سورة نُوْح حاشیہ نمبر :16
مکر سے مراد ان سرداروں اور پیشواؤں کے وہ فریب ہیں جن سے وہ اپنی قوم کے عوام کو حضرت نوح علیہ السلام کی تعلیمات کے خلاف بہکانے کی کوشش کرتے تھے ۔ مثلاً وہ کہتے تھے کہ نوح تمہی جیسا ایک آدمی ہے کیسے مان لیا جائے کہ اس پر خدا کی طرف سے وحی آئی ہے ( الاعراف 63 ۔ ہود 27 ) ۔ نوح کی پیروی تو ہمارے اراذل نے بے سوچے سمجھے قبول کر لی ہے ، اگر اس کی بات میں کوئی وزن ہوتا تو قوم کے اکابر اس پر ایمان لاتے ( ہود 27 ) ۔ خدا کو اگر بھیجنا ہوتا تو کوئی فرشتہ بھیجتا ( المومنون 24 ) ۔ اگر یہ شخص خدا کا بھیجا ہوا ہوتا تو اس کے پاس خزانے ہوتے ، اس کو علم غیب حاصل ہوتا اور یہ فرشتوں کی طرح انسانی حاجات سے بے نیاز ہوتا ( ہود 31 ) ۔ نوح اور اس کے پیرووں میں آخر کونسی کرامت نظر آتی ہے جس کی بنا پر ان کی فضیلت مان لی جائے ( ہود 27 ) ۔ یہ شخص دراصل تم پر اپنی سرداری جمانا چاہتا ہے ( المومنون 24 ) ۔ اس شخص پر کسی جن کا سایہ ہے جس نے اسے دیوانہ بنا دیا ہے ( المومنون 25 ) ، قریب قریب یہی باتیں تھیں جن سے قریش کے سردار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف لوگوں کو بہکایا کرتے تھے ۔