Surah

Information

Surah # 58 | Verses: 22 | Ruku: 3 | Sajdah: 0 | Chronological # 105 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
اِنَّمَا النَّجۡوٰى مِنَ الشَّيۡطٰنِ لِيَحۡزُنَ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَلَيۡسَ بِضَآرِّهِمۡ شَيۡـًٔـا اِلَّا بِاِذۡنِ اللّٰهِ‌ؕ وَعَلَى اللّٰهِ فَلۡيَتَوَكَّلِ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ‏ ﴿10﴾
۔ ( بر ی ) سرگوشیاں پس شیطانی کام ہے جس سے ایمانداروں کو رنج پہنچے گو اللہ تعالٰی کی اجازت کے بغیر وہ انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا اور ایمان والوں کو چاہیے کہ اللہ ہی پر بھروسہ رکھیں ۔
انما النجوى من الشيطن ليحزن الذين امنوا و ليس بضارهم شيا الا باذن الله و على الله فليتوكل المؤمنون
Private conversation is only from Satan that he may grieve those who have believed, but he will not harm them at all except by permission of Allah . And upon Allah let the believers rely.
( buri ) sirgoshiyan pus shetani kaam hai jiss say eman daaron ko ranj phonchay. Go Allah Taalaa ki ijazat kay baghair woh enehn koi nuksan nahi phoncha sakta aur eman walon ko chahaiye kay woh Allah per bharosa rakhen.
ایسی سرگوشی تو شیطان کی طرف سے ہوتی ہے تاکہ وہ ایمان والوں کو غم میں مبتلا کرے اور وہ اللہ کے حکم کے بغیر انہیں ذرا بھی نقصان نہیں پہنچا سکتا ۔ اور مومنوں کو اللہ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیے ۔
وہ مشورت تو شیطان ہی کی طرف سے ہے ( ف۳۷ ) اس لیے کہ ایمان والوں کو رنج دے اور وہ اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا بےحکم خدا کے ، اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہیے ( ف۳۸ )
کانا پھوسی تو ایک شیطانی کام ہے ، اور وہ اس لیئے کی جاتی ہے کہ ایمان لانے والے لوگ اس سے رنجیدہ ہوں ، حالانکہ بے اذن خدا وہ نہیں کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکتی ، اور مومنوں کی اللہ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیے 25 ۔
۔ ( منفی اور تخریبی ) سرگوشی محض شیطان ہی کی طرف سے ہوتی ہے تاکہ وہ ایمان والوں کو پریشان کرے حالانکہ وہ ( شیطان ) اُن ( مومنوں ) کا کچھ بگاڑ نہیں سکتا مگر اللہ کے حکم سے ، اور اللہ ہی پر مومنوں کو بھروسہ رکھنا چاہیے
سورة الْمُجَادِلَة حاشیہ نمبر :25 یہ بات اس لیے فرمائی گئی ہے کہ اگر کسی مسلمان کو کچھ لوگوں کی سرگوشیاں دیکھ کر یہ شبہ بھی ہو جائے کہ وہ اسی کے خلاف کی جا رہی ہیں ، تب بھی اسے اتنا رنجیدہ نہ ہونا چاہیے کہ محض شبہ ہی شبہ پر کوئی جوابی کارروائی کرنے کی فکر میں پڑ جائے ، یا اپنے دل میں اس پر کوئی غم ، یا کینہ ، یا غیر معمولی پریشانی پرورش کرنے لگے ۔ اس کو یہ سمجھنا چاہیے کہ اللہ کے اذن کے بغیر کوئی اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ۔ یہ اعتماد اس کے قلب میں ایسی قوت پیدا کر دے گا کہ بہت سے فضول اندیشوں اور خیالی خطروں سے اس کو نجات مل جائے گی اور وہ اشرار کو ان کے حال پر چھوڑ کر پورے اطمینان و سکون کو غارت کر دے ، نہ کم ظرف ہوتا ہے کہ غلط کار لوگوں کے مقابلے میں آپے سے باہر ہو کر خود بھی خلاف انصاف حرکتیں کرنے لگے ۔