Surah

Information

Surah # 65 | Verses: 12 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 99 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
وَّيَرۡزُقۡهُ مِنۡ حَيۡثُ لَا يَحۡتَسِبُ‌ ؕ وَمَنۡ يَّتَوَكَّلۡ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسۡبُهٗ ؕ اِنَّ اللّٰهَ بَالِغُ اَمۡرِهٖ‌ ؕ قَدۡ جَعَلَ اللّٰهُ لِكُلِّ شَىۡءٍ قَدۡرًا‏ ﴿3﴾
اور اسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہ ہو اور جو شخص اللہ پر توکل کرے گا اللہ اسے کافی ہوگا ۔ اللہ تعالٰی اپنا کام پورا کر کے ہی رہے گا اللہ تعالٰی نے ہرچیز کا ایک اندازہ مقرر کر رکھا ہے ۔
و يرزقه من حيث لا يحتسب و من يتوكل على الله فهو حسبه ان الله بالغ امره قد جعل الله لكل شيء قدرا
And will provide for him from where he does not expect. And whoever relies upon Allah - then He is sufficient for him. Indeed, Allah will accomplish His purpose. Allah has already set for everything a [decreed] extent.
Aur ussay aisi jagah say rozi deta hai jiss ka ussay guman bhi na ho aur jo shaks Allah per tawakkal keray ga Allah ussay kafi hoga. Allah Taalaa apna kaam poora ker kay hi rahey ga. Allah Taalaa ney her cheez ka aik andaza muqarrar ker rakha hai.
اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا کرے گا جہاں سے اسے گمان بھی نہیں ہوگا ۔ اور جو کوئی اللہ پر بھروسہ کرے ، تو اللہ اس ( کا کام بنانے ) کے لیے کافی ہے ۔ یقین رکھو کہ اللہ اپنا کام پورا کر کے رہتا ہے ۔ ( البتہ ) اللہ نے ہر چیز کا ایک اندازہ مقرر کر رکھا ہے ۔ ( ٧ )
اور اسے وہاں سے روزی دے گا جہاں اس کا گمان نہ ہو ، اور جو اللہ پر بھروسہ کرے تو وہ اسے کافی ہے ( ف۱۳ ) بیشک اللہ اپنا کام پورا کرنے والا ہے ، بیشک اللہ نے ہر چیز کا ایک اندازہ رکھا ہے ،
اور اسے ایسے راستے سے رزق دے گا جدھر اس کا گمان بھی نہ جاتا ہو10 ۔ جو اللہ پر بھروسہ کرے اس کے لیئے وہ کافی ہے ۔ اللہ اپنا کام پورا کر کے رہتا ہے 11 ۔ اللہ نے ہر چیز کے لیئے ایک تقدیر مقرر کر رکھی ہے ۔
اور اسے ایسی جگہ سے رِزق عطا فرماتا ہے جہاں سے اس کا گمان بھی نہیں ہوتا ، اور جو شخص اللہ پر توکل کرتا ہے تو وہ ( اللہ ) اسے کافی ہے ، بیشک اللہ اپنا کام پورا کرلینے والا ہے ، بیشک اللہ نے ہر شے کے لئے اندازہ مقرر فرما رکھا ہے
سورة الطَّلَاق حاشیہ نمبر :10 مراد یہ ہے کہ عدت کے دوران میں مطلقہ بیوی کو گھر میں رکھنا ، اس کا خرچ برداشت کرنا ، اور رخصت کرتے ہوئے اس کو مہر یا متعہ طلاق دے کر رخصت کرنا بلا شبہ آدمی پر مالی بار ڈالتا ہے ۔ جس عورت سے آدمی دل برداشتہ ہو کر تعلقات منقطع کر لینے پر آمادہ ہو چکا ہو ، اس پر مال خرچ کرنا تو اسے ضرور ناگوار ہو گا ۔ اور اگر آدمی تنگ دست بھی ہو تو یہ خرچ اسے اور زیادہ کَھلے گا ۔ لیکن اللہ سے ڈرنے والے آدمی کو یہ سب کچھ برداشت کرنا چاہیے ۔ تمہارا دل تنگ ہو تو ہو ، اللہ کا ہاتھ رزق دینے کے لیے تنگ نہیں ہے ۔ اس کی ہدایت پر چل کر مال خرچ کرو گے تو وہ ایسے راستوں سے تمہیں رزق دے گا جدھر سے رزق ملنے کا تم گمان بھی نہیں کرسکتے ۔ سورة الطَّلَاق حاشیہ نمبر :11 یعنی کوئی طاقت اللہ کے حکم کو نافذ ہونے سے روکنے والی نہیں ہے ۔