Surah

Information

Surah # 61 | Verses: 14 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 109 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا هَلۡ اَدُلُّكُمۡ عَلٰى تِجَارَةٍ تُنۡجِيۡكُمۡ مِّنۡ عَذَابٍ اَلِيۡمٍ‏ ﴿10﴾
اے ایمان والو! کیا میں تمہیں وہ تجارت بتلا دوں جو تمہیں دردناک عذاب سے بچا لے؟
يايها الذين امنوا هل ادلكم على تجارة تنجيكم من عذاب اليم
O you who have believed, shall I guide you to a transaction that will save you from a painful punishment?
Aey eman walo! Kiya mein tumhen woh tijarat batla doon jo tumhen dard naak azab say bacha ley?
اے ایمان والو ! کیا میں تمہیں ایک ایسی تجارت کو پتہ دوں جو تمہیں دردناک عذاب سے نجات دلا دے؟ ( ٨ )
اے ایمان والو ( ف۱۷ ) کیا میں بتادوں وہ تجارت جو تمہیں دردناک عذاب سے بچالے ( ف۱۸ )
13 ۔ اے لوگو جو ایمان لائے ہو ، میں بتاؤں تم کو وہ تجارت 14 جو تمھیں عذاب الیم سے بچا دے ؟
اے ایمان والو! کیا میں تمہیں ایک ایسی تجارت بتا دوں جو تم کو دردناک عذاب سے بچا لے؟
سورة الصَّف حاشیہ نمبر :13 مشرکین کو ناگوار ہو ، یعنی ان لوگوں کو جو اللہ کی بندگی کے ساتھ دوسروں کی بندگیاں ملاتے ہیں ، اور اللہ کے دین میں دوسرے دینوں کی آمیزش کرتے ہیں ۔ جو اس بات پر راضی نہیں ہیں کہ پورا کا پورا نظام زندگی صرف ایک خدا کی اطاعت اور ہدایت پر قائم ہو ۔ جنہیں اس بات پر اصرار ہے کہ جس جس معبود کی چاہیں گے بندگی کریں گے ، اور جن جن فلسفوں اور نظریات پر چاہیں گے اپنے عقائد و اخلاق اور تہذیب و تمدن کی بنیاد رکھیں گے ۔ ایسے سب لوگوں کے علی الرغم یہ فرمایا جا رہا ہے کہ اللہ کا رسول ان کے ساتھ مصالحت کرنے کے لیے نہیں بھیجا گیا ہے بلکہ اس لیے بھیجا گیا ہے کہ جو ہدایت اور دین حق وہ اللہ کی طرف سے لایا ہے اسے پورے دین ، یعنی نظام زندگی کے ہر شعبے پر غالب کر دے ۔ یہ کام اسے بہرحال کر کے رہنا ہے ۔ کافر اور مشرک مان لیں تو ، اور نہ مانیں تو اور مزاحمت میں ایڑی چوٹی کا زور لگا دیں تو ، رسول کا یہ مشن ہر حالت میں پورا ہو کر رہے گا ۔ یہ اعلان اس سے پہلے قرآن میں دو جگہ ہو چکا ہے ۔ ایک ، سورہ توبہ آیت 33 میں ۔ دوسرے ، سورہ فتح آیت 28 میں ۔ اب تیسری مرتبہ اسے یہاں دہرایا جا رہا ہے ۔ ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد دوم ، التوبہ ، حاشیہ 32 ۔ جلد پنجم ، الفتح ، حاشیہ 51 ) ۔ سورة الصَّف حاشیہ نمبر :14 تجارت وہ چیز ہے جس میں آدمی اپنا مال ، وقت ، محنت اور ذہانت و قابلیت اس لیے کھپاتا ہے کہ اس سے نفع حاصل ہو ۔ اسی رعایت سے یہاں ایمان اور جہاد فی سبیل اللہ کو تجارت کہا گیا ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ اس راہ میں اپنا سب کچھ کھپاؤ گے تو وہ نفع تمہیں حاصل ہو گا جو آگے بیان کیا جا رہا ہے ۔ یہی مضمون سورہ توبہ آیت 111 میں ایک اور طریقہ سے بیان کیا گیا ہے ( ملاحظہ ہو ، تفہیم القرآن ، جلد دوم ، التوبہ ، حاشیہ 106 ) ۔
سو فیصد نفع بخش تجارت حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ والی حدیث پہلے گذر چکی ہے کہ صحابہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ پوچھنا چاہا کہ سب سے زیادہ محبوب عمل اللہ تعالیٰ کو کونسا ہے؟ اس پر اللہ عزوجل نے یہ سورت نازل فرمائی ، جس میں فرما رہا ہے کہ آؤ میں تمہیں ایک سراسر نفع والی تجارت بتاؤں جس میں گھاٹے کی کوئی صورت ہی نہیں جس سے مقصود حاصل اور ڈر زائل ہو جائے گا وہ یہ ہے کہ تم اللہ کی وحدانیت اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر ایمان لاؤ اپنا جان مال اس کی راہ میں قربان کرنے پر تل جاؤ ، جان لو کہ یہ دنیا کی تجارت اور اس کے لئے کدو کاوش کرنے سے بہت ہی بہتر ہے ، اگر میری اس بتائی ہوئی تجارت کے تاجر تم بن گئے تو تمہاری ہر لغزش سے ہر گناہ سے میں درگزر کرلوں گا اور جنتوں کے پاکیزہ محلات میں اور بلند و بالا درجوں میں تمہیں پہنچاؤں گا ، تمہارے بالا خانوں اور ان ہمیشگی والے باغات کے درختوں تلے سے صاف شفاف نہریں پوری روانی سے جاری ہوں گی ، یقین مانو کہ زبردست کامیابی اور اعلیٰ مقصد وری یہی ہے ، اچھا اس سے بھی زیادہ سنو تم جو ہمیشہ دشمنوں کے مقابلہ پر میری مدد طلب کرتے رہتے ہو اور اپنی فتح چاہتے ہو میرا وعدہ ہے کہ یہ بھی تمہیں دوں گا ادھر مقابلہ ہوا ادھر فتح ہوئی ادھر سامنے آئے ادھر فتح و نصرت نے رکاب بوسی کی اور جگہ ارشاد ہوتا ہے ۔ ( ترجمہ ) ایمان والو اگر تم اللہ کے دین کی مدد کرو گے تو اللہ تعالیٰ تمہاری مدد کرے گا اور تمیں ثابت قدمی عنایت فرمائے گا ، اور فرمان ہے ( ترجمہ ) یعنی یقیناً اللہ تعالیٰ اس کی مدد کرے گا جو اللہ کے دین کی مدد کرے بیشک اللہ تعالیٰ بڑی قوت والا اور غیر فانی عزت والا ہے ، یہ مدد اور یہ فتح دنیا میں اور وہ جنت اور نعمت آخرت میں ان لوگوں کے حصہ میں ہے جو اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول کی اطاعت میں لگے رہیں اور دین اللہ کی خدمت میں جان و مال سے دریغ نہ کریں اسی لئے فرما دیا کہ اے نبی ان ایمان والوں کو میری طرف سے یہ خوش خبری پہنچا دو ۔