Surah

Information

Surah # 58 | Verses: 22 | Ruku: 3 | Sajdah: 0 | Chronological # 105 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
لَا تَجِدُ قَوۡمًا يُّؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰهِ وَالۡيَوۡمِ الۡاٰخِرِ يُوَآدُّوۡنَ مَنۡ حَآدَّ اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ وَلَوۡ كَانُوۡۤا اٰبَآءَهُمۡ اَوۡ اَبۡنَآءَهُمۡ اَوۡ اِخۡوَانَهُمۡ اَوۡ عَشِيۡرَتَهُمۡ‌ؕ اُولٰٓٮِٕكَ كَتَبَ فِىۡ قُلُوۡبِهِمُ الۡاِيۡمَانَ وَاَيَّدَهُمۡ بِرُوۡحٍ مِّنۡهُ‌ ؕ وَيُدۡخِلُهُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِىۡ مِنۡ تَحۡتِهَا الۡاَنۡهٰرُ خٰلِدِيۡنَ فِيۡهَا‌ ؕ رَضِىَ اللّٰهُ عَنۡهُمۡ وَرَضُوۡا عَنۡهُ‌ ؕ اُولٰٓٮِٕكَ حِزۡبُ اللّٰهِ‌ ؕ اَلَاۤ اِنَّ حِزۡبَ اللّٰهِ هُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ‏ ﴿22﴾
اللہ تعالٰی پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والوں کو آپ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرنے والوں سے محبت رکھتے ہوئے ہرگز نہ پائیں گے گو وہ ان کے باپ یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی یا ان کے کنبہ ( قبیلے ) کے ( عزیز ) ہی کیوں نہ ہوں یہی لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ تعالٰی نے ایمان کو لکھ دیا ہے اور جن کی تائید اپنی روح سے کی ہے اور جنہیں ان جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جہاں یہ ہمیشہ رہیں گے ، اللہ ان سے راضی ہے اور یہ اللہ سے خوش ہیں ، یہ خدائی لشکر ہے آگاہ رہو بیشک اللہ کے گروہ والے ہی کامیاب لوگ ہیں ۔
لا تجد قوما يؤمنون بالله و اليوم الاخر يوادون من حاد الله و رسوله و لو كانوا اباءهم او ابناءهم او اخوانهم او عشيرتهم اولىك كتب في قلوبهم الايمان و ايدهم بروح منه و يدخلهم جنت تجري من تحتها الانهر خلدين فيها رضي الله عنهم و رضوا عنه اولىك حزب الله الا ان حزب الله هم المفلحون
You will not find a people who believe in Allah and the Last Day having affection for those who oppose Allah and His Messenger, even if they were their fathers or their sons or their brothers or their kindred. Those - He has decreed within their hearts faith and supported them with spirit from Him. And We will admit them to gardens beneath which rivers flow, wherein they abide eternally. Allah is pleased with them, and they are pleased with Him - those are the party of Allah . Unquestionably, the party of Allah - they are the successful.
Allah Taalaa per aur qayamat kay din per eman rakhney walon ko aap Allah aur uss kay rasool ki mukhalifat kerney walon say mohabbat rakhtay huye hergiz na payen gay go woh unn kay baap ya unn kay betay ya unn kay bhai ya unn kay kunbay ( qabeelay ) kay ( aziz ) hi kiyon na hon. Yehi log hain jin kay dilon mein Allah Taalaa ney eman likh diya hai aur jin ki taeed apni rooh say ki hai aur jinhen unn jannaton mein dakhil keray ga jin kay neechay nehren beh rahi hain jahan yeh hamesha rahen gay Allah inn say razi hai aur yeh Allah say khush hain yeh khudaee lashkar hai aagah raho be-shak Allah kay giroh walay hi kaamyaab log hain.
