Surah

Information

Surah # 61 | Verses: 14 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 109 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
وَمَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنِ افۡتَـرٰى عَلَى اللّٰهِ الۡكَذِبَ وَهُوَ يُدۡعٰٓى اِلَى الۡاِسۡلَامِ‌ ؕ وَاللّٰهُ لَا يَهۡدِى الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِيۡنَ‏ ﴿7﴾
اس شخص سے زیادہ ظالم اور کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ ( افتراء ) باندھے حالانکہ وہ اسلام کی طرف بلایا جاتا ہے اور اللہ ایسے ظالموں کو ہدایت نہیں کرتا ۔
و من اظلم ممن افترى على الله الكذب و هو يدعى الى الاسلام و الله لا يهدي القوم الظلمين
And who is more unjust than one who invents about Allah untruth while he is being invited to Islam. And Allah does not guide the wrongdoing people.
Uss shaks say ziyada zalim aur kaun hoga jo Allah per jhoot ( iftra ) bandhay halankay woh islam ki taraf bulaya jata hai aur Allah aisay zalimon ko hidayat nahi kerta.
اور اس شخص سے بڑا ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ باندھے ، جبکہ اسے اسلام کی طرف بلایا جارہا ہو؟ ( ٦ ) اور اللہ ایسے ظالم لوگوں کو ہدایت تک نہیں پہنچاتا ۔
اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے ( ف۱۲ ) حالانکہ اسے اسلام کی طرف بلایا جاتا ہو ( ف۱۳ ) اور ظالم لوگوں کو اللہ راہ نہیں دیتا ،
اب بھلا اس شخص سے بڑا ظالم اور کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹے بہتان باندھے 10 حالانکہ اسے اسلام ( اللہ کے آگے سر اطاعت جھکا دینے ) کی دعوت دی جا رہی ہو ؟ 11 ایسے ظالموں کو اللہ ہدایت نہیں دیا کرتا ۔
اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے جو اللہ پر جھوٹا بہتان باندھے حالانکہ اسے اسلام کی طرف بلایا جا رہا ہو ، اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں فرماتا
سورة الصَّف حاشیہ نمبر :10 یعنی اللہ کے بھیجے ہوئے نبی کو جھوٹا مدعی قرار دے ، اور اللہ کے اس کلام کو جو اس کے نبی پر نازل ہو رہا ہو ، نبی کا اپنا گھڑا ہوا کلام ٹھہرائے ۔ سورة الصَّف حاشیہ نمبر :11 یعنی اول تو سچے نبی کو جھوٹا مدعی کہنا ہی بجائے خود کچھ کم ظلم نہیں ہے ، کجا کہ اس پر مزید ظلم یہ کیا جائے کہ بلانے والا تو خدا کی بندگی و اطاعت کی طرف بلا رہا ہو اور سننے والا جواب میں اسے گالیاں دے اور اس کی دعوت کو زک دینے کے لیے جھوٹ اور بہتان اور افترا پردازیوں کے ہتھکنڈے استعمال کرے ۔
سطوت و اتمام نور ارشاد ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ پر جھوٹ افترا باندھے اور اس کے شریک و سہیم مقرر کرے اس سے بڑھ کر کوئی ظالم نہیں اگر یہ شخص بےخبر ہوتا جب بھی ایک بات تھی یہاں تو یہ حالت ہے کہ وہ توحید اور اخلاص کی طرف برابر بلایا جا رہا ہے ، بھلا ایسے ظالموں کی قسمت میں ہدایت کہاں؟ ان کفار کی چاہت تو یہ ہے کہ حق کو باطل سے رد کر دیں ، ان کی مثال بالکل ایسی ہی ہے جیسے کوئی سورج کی شعاع کو اپنے منہ کی پھونک سے بےنور کرنا ہے ، جس طرح اس کے منہ کی پھونک سے سورج کی روشنی کا جاتا رہنا محال ہے ۔ اسی طرح یہ بھی محال ہے کہ اللہ کا دین ان کفار سے رد ہو جائے ، اللہ تعالیٰ فیصلہ کر چکا ہے کہ وہ اپنے نور کو پورا کر کے ہی رہے گا ، کافر برا مانیں تو مانتے رہیں ۔ اس کے بعد اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اپنے دین کی حقانیت کو واضح فرمایا ، ان دونوں آیتوں کی پوری تفسیر سورہ برات میں گذر چکی ہے ۔ فالحمد اللہ