Surah

Information

Surah # 4 | Verses: 176 | Ruku: 24 | Sajdah: 0 | Chronological # 92 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
مِنَ الَّذِيۡنَ هَادُوۡا يُحَرِّفُوۡنَ الۡـكَلِمَ عَنۡ مَّوَاضِعِهٖ وَ يَقُوۡلُوۡنَ سَمِعۡنَا وَعَصَيۡنَا وَاسۡمَعۡ غَيۡرَ مُسۡمَعٍ وَّرَاعِنَا لَـيًّۢا بِاَ لۡسِنَتِهِمۡ وَطَعۡنًا فِىۡ الدِّيۡنِ‌ ؕ وَلَوۡ اَنَّهُمۡ قَالُوۡا سَمِعۡنَا وَاَطَعۡنَا وَاسۡمَعۡ وَانْظُرۡنَا لَـكَانَ خَيۡرًا لَّهُمۡ وَاَقۡوَمَ ۙ وَ لٰـكِنۡ لَّعَنَهُمُ اللّٰهُ بِكُفۡرِهِمۡ فَلَا يُؤۡمِنُوۡنَ اِلَّا قَلِيۡلًا‏ ﴿46﴾
بعض یہود کلمات کو ان کی ٹھیک جگہ سے ہیر پھیر کر دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور نافرمانی کی اور سُن اس کے بغیر کہ تُو سنا جائے اور ہماری رعایت کر ! ( لیکن اس کہنے میں ) اپنی زبان کو پیچ دیتے ہیں اور دین میں طعنہ دیتے ہیں اور اگر یہ لوگ کہتے کہ ہم نے سُنا اور ہم نے فرمانبرداری کی اور آپ سُنئے اور ہمیں دیکھئے تو یہ ان کے لئے بہت بہتر اور نہایت ہی مناسب تھا لیکن اللہ تعالٰی نے ان کے کُفر کی وجہ سے انہیں لعنت کی ہے ۔ پس یہ بہت ہی کم ایمان لاتے ہیں
من الذين هادوا يحرفون الكلم عن مواضعه و يقولون سمعنا و عصينا و اسمع غير مسمع و راعنا ليا بالسنتهم و طعنا في الدين و لو انهم قالوا سمعنا و اطعنا و اسمع و انظرنا لكان خيرا لهم و اقوم و لكن لعنهم الله بكفرهم فلا يؤمنون الا قليلا
Among the Jews are those who distort words from their [proper] usages and say, "We hear and disobey" and "Hear but be not heard" and "Ra'ina," twisting their tongues and defaming the religion. And if they had said [instead], "We hear and obey" and "Wait for us [to understand]," it would have been better for them and more suitable. But Allah has cursed them for their disbelief, so they believe not, except for a few.
Baaz yahud kalmaat ko unn ki theek jagah say hair pher ker detay hain aur kehtay hain kay hum ney suna aur na farmani ki aur sunn iss kay baghair kay tu suna jaye aur humari riyayat ker! ( lekin iss kay kehney mein ) apni zaban ko paich detay hain aur deen mein taana detay hain aur agar yeh log kehtay kay hum ney suna aur hum ney farmanbardari ki aur aap suniye aur humen dekhiye to yeh inn kay liye boht behtar aur nihayat hi munasib tha lekin Allah Taalaa ney inn kay kufur ki waja say enhen laanat ki hai. Pus yeh boht hi kum eman latay hain.
یہودیوں میں سے کچھ وہ ہیں جو ( تورات ) کے الفاظ کو ان کے موقع محل سے ہٹا ڈالتے ہیں ، اور اپنی زبانوں کو توڑ مروڑ کر اور دین میں طعنہ زنی کرتے ہوئے کہتے ہیں : سمعنا وعصینا ۔ اور اسمع غیر مسمع ۔ اور راعنا ۔ حالانکہ اگر وہ یہ کہتے کہ : سمعنا واطعنا اور اسمع وانظرنا ۔ تو ان کے لیے بہتر اور راست بازی کا راستہ ہوتا ( ٣٣ ) لیکن ان کے کفر کی وجہ سے اللہ نے ان پر پھٹکار ڈال رکھی ہے ، اس لیے تھوڑے سے لوگوں کے سوا وہ ایمان نہیں لاتے ۔
کچھ یہودی کلاموں کو ان کی جگہ سے پھیرتے ہیں ( ف۱۳۹ ) اور ( ف۱٤۰ ) کہتے ہیں ہم نے سنا اور نہ مانا اور ( ف۱٤۱ ) سنیئے آپ سنائے نہ جائیں ( ف۱٤۲ ) اور راعنا کہتے ہیں ( ف۱٤۳ ) زبانیں پھیر کر ( ف۱٤٤ ) اور دین میں طعنہ کے لئے ( ف۱٤۵ ) اور اگر وہ ( ف۱٤٦ ) کہتے کہ ہم نے سنا اور مانا اور حضور ہماری بات سنیں اور حضور ہم پر نظر فرمائیں تو ان کے لئے بھلائی اور راستی میں زیادہ ہوتا لیکن ان پر تو اللہ نے لعنت کی ان کے کفر کے سبب تو یقین نہیں رکھتے مگر تھوڑا ( ف۱٤۷ )
