Surah

Information

Surah # 57 | Verses: 29 | Ruku: 4 | Sajdah: 0 | Chronological # 94 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
اِعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰهَ يُحۡىِ الۡاَرۡضَ بَعۡدَ مَوۡتِهَا‌ؕ قَدۡ بَيَّنَّا لَكُمُ الۡاٰيٰتِ لَعَلَّكُمۡ تَعۡقِلُوۡنَ‏ ﴿17﴾
یقین مانو کہ اللہ ہی زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کر دیتا ہے ، ہم نے تو تمہارے لئے اپنی آیتیں بیان کر دیں تاکہ تم سمجھو ۔
اعلموا ان الله يحي الارض بعد موتها قد بينا لكم الايت لعلكم تعقلون
Know that Allah gives life to the earth after its lifelessness. We have made clear to you the signs; perhaps you will understand.
Yaqeen mano Allah hi zamin ko uss ki mot kay baad zinda kerdeta hai hum ney to tumharay liye apni aayaten biyan kerdin takay tum samjho.
خوب سمجھ لو کہ اللہ زمین کو اس کے مردہ ہوجانے کے بعد زندگی بخشتا ہے ۔ ( ١٤ ) ہم نے تمہارے لیے نشانیاں کھول کھول کر واضح کردی ہیں ، تاکہ تم سمجھ سے کام لو ۔
جان لو کہ اللہ زمین کو زندہ کرتا ہے اس کے مرے پیچھے ( ف۵۲ ) بیشک ہم نے تمہارے لیے نشانیاں بیان فرمادیں کہ تمہیں سمجھ ہو ،
خوب جان لو کہ اللہ زمین کو اس کی موت کے بعد زندگی بخشتا ہے ، ہم نے نشانیاں تم کو صاف صاف دکھا دی ہیں ۔ شاید کہ تم عقل سے کام لو 30 ۔
جان لو کہ اللہ ہی زمین کو اُس کی مُردنی کے بعد زندہ کرتا ہے ، اور بیشک ہم نے تمہارے لئے نشانیاں واضح کر دی ہیں تاکہ تم عقل سے کام لو
سورة الْحَدِیْد حاشیہ نمبر :30 یہاں جس مناسبت سے یہ بات ارشاد ہوئی ہے اس کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے ۔ قرآن مجید میں متعدد مقامات پر نبوت اور کتاب کے نزول کو بارش کی برکات سے تشبیہ دی گئی ہے کیونکہ انسانیت پر اس کے وہی اثرات مرتب ہوتے ہیں جو زمین پر بارش کے ہوا کرتے ہیں ۔ جس طرح مردہ پڑی ہوئی زمین باران رحمت کا ایک چھینٹا پڑتے ہی لہلہا اٹھتی ہے ، اسی طرح جس ملک میں اللہ کی رحمت سے ایک نبی مبعوث ہوتا ہے اور وحی و کتاب کا نزول شروع ہوتا ہے وہاں مری ہوئی انسانیت یکایک جی اٹھتی ہے ۔ اس کے وہ جوہر کھلنے لگتے ہیں جنہیں زمانہ پائے دراز سے جاہلیت نے پیوند خاک کر رکھا تھا ۔ اس کے اندر سے اخلاق فاضلہ کے چشمے پھوٹنے لگتے ہیں اور خیرات و حسنات کے گلزار لہلہانے لگتے ہیں ۔ اس حقیقت کی طرف جس کی طرف جس غرض کے لیے یہاں اشارہ کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ ضعیف الایمان مسلمانوں کی آنکھیں کھلیں اور وہ اپنی حالت پر غور کریں ۔ نبوت اور وحی کے باران رحمت سے انسانیت جس شان سے از سر نو زندہ ہو رہی تھی اور جس طرح اس کا دامن برکات سے مالا مال ہو رہا تھا وہ ان کے لیے کوئی دور کی داستان نہ تھی ۔ وہ خود اپنی آنکھوں سے صحابہ کرام کے پاکیزہ معاشرے میں اس کا مشاہدہ کر رہے تھے ۔ رات دن اس کا تجربہ ان کو ہو رہا تھا ۔ جاہلیت بھی اپنے تمام مقاصد کے ساتھ ان کے سامنے موجود تھی ، اور اسلام سے پیدا ہونے والے محاسن بھی ان کے مقابلے میں اپنی پوری بہار دکھا رہے تھے ۔ اس لیے ان کو تفصیل کے ساتھ یہ باتیں بتانے کی کوئی حاجت نہ تھی ۔ بس یہ اشارہ کر دینا کافی تھا کہ مردہ زمین کو اللہ اپنے باران رحمت سے کس طرح زندگی بخشتا ہے ، اس کی نشانیاں تم کو صاف صاف دکھا دی گئی ہیں ، اب تم خود عقل سے کام لے کر اپنی حالت پر غور کر لو کہ اس نعمت سے تم کیا فائدہ اٹھا رہے ہو ۔