Surah

Information

Surah # 59 | Verses: 24 | Ruku: 3 | Sajdah: 0 | Chronological # 101 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
لَا يُقَاتِلُوۡنَكُمۡ جَمِيۡعًا اِلَّا فِىۡ قُرًى مُّحَصَّنَةٍ اَوۡ مِنۡ وَّرَآءِ جُدُرٍؕ بَاۡسُهُمۡ بَيۡنَهُمۡ شَدِيۡدٌ‌ؕ تَحۡسَبُهُمۡ جَمِيۡعًا وَّقُلُوۡبُهُمۡ شَتّٰى‌ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمۡ قَوۡمٌ لَّا يَعۡقِلُوۡنَ‌ۚ‏ ﴿14﴾
یہ سب ملکر بھی تم سے لڑ نہیں سکتے ہاں یہ اور بات ہے کہ قلعہ بند مقامات میں ہوں یا دیواروں کی آڑ میں ہوں ان کی لڑائی تو ان میں آپس میں ہی بہت سخت ہے گو آپ انہیں متحد سمجھ رہے ہیں لیکن ان کے دل دراصل ایک دوسرے سے جدا ہیں اس لئے کہ یہ بے عقل لوگ ہیں ۔
لا يقاتلونكم جميعا الا في قرى محصنة او من وراء جدر باسهم بينهم شديد تحسبهم جميعا و قلوبهم شتى ذلك بانهم قوم لا يعقلون
They will not fight you all except within fortified cities or from behind walls. Their violence among themselves is severe. You think they are together, but their hearts are diverse. That is because they are a people who do not reason.
Yeh sab mill ker bhi tum say larr nahi saktay haan yeh aur baat hai kay qila band muqamaat mein hon ya deewaron ki aarh mein hon inn ki laraeeto inn mein aapas mein hi boht sakht hai go aap enhen mutahid samajh rahey hain lekin inn kay dil dar asal aik doosray say juda hain iss lie kay yeh bey aqal log hain.
یہ سب لوگ اکٹھے ہو کر بھی تم سے جنگ نہیں کریں گے ، مگر ایسی بستیوں میں جو قلعوں میں محفوظ ہوں ، یا پھر دیواروں کے پیچھے چھپ کر ۔ ان کی آپس کی مخالفتیں بہت سخت ہیں ۔ تم انہیں اکٹھا سمجھتے ہو ، حالانکہ ان کے دل پھٹے ہوئے ہیں ۔ یہ اس لیے کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں عقل نہیں ہے ۔
یہ سب مل کر بھی تم سے نہ لڑیں گے مگر قلعہ بند شہروں میں یا دُھسّوں ( شہر پناہ ) کے پیچھے ، آپس میں ان کی آنچ ( جنگ ) سخت ہے ( ف۵۱ ) تم انہیں ایک جتھا سمجھو گے اور ان کے دل الگ الگ ہیں ، یہ اس لیے کہ وہ بےعقل لوگ ہیں ( ف۵۲ )
یہ کبھی اکٹھے ہو کر ( کھلے میدان میں ) تمہارا مقابلہ نہ کریں گے ، لڑیں گے بھی تو قلعہ بند بستیوں میں بیٹھ کر یا دیواروں کے پیچھے چھپ کر ۔ یہ آپس کی مخالفت میں بڑے سخت ہیں ۔ تم انہیں اکٹھا سمجھتے ہو مگر ان کے دل ایک دوسرے سے پھٹے ہوئے ہیں 25 ۔ ان کا یہ حال اس لیئے ہے کہ یہ بے عقل لوگ ہیں ،
وہ ( مدینہ کے یہود اور منافقین ) سب مل کر ( بھی ) تم سے جنگ نہ کرسکیں گے سوائے قلعہ بند شہروں میں یا دیواروں کی آڑ میں ، اُن کی لڑائی اُن کے آپس میں ( ہی ) سخت ہے ، تم انہیں اکٹھا سمجھتے ہو حالانکہ اُن کے دل باہم متفرّق ہیں ، یہ اس لئے کہ وہ لوگ عقل سے کام نہیں لیتے
سورة الْحَشْر حاشیہ نمبر :25 یہ منافقین کی دوسری کمزوری کا بیان ہے ۔ پہلی کمزوری یہ تھی کہ وہ بزدل تھے ، خدا سے ڈرنے کے بجائے انسانوں سے ڈرتے تھے اور اہل ایمان کی طرح کوئی بلند تر نصب العین ان کے سامنے نہ تھا جس کے لیے سر دھڑ کی بازی لگا دینے کا جذبہ ان کے اندر پیدا ہوتا ۔ اور دوسری کمزوری یہ تھی کہ منافقت کے سوا کوئی قدر مشترک ان کے درمیان نہ تھی جو ان کو ملا کر ایک مضبوط جتھا بنا دیتی ۔ ان کو جس چیز نے جمع کیا تھا وہ صرف یہ تھی کہ اپنے شہر میں باہر کے آئے ہوئے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشوائی و فرمانروائی چلتے دیکھ کر ان سب کے دل جل رہے تھے ، اور اپنے ہی ہم وطن انصاریوں کو مہاجرین کی پذیرائی کرتے دیکھ کر ان کے سینوں پر سانپ لوٹتے تھے ۔ اس حسد کی بنا پر وہ چاہتے تھے کہ سب مل جل کر اور آس پاس کے دشمانان اسلام سے ساز باز کر کے اس بیرونی اثر و اقتدار کو کسی طرح ختم کر دیں ۔ لیکن اس منفی مقصد کے سوا کوئی مثبت چیز ان کو ملانے والی نہ تھی ۔ ان میں سے ہر ایک سردار کا جتھا الگ تھا ۔ ہر ایک اپنی چودھراہٹ چاہتا تھا ۔ کوئی کسی کا مخلص دوست نہ تھا ۔ بلکہ ہر ایک کے دل میں دوسرے کے لیے اتنا بغض و حسد تھا کہ جسے وہ اپنا مشترک دشمن سمجھتے تھے اس کے مقابلے میں بھی وہ نہ آپس کی دشمنیاں بھول سکتے تھے ، نہ ایک دوسرے کی جڑ کاٹنے سے باز رہ سکتے تھے ۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے غزوہ بنی نضیر سے پہلے ہی منافقین کی اندرونی حالت کا تجزیہ کر کے مسلمانوں کو بتا دیا کہ ان کی طرف سے فی الحقیقت کوئی خطرہ نہیں ہے ، لہٰذا تمہیں یہ خبریں سن سن کر گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں کہ جب تم بنی نضیر کا محاصرہ کرنے کے لیے نکلو گے تو یہ منافق سردار دو ہزار کا لشکر لے کر پیچھے سے تم پر حملہ کر دیں گے اور ساتھ ساتھ بنی قریظہ اور بنی غطفان کو بھی تم پر چڑھا لائیں گے ۔ یہ سب محض لاف زنیاں ہیں جن کی ہوا آزمائش کی پہلی ساخت آتے ہی نکل جائے گی ۔