جو لوگ یہودی بن گئے ہیں 72 ان میں کچھ لوگ ہیں جو الفاظ کو ان کے محل سے پھیر دیتے ہیں ، 73 اور دین حق کے خلاف نیش زنی کرنے کے لیے اپنی زبانوں کو توڑ موڑ کر کہتے ہیں سَمِعْنَا وَ عَصَیْنَا 74 اور اِسمَعْ غَیْرَ مسْمَعٍ 75 اور رَاعِنَا 76 ۔ حالانکہ اگر وہ کہتے سَمِعْنَا وَ اَطَعْنَا ، اور اِسمَعْ اور انْظرْنَا تو یہ انہی کے لیے بہتر تھا اور زیادہ راستبازی کا طریقہ تھا ۔ مگر ان پر تو ان کی باطل پرستی کی بدولت اللہ کی پِھٹکار پڑی ہوئی ہے اس لیے وہ کم ہی ایمان لاتے ہیں ۔
اور کچھ یہودی ( تورات کے ) کلمات کو اپنے ( اصل ) مقامات سے پھیر دیتے ہیں اور کہتے ہیں: ہم نے سن لیا اور نہیں مانا ، اور ( یہ بھی کہتے ہیں: ) سنیئے! ( معاذ اللہ! ) آپ سنوائے نہ جائیں ، اور اپنی زبانیں مروڑ کر دین میں طعنہ زنی کرتے ہوئے”رَاعِنَا“ کہتے ہیں ، اور اگر وہ لوگ ( اس کی جگہ ) یہ کہتے کہ ہم نے سنا اور ہم نے اطاعت کی اور ( حضور! ہماری گزارش ) سنئے اور ہماری طرف نظرِ ( کرم ) فرمائیے تو یہ اُن کے لئے بہتر ہوتا اور ( یہ قول بھی ) درست اور مناسب ہوتا ، لیکن اللہ نے ان کے کفر کے باعث ان پر لعنت کی سو تھوڑے لوگوں کے سوا وہ ایمان نہیں لاتے
سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :72 یہ نہیں فرمایا کہ ”یہودی ہیں“ بلکہ یہ فرمایا کہ ”یہودی بن گئے ہیں“ ۔ کیونکہ ابتداءً تو وہ بھی مسلمان ہی تھے ، جس طرح ہر نبی کی امت اصل میں مسلمان ہوتی ہے ، مگر بعد میں وہ صرف یہودی بن کر رہ گئے ۔ سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :73 اس کے تین مطلب ہیں: ایک یہ کہ کتاب اللہ کے الفاظ میں رد و بدل کرتے ہیں ۔ دوسرے یہ کہ اپنی تاویلات سے آیات کتاب کے معنی کچھ سے کچھ بنا دیتے ہیں ۔ تیسرے یہ کہ یہ لوگ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیرووں کی صحبت میں آکر ان کی باتیں سنتے ہیں اور واپس جا کر لوگوں کے سامنے غلط طریقہ سے روایت کرتے ہیں ۔ بات کچھ کہی جاتی ہے اور وہ اسے اپنی شرارت سے کچھ کا کچھ بنا کر لوگوں میں مشہور کرتے ہیں تاکہ انہیں بدنام کیا جائے اور ان کے متعلق غلط فہمیاں پھیلا کر لوگوں کو اسلامی جماعت کی طرف آنے سے روکا جائے ۔ سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :74 یعنی جب انہیں خدا کے احکام سنائے جاتے ہیں تو زور سے کہتے ہیں کہ سَمِعْنَا ( ہم نے سن لیا ) اور آہستہ کہتے ہیں عَصَیْنَا ( ہم نے قبول نہیں کیا ) ۔ یا اَطَعْنَا ( ہم نے قبول کیا ) کا تلفظ اس انداز سے زبان کو لچکا دے کر کرتے ہیں کہ عَصَیْنَا بن جاتا ہے ۔ سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :75 یعنی دوران گفتگو میں جب وہ کوئی بات محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنا چاہتے ہیں تو کہتے ہیں اِسْمَعْ ( سنیے ) اور پھر ساتھ ہی غَیْرَ مُسْمَعٍ بھی کہتے ہیں جو ذو معنی ہے ۔ اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ آپ ایسے محترم ہیں کہ آپ کو کوئی بات خلاف مرضی نہیں سنائی جاسکتی ۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ تم اس قابل نہیں ہو کہ تمہیں کوئی سنائے ۔ ایک اور مطلب یہ ہے کہ خدا کرے تم بہرے ہو جاؤ ۔ سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :76 اس کی تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورہ بقرہ حاشیہ نمبر ۱۰۸ ۔