جو لوگ اللہ اور آخڑت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں ، ان کو تم ایسا نہیں پاؤ گے کہ وہ ان سے دوستی رکھتی ہوں ، جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی ہے ، چاہے وہ ان کے باپ ہوں ، یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی یا ان کے خاندان والے ۔ ( ١٢ ) یہ وہ لوگ ہیں جن کے د لوں میں اللہ نے ایمان نقش کردیا ہے ، اور اپنی روح سے ان کی مدد کی ہے ، اور انہیں وہ ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ، جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے ۔ اللہ ان سے راضی ہوگیا ہے اور وہ اللہ سے راضی ہوگئے ہیں ۔ یہ اللہ کا گروہ ہے ۔ یاد رکھو کہ اللہ کا گروہ ہی فلاح پانے والا ہے ۔
تم نہ پاؤ گے ان لوگوں کو جو یقین رکھتے ہیں اللہ اور پچھلے دن پر کہ دوستی کریں ان سے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے مخالفت کی ( ف۵۹ ) اگرچہ وہ ان کے باپ یا بیٹے یا بھائی یا کنبے والے ہوں ( ف٦۰ ) یہ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان نقش فرمادیا اور اپنی طرف کی روح سے ان کی مدد کی ( ف٦۱ ) اور انہیں باغوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں بہیں ان میں ہمیشہ رہیں ، اللہ ان سے راضی ( ف٦۲ ) اور وہ اللہ سے راضی ( ف٦۳ ) یہ اللہ کی جماعت ہے ، سنتا ہے اللہ ہی کی جماعت کامیاب ہے ،
تم کبھی یہ نہ پاؤ گے کہ جو لوگ اللہ اور آخرت پر ایمان رکھنے والے ہیں وہ ان لوگوں سے محبت کرتے ہوں جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی ہے ، خواہ وہ ان کے باپ ہوں ، یا ان کے بیٹے ، یا ان کے بھائی یا ان کے اہل خاندان 37 ۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان ثبت کردیا ہے اور اپنی طرف سے ایک روح عطا کر کے ان کو قوت بخشی ہے ۔ وہ ان کو ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ۔ ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے ۔ اللہ ان سے راضی ہو ۔ اور وہ اللہ سے راضی ہوئے ۔ وہ اللہ کی پارٹی کے لوگ ہیں ۔ خبر دار رہو ، اللہ کی پارٹی والے ہی فلاح پانے والے ہیں ۔ ع
آپ اُن لوگوں کو جو اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں کبھی اس شخص سے دوستی کرتے ہوئے نہ پائیں گے جو اللہ اور اُس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) سے دشمنی رکھتا ہے خواہ وہ اُن کے باپ ( اور دادا ) ہوں یا بیٹے ( اور پوتے ) ہوں یا اُن کے بھائی ہوں یا اُن کے قریبی رشتہ دار ہوں ۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اُس ( اللہ ) نے ایمان ثبت فرما دیا ہے اور انہیں اپنی روح ( یعنی فیضِ خاص ) سے تقویت بخشی ہے ، اور انہیں ( ایسی ) جنتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہیں ، وہ اُن میں ہمیشہ رہنے والے ہیں ، اللہ اُن سے راضی ہو گیا ہے اور وہ اللہ سے راضی ہو گئے ہیں ، یہی اﷲ ( والوں ) کی جماعت ہے ، یاد رکھو! بیشک اﷲ ( والوں ) کی جماعت ہی مراد پانے والی ہے
سورة الْمُجَادِلَة حاشیہ نمبر :37 اس آیت میں دو باتیں ارشاد ہوئی ہیں ۔ ایک بات اصولی ہے ، اور دوسری امر واقعی کا بیان ۔ اصولی بات یہ فرمائی گئی ہے کہ دین حق پر ایمان اور اعدائے دین کی محبت ، دو بالکل متضاد چیزیں ہیں جن کا ایک جگہ اجتماع کسی طرح قابل تصور نہیں ہے ۔ یہ بات قطعی ناممکن ہے کہ ایمان اور دشمنان خدا و رسول کی محبت ایک دل میں جمع ہو جائیں ، بالکل اسی طرح جیسے ایک آدمی کے دل میں اپنی ذات کی محبت اور اپنے دشمن کی محبت بیک وقت جمع نہیں ہو سکتی ۔ لہٰذا اگر تم کسی شخص کو دیکھو کہ وہ ایمان کا دعویٰ بھی کرتا ہے اور ساتھ ساتھ اس نے ایسے لوگوں سے محبت کا رشتہ بھی جوڑ رکھا ہے جو اسلام کے مخالف ہیں تو یہ غلط فہمی تمہیں ہرگز لاحق نہ ہونی چاہیے کہ شاید وہ اپنی اس روش کے باوجود ایمان کے دعوے میں سچا ہو ۔ اسی طرح جن لوگوں نے اسلام اور مخالفین اسلام سے بیک وقت رشتہ جوڑ رکھا ہے وہ خود بھی اپنی پوزیشن پر اچھی طرح غور کرلیں کہ وہ فی الواقع کیا ہیں ، مومن ہیں یا منافق؟ اور فی الواقع کیا ہونا چاہتے ہیں ، مومن بن کر رہنا چاہتے ہیں یا منافق؟ اگر ان کے اندر کچھ بھی راستبازی موجود ہے ، اور وہ کچھ بھی یہ احساس اپنے اندر رکھتے ہیں کہ اخلاقی حیثیت سے منافقت انسان کے لیے ذلیل ترین رویہ ہے ، تو انہیں بیک وقت دو کشتیوں میں سوار ہونے کی کوشش چھوڑ دینی چاہیے ۔ ایمان تو ان سے دو ٹوک فیصلہ چاہتا ہے ۔ مومن رہنا چاہتے ہیں تو ہر اس رشتے اور تعلق کو قربان کر دیں جو اسلام کے ساتھ ان کے تعلق سے متصادم ہوتا ہو ۔ اسلام کے رشتے سے کسی اور رشتے کو عزیز تر رکھتے ہیں تو بہتر ہے کہ ایمان کا جھوٹا دعویٰ چھوڑ دیں ۔ یہ تو ہے اصولی بات ۔ مگر اللہ تعالیٰ نے یہاں صرف اصول بیان کرنے پر اکتفا نہیں فرمایا ہے بلکہ اس امر واقعی کو بھی مدعیان ایمان کے سامنے نمونے کے طور پر پیش فرما دیا ہے کہ جو لوگ سچے مومن تھے انہوں نے فی الواقع سب کی آنکھوں کے سامنے تمام ان رشتوں کو کاٹ پھینکا جو اللہ کے دین کے ساتھ ان کے تعلق میں حائل ہوئے ۔ یہ ایک ایسا واقعہ تھا جو بدر و احد کے معرکوں میں سارا عرب دیکھ چکا تھا ۔ مکہ سے جو صحابہ کرام ہجرت کر کے آئے تھے وہ صرف خدا اور اس کے دین کی خاطر خود اپنے قبیلے اور اپنے قریب ترین رشتہ داروں سے لڑ گئے تھے ۔ حضرت ابو عبیدہ نے اپنے باپ عبداللہ بن جراح کو قتل کیا ۔ حضرت مصعب بن عمیر نے اپنے بھائی عبید بن عمیر کو قتل کیا ۔ حضرت عمر نے اپنے ماموں عاص بن ہشام بن مغیرہ کو قتل کیا ۔ حضرت ابو بکر اپنے بیٹے عبدالرحمان سے لڑنے کے لیے تیار ہو گئے ۔ حضرت علی ، حضرت حمزہ اور حضرت عبیدہ بن الحارث نے عتبہ ، شیبہ اور ولید بن عتبہ کو قتل کیا جو ان کے قریبی رشتہ دار تھے ۔ حضرت عمر نے اسیران جنگ بدر کے معاملہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ ان سب کو قتل کر دیا جائے اور ہم میں سے ہر ایک اپنے رشتہ دار کو قتل کرے ۔ اسی جنگ بدر میں حضرت مصعب بن عمیر کے سگے بھائی ابو عزیز بن عمیر کو ایک انصاری پکڑ کر باندھ رہا تھا ۔ حضرت مصعب نے دیکھا تو پکار کر کہا ذرا مضبوط باندھنا ، اس کی ماں بڑی مالدار ہے ، اس کی رہائی کے لیے وہ تمہیں بہت سا فدیہ دے گی’‘ ۔ ابوعزیز نے کہا تم بھائی ہو کر یہ بات کہہ رہے ہو؟ حضرت مصعب نے جواب دیا اس وقت تم میرے بھائی نہیں ہو بلکہ یہ انصاری میرا بھائی ہے جو تمہیں گرفتار کر رہا ہے ۔ اسی جنگ بدر میں خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے داماد ابو العاص گرفتار ہو کر آئے اور ان کے ساتھ رسول کی دامادی کی بنا پر قطعاً کوئی امتیازی سلوک نہ کیا گیا جو دوسرے قیدیوں سے کچھ بھی مختلف ہوتا ۔ اس طرح عالم واقعہ میں دنیا کو یہ دکھایا جا چکا تھا کہ مخلص مسلمان کیسے ہوتے ہیں اور اللہ اور اس کے دین کے ساتھ ان کا تعلق کیسا ہوا کرتا ہے ۔ دیلَمی نے حضرت معاذ کی روایت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ دعا نقل کی ہے کہ : اللھم لا تجعل لفاجر ( وفی روایۃٍ لفاسق ) عَلَیَّ یداً ولا نعمۃ فیودہ قلبی فانی وجدت فیما اوحیت اِلیّ لا تَجِدُ قَوْماً یُّؤْمِنُوْنَ بِاللہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَآدَّ اللہَ وَرَسُوْلَہٗ ۔ خدایا ، کسی فاجر ( اور ایک روایت میں فاسق ) کا میرے اوپر کوئی احسان نہ ہونے دے کہ میرے دل میں اس کے لیے کوئی محبت پیدا ہو ۔ کیونکہ تیری نازل کردہ وحی میں یہ بات بھی میں نے پائی ہے کہ اللہ اور یوم آخر پر ایمان رکھنے والوں کو تم اللہ اور رسول کے مخالفوں سے محبت کرتے نہ پاؤ گے ۔