے ۔ اذا ما خلوت الدھر یوما فلا تقل خلوت ولکن قل علی رقیب ولا تحسبن اللہ یغفل ساعتہ ولا ان ما یخفی علیہ یغیب جب تو بالکل تنہائی اور خلوت میں ہو اس وقت بھی یہ نہ کہہ کہ میں اکیلا ہی ہوں ۔ بلکہ کہتا رہ کہ تجھ پر ایک نگہبان ہے یعنی اللہ تعالیٰ ۔ کسی ساعت اللہ تعالیٰ کو بےخبر نہ سمجھ اور مخفی سے مخفی کام کو اس پر مخفی نہ مان ۔ پھر فرماتا ہے کہ دنیا اور آخرت کا مالک وہی ہے جیسے اور آیت میں ہے ( وَاِنَّ لَنَا لَـلْاٰخِرَةَ وَالْاُوْلٰى 13 ؀ ) 92- الليل:13 ) دنیا آخرت کی ملکیت ہماری ہی ہے ۔ اس کی تعریف اس بادشاہت پر بھی کرنی ہمارا فرض ہے ۔ فرماتا ہے آیت ( وَهُوَ اللّٰهُ لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ ۭ لَهُ الْحَمْدُ فِي الْاُوْلٰى وَالْاٰخِرَةِ ۡ وَلَهُ الْحُكْمُ وَاِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ 70؀ ) 28- القصص:70 ) وہی معبود برحق ہے اور وہی حمد و ثناء کا مستحق ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ایک اور آیت میں ہے اللہ کے لئے تمام تعریفیں ہیں جس کی ملکیت میں آسمان و زمین کی تمام چیزیں ہیں اور اسی کی حمد ہے آخرت میں اور وہ دانا خبردار ہے ۔ پس ہر وہ چیز جو آسمان و زمین میں ہے اس کی بادشاہت میں ہے ۔ ساری آسمان و زمین کی مخلوق اس کی غلام اور اس کی خدمت گذار اور اس کے سامنے پست ہے ۔ جیسے فرمایا آیت ( اِنْ كُلُّ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اِلَّآ اٰتِي الرَّحْمٰنِ عَبْدًا 93؀ۭ ) 19-مريم:93 ) ، آسمان و زمین کی کل مخلوق رحمن کے سامنے غلامی کی حیثیت میں پیش ہونے والی ہے ان سب کو اس نے گھیر رکھا ہے اور سب کو ایک ایک کر کے گن رکھا ہے ، اسی کی طرف تمام امور لوٹائے جاتے ہیں ، اپنی مخلوق میں جو چاہے حکم دیتا ہے ، وہ عدل ہے ظلم نہیں کرتا ، بلکہ ایک نیکی کو دس گنا بڑھا کر دیتا ہے اور پھر اپنے پاس سے اجر عظیم عنایت فرماتا ہے ، ارشاد ہے آیت ( وَنَضَعُ الْمَوَازِيْنَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيٰمَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَـيْــــــًٔا ۭ وَ اِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ اَتَيْنَا بِهَا ۭ وَكَفٰى بِنَا حٰسِـبِيْنَ 47؀ ) 21- الأنبياء:47 ) ، قیامت کے روز ہم عدل کی ترازو رکھیں گے اور کسی پر ظلم نہ کیا جائے گا رائی کے برابر کا عمل بھی ہم سامنے لا رکھیں گے اور ہم حساب کرنے اور لینے میں کافی ہیں ۔ پھر فرمایا خلق میں تصرف بھی اسی کا چلتا ہے دن رات کی گردش بھی اسی کے ہاتھ ہے اپنی حکمت سے گھٹاتا بڑھاتا ہے کبھی دن لمبے کبھی راتیں اور کبھی دونوں یکساں ، کبھی جاڑا ، کبھی گرمی ، کبھی بارش ، کبھی بہار ، کبھی خزاں اور یہ سب بندوں کی خیر خواہی اور ان کی مصلحت کے لحاظ سے ہے ۔ وہ دلوں کی چھوٹی سے چھوٹی باتوں اور دور کے پوشیدہ رازوں سے بھی واقف ہے ۔