Surah

Information

Surah # 63 | Verses: 11 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 104 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
سَوَآءٌ عَلَيۡهِمۡ اَسۡتَغۡفَرۡتَ لَهُمۡ اَمۡ لَمۡ تَسۡتَغۡفِرۡ لَهُمۡؕ لَنۡ يَّغۡفِرَ اللّٰهُ لَهُمۡ‌ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَهۡدِى الۡقَوۡمَ الۡفٰسِقِيۡنَ‏ ﴿6﴾
ان کے حق میں آپکا استغفار کرنا اور نہ کرنا دونوں برابرہے اللہ تعالٰی انہیں ہرگز نہ بخشے گا بیشک اللہ تعالٰی ( ایسے ) نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا ۔
سواء عليهم استغفرت لهم ام لم تستغفر لهم لن يغفر الله لهم ان الله لا يهدي القوم الفسقين
It is all the same for them whether you ask forgiveness for them or do not ask forgiveness for them; never will Allah forgive them. Indeed, Allah does not guide the defiantly disobedient people.
Inn kay haq mein aap ka istaghfaar kerna aur na kerna dono barabar hai Allah Taalaa enhen hergiz na bakshay ga be-shak Allah Taalaa ( aisay ) na farmaan logon ko hidayat nahi deta.
۔ ( اے پیغمبر ) ان کے حق میں دونوں باتیں برابر ہیں ، چاہے تم ان کے لیے مغفرت کی دعا کرو یا نہ کرو ، اللہ انہیں ہرگز نہیں بخشے گا ، ( ٦ ) یقین جانو اللہ ایسے نافرمان لوگوں کو ہدایت تک نہیں پہنچاتا ۔
ان پر ایک سا ہے تم ان کی معافی چاہو یا نہ چاہو ، اللہ انہیں ہرگز نہ بخشے گا ( ف۱٦ ) بیشک اللہ فاسقوں کو راہ نہیں دیتا ،
اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، تم چاہے ان کے لیئے مغفرت کی دعا کرو یا نہ کرو ، ان کے لیئے یکساں ہے ، اللہ ہرگز انہیں معاف نہ کرے 13 گا ، اللہ فاسق لوگوں کو ہرگز ہدایت نہیں 14 دیتا ۔
اِن ( بدبخت گستاخانِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے حق میں برابر ہے کہ آپ اُن کے لئے استغفار کریں یا آپ ان کے لئے استغفار نہ کریں ، اللہ ان کو ( تو ) ہرگز نہیں بخشے گا ( کیونکہ یہ آپ پر طعنہ زنی کرنے والے اور آپ سے بے رخی اور تکبّر کرنے والے لوگ ہیں ) ۔ بیشک اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں فرماتا
سورة الْمُنٰفِقُوْن حاشیہ نمبر :13 یہ بات سورہ توبہ میں ( جو سورہ منافقون کے تین سال بعد نازل ہوئی ہے ) اور زیادہ تاکید کے ساتھ فرما دی گئی ۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو مخاطب کر کے منافقین کے متعلق فرمایا کہ تم چاہے ان کے لیے استغفار کرو یا نہ کرو ، اگر تم ستر ( 70 ) مرتبہ بھی ان کے لیے دعائے مغفرت کرو گے تو اللہ ان کو ہرگز معاف نہ کرے گا ۔ یہ اس لیے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے کفر کیا ہے ، اور اللہ فاسق لوگوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا ( التوبہ ۔ آیت 80 ) ۔ آگے چل کر پھر فرمایا اگر ان میں سے کوئی مر جائے تو اس کی نماز جنازہ کبھی نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا ۔ ان لوگوں نے اللہ اور اس کے رسول سے کفر کیا ہے اور یہ فاسق ہونے کی حالت میں مرے ہیں ( التوبہ ۔ آیت 84 ) ۔ سورة الْمُنٰفِقُوْن حاشیہ نمبر :14 اس آیت میں دو مضمون بیان کیے گئے ہیں ۔ ایک یہ کہ دعائے مغفرت صرف ہدایت یافتہ لوگوں ہی کے حق میں مفید ہو سکتی ہے ۔ جو شخص ہدایت سے پھر گیا ہو اور جس نے اطاعت کے بجائے فسق و نافرمانی کی راہ اختیار کر لی ہو ، اس کے لیے کوئی عام آدمی تو در کنار ، خود اللہ کا رسول بھی مغفرت کی دعا کرے تو اسے معاف نہیں کیا جا سکتا ۔ دوسرے یہ کہ ایسے لوگوں کو ہدایت بخشنا اللہ کا طریقہ نہیں ہے جو اس کی ہدایت کے طالب نہ ہوں ۔ اگر ایک بندہ خود اللہ تعالیٰ کی ہدایت سے منہ موڑ رہا ہو ، بلکہ ہدایت کی طرف اسے بلایا جائے تو سر جھٹک کر غرور کے ساتھ اس دعوت کو رد کر دے ، تو اللہ کو کیا ضرورت پڑی ہے کہ اس کے پیچھے پیچھے اپنی ہدایت لیے پھرے اور خوشامد کرے اسے راہ راست پر لائے ۔