Surah

Information

Surah # 4 | Verses: 176 | Ruku: 24 | Sajdah: 0 | Chronological # 92 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
اِنَّ اللّٰهَ لَا يَغۡفِرُ اَنۡ يُّشۡرَكَ بِهٖ وَيَغۡفِرُ مَا دُوۡنَ ذٰ لِكَ لِمَنۡ يَّشَآءُ‌ ۚ وَمَنۡ يُّشۡرِكۡ بِاللّٰهِ فَقَدِ افۡتَـرٰۤى اِثۡمًا عَظِيۡمًا‏ ﴿48﴾
یقیناً اللہ تعالٰی اپنے ساتھ شریک کئے جانے کو نہیں بخشتا اور اس کے سِوا جسے چاہے بخش دیتا ہے اور جو اللہ تعالٰی کے ساتھ شریک مُقّرر کرے اس نے بہت بڑا گناہ اور بُہتان باندھا ۔
ان الله لا يغفر ان يشرك به و يغفر ما دون ذلك لمن يشاء و من يشرك بالله فقد افترى اثما عظيما
Indeed, Allah does not forgive association with Him, but He forgives what is less than that for whom He wills. And he who associates others with Allah has certainly fabricated a tremendous sin.
Yaqeenan Allah Taalaa apney sath sahreek kiye janey ko nahi bakshta aur iss kay siwa jissay chahaye baksh deta hai aur jo Allah Taalaa kay sath shareek muqarrar keray uss ney boht bara gunah aur bohtan bandha.
بیشک اللہ اس بات کو معاف نہیں کرتا کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا جائے ، اور اس سے کمتر ہر بات کو جس کے لیے چاہتا ہے معاف کردیتا ہے ۔ ( ٣٥ ) اور جو شخص اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہے وہ ایسا بہتان باندھتا ہے جو بڑا زبردست گناہ ہے ۔
بیشک اللہ اسے نہیں بخشتا کہ اس کے ساتھ کفر کیا جائے اور کفر سے نیچے جو کچھ ہے جسے چاہے معاف فرمادیتا ہے ( ف۱۵۱ ) اور جس نے خدا کا شریک ٹھہرایا اس نے بڑا گناہ کا طوفان باندھا ،
اللہ بس شرک ہی کو معاف نہیں کرتا ، 79 اس کے ماسوا دوسرے جس قدر گناہ ہیں وہ جس کے لیے چاہتا ہے معاف کر دیتا ہے ۔ 80 اللہ کے ساتھ جس نے کسی اور کو شریک ٹھیرایا اس نے تو بہت ہی بڑا جھوٹ تصنیف کیا اور بڑے سخت گناہ کی بات کی ۔
بیشک اللہ اِس بات کو نہیں بخشتا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے اور اس سے کم تر ( جو گناہ بھی ہو ) جس کے لئے چاہتا ہے بخش دیتا ہے ، اور جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا اس نے واقعۃً زبردست گناہ کا بہتان باندھا
سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :79 یہ اس لیے فرمایا کہ اہل کتاب اگرچہ انبیاء اور کتب آسمانی کی پیروی کے مدعی تھے مگر شرک میں مبتلا ہو گئے تھے ۔ سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :80 اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آدمی بس شرک نہ کرے باقی دوسرے گناہ دل کھول کر کرتا رہے ۔ بلکہ دراصل اس سے یہ بات ذہن نشین کرانی مقصود ہے کہ شرک ، جس کو ان لوگوں نے بہت معمولی چیز سمجھ رکھا تھا ، تمام گناہوں سے بڑا گناہ ہے حتٰی کہ اور گناہوں کی معافی تو ممکن ہے مگر یہ ایسا گناہ ہے کہ معاف نہیں کیا جاسکتا ۔ علماء یہود شریعت کے چھوٹے چھوٹے احکام کا تو بڑا اہتمام کرتے تھے ، بلکہ ان کا سارا وقت ان جزئیات کی ناپ تول ہی میں گزرتا تھا جو ان کے فقیہوں سے استنباط در استنباط کر کے نکالے تھے ، مگر شرک ان کی نگاہ میں ایسا ہلکا فعل تھا کہ نہ خود اس سے بچنے کی فکر کرتے تھے ، نہ اپنی قوم کو مشرکانہ خیالات اور اعمال سے بچانے کی کوشش کرتے تھے ، اور نہ مشرکین کی دوستی اور حمایت ہی میں انہیں کوئی مضائقہ نظر آتا تھا ۔