Surah

Information

Surah # 62 | Verses: 11 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 110 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
وَّاٰخَرِيۡنَ مِنۡهُمۡ لَمَّا يَلۡحَقُوۡا بِهِمۡ‌ؕ وَهُوَ الۡعَزِيۡزُ الۡحَكِيۡمُ‏ ﴿3﴾
اور دوسروں کے لئے بھی انہی میں سے جو اب تک ان سے نہیں ملے ۔ اور وہی غالب با حکمت ہے ۔
و اخرين منهم لما يلحقوا بهم و هو العزيز الحكيم
And [to] others of them who have not yet joined them. And He is the Exalted in Might, the Wise.
Aur doosron kay liye bhi unhi mein say jo abb tak inn say nahi milay aur wohi ghalib ba hikmat hai.
اور ( یہ رسول جن کی طرف بھیجے گئے ہیں ) ان میں کچھ اور بھی ہیں جو ابھی ان کے ساتھ آکر نہیں ملے ۔ ( ٢ ) اور وہ بڑے اقتدار والا ، بڑی حکمت والا ہے ۔
اور ان میں سے ( ف۹ ) اوروں کو ( ف۱۰ ) پاک کرتے اور علم عطا فرماتے ہیں ، جو ان اگلوں سے نہ ملے ( ف۱۱ ) اور وہی عزت و حکمت والا ہے ،
اور ( اس رسول کی بعثت ) ان دوسرے لوگوں کے لیئے بھی ہے جو ابھی ان سے نہیں ملے ہیں 5 ۔ اللہ زبردست اور حکیم ہے 6 ۔
اور اِن میں سے دوسرے لوگوں میں بھی ( اِس رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تزکیہ و تعلیم کے لئے بھیجا ہے ) جو ابھی اِن لوگوں سے نہیں ملے ( جو اس وقت موجود ہیں یعنی اِن کے بعد کے زمانہ میں آئیں گے ) ، اور وہ بڑا غالب بڑی حکمت والا ہے
سورة الْجُمُعَة حاشیہ نمبر :5 یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت صرف عرب قوم تک محدود نہیں ہے بلکہ دنیا بھر کی ان دوسری قوموں اور نسلوں کے لیے بھی ہے جو ابھی آ کر اہل ایمان میں شامل نہیں ہوئی ہیں مگر آگے قیامت تک آنے والی ہیں ۔ اصل الفاظ ہیں وَاٰخَرِیْنَ مِنْہُمْ لَمَّا یَلْحَقُوْا بِہِمْ ۔ دوسرے لوگ ان میں سے جو ابھی ان سے نہیں ملے ہیں اس میں لفظ منہم ( ان میں سے ) کے دو مطلب ہو سکتے ہیں ۔ ایک یہ کہ وہ دوسرے لوگ امیوں میں سے ، یعنی دنیا کی غیر اسرائیلی قوموں میں سے ہوں گے ۔ دوسرے یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ماننے والے ہونگے جو ابھی اہل ایمان میں شامل نہیں ہوئے ہیں مگر بعد میں آ کر شامل ہو جائیں گے ۔ اس طرح یہ آیت منجملہ ان آیات کے ہے جن میں تصریح کی گئی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تمام نوع انسانی کی طرف ہے اور ابد تک کے لیے ہے ۔ قرآن مجید کے دوسرے مقامات جہاں اس مضمون کی صراحت کی گئی ہے ، حسب ذیل ہیں: الانعام ، آیت 19 ۔ الاعراف ، 158 ۔ الانبیاء ، 107 ۔ الفرقان ، 1 ۔ سبا ، 28 ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد چہارم ، تفسیر سورہ سبا ، حاشیہ 47 ) ۔ سورة الْجُمُعَة حاشیہ نمبر :6 یعنی یہ اسی کی قدرت و حکمت کا کرشمہ ہے کہ ایسی ناتراشیدہ امی قوم میں اس نے ایسا عظیم نبی بیدا کیا جس کی تعلیم و ہدایت اس درجہ انقلاب انگیز ہے ، اور پھر ایسے عالمگیر ابدی اصولوں کی حامل ہے جن پر تمام نوع انسانی مل کر ایک امت بن سکتی ہے اور ہمیشہ ہمیشہ ان اصولوں سے رہنمائی حاصل کر سکتی ہے ۔ کوئی بناؤٹی انسان خواہ کتنی ہی کوشش کر لیتا ، یہ مقام و مرتبہ کبھی حاصل نہیں کر سکتا تھا ۔ عرب جیسی پسماندہ قوم تو درکنار ، دنیا کی کسی بڑی سے بڑی قوم کا کوئی ذہین سے ذہین آدمی بھی اس پر قادر نہیں ہو سکتا کہ ایک قوم کی اس طرح مکمل طور پر کایا پلٹ دے ، اور پھر ایسے جامع اصول دنیا کو دے دے جن پر ساری نوع انسانی ایک امت بن کر ایک دین اور ایک تہذیب کا عالمگیر و ہمہ گیر نظام ابد تک چلانے کے قابل ہو جائے ۔ یہ ایک معجزہ ہے جو اللہ کی قدرت سے رونما ہوا ہے ، اور اللہ ہی نے اپنی حکمت کی بنا پر جس شخص ، جس ملک ، اور جس قوم کو چاہا ہے اس کے لیے انتخاب کیا ہے ۔ اس پر اگر کسی بے وقوف کا دل دکھتا ہے تو دکھتا رہے ۔