Surah

Information

Surah # 69 | Verses: 52 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 78 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
كَذَّبَتۡ ثَمُوۡدُ وَعَادٌۢ بِالۡقَارِعَةِ‏ ﴿4﴾
اس کھڑکا دینے والی کو ثمود اور عاد نے جھٹلا دیا تھا ۔
كذبت ثمود و عاد بالقارعة
Thamud and 'Aad denied the Striking Calamity.
Is khrka deney wali ko samood aur aad ney jhutla dia tha
ثمود اور عاد کی قوموں نے اسی جھنجوڑ ڈالنے والی حقیقت کو جھٹلایا تھا ۔
ثمود اور عاد نے اس سخت صدمہ دینے والی کو جھٹلایا ،
3 ثمود اور عاد نے اس اچانک ٹوٹ پڑنے والی آفت4 کو جھٹلایا ۔
ثمود اور عاد نے ( جملہ موجودات کو ) باہمی ٹکراؤ سے پاش پاش کر دینے والی ( قیامت ) کو جھٹلایا تھا
سورة الْحَآقَّة حاشیہ نمبر :3 کفار مکہ چونکہ قیامت کو جھٹلا رہے تھے اور اس کے آنے کی خبر کو مذاق سمجھتے تھے اس لیے پہلے ان کو خبردار کیا گیا کہ وہ تو ہونی شدنی ہے ، تم چاہے مانو یا نہ مانو ، وہ بہرحال آکر رہے گی ۔ اس کے بعد اب ان کو بتایا جا رہا ہے کہ یہ معاملہ صرف اتنا سادہ سا معاملہ نہیں ہے کہ کوئی شخص ایک پیش آنے والے واقعہ کی خبر کو تسلیم کرتا ہے یا نہیں ، بلکہ اس کا نہایت گہرا تعلق قوموں کے اخلاق اور پھر ان کے مستقبل سے ہے ۔ تم سے پہلے گزری ہوئی قوموں کی تاریخ شاہد ہے کہ جس قوم نے بھی آخرت کا انکار کر کے اسی دنیا کی زندگی کو اصل زندگی سمجھا اور اس بات کو جھٹلا دیا کہ انسان کو آخر کار خدا کی عدالت میں اپنا حساب دینا ہو گا ، وہ سخت اخلاقی بگاڑ میں مبتلا ہوئی ، یہاں تک کہ خدا کے عذاب نے آ کر دنیا کو اس کے وجود سے پاک کر دیا ۔ سورة الْحَآقَّة حاشیہ نمبر :4 اصل لفظ القارعہ ہے ۔ قرع عربی زبان میں ٹھوکنے ، کوٹنے کھڑکھڑا دینے ، اور ایک چیز کو دوسری چیز پر مار دینے کے لیے بولا جاتا ہے ۔ قیامت کے لیے یہ دوسرا لفظ اس کی ہولناکی کا تصور دلانے کے لیے استعمال کیا گیا ہے ۔