Surah

Information

Surah # 73 | Verses: 20 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 3 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Early Makkah phase (610 - 618 AD). Except 10, 11 and 20, from Madina
وَذَرۡنِىۡ وَالۡمُكَذِّبِيۡنَ اُولِى النَّعۡمَةِ وَمَهِّلۡهُمۡ قَلِيۡلًا‏ ﴿11﴾
اور مجھے اور ان جھٹلانے والے آسودہ حال لوگوں کو چھوڑ دے اور انہیں ذرا سی مہلت دے ۔
و ذرني و المكذبين اولي النعمة و مهلهم قليلا
And leave Me with [the matter of] the deniers, those of ease [in life], and allow them respite a little.
Aur mujhy aur in jhotlanay waly asoda hal logon ko chor day aur inhein zara si muhlat dy
اور تمہیں جھٹلانے والے جو عیش و عشرت کے مالک بنے ہوئے ہیں ، ان کا معاملہ مجھ پر چھوڑ دو ، اور انہیں تھوڑے دن اور مہلت دو ۔
اور مجھ پر چھوڑو ان جھٹلانے والے مالداروں کو اور انہیں تھوڑی مہلت دو ( ف۱٦ )
ان جھٹلانے والے خوشحال لوگوں سے نمٹنے کا کام تم مجھ پر چھوڑ دو12 اور انہیں ذرا کچھ دیر اسی حالت میں رہنے دو ۔
اور آپ مجھے اور جھٹلانے والے سرمایہ داروں کو ( اِنتقام لینے کے لئے ) چھوڑ دیں اور انہیں تھوڑی سی مہلت دے دیں ( تاکہ اُن کے اَعمالِ بد اپنی اِنتہاء کو پہنچ جائیں )
سورة الْمُزَّمِّل حاشیہ نمبر :12 ان الفاظ میں صاف اشارہ اس بات کی طرف ہے کہ مکہ میں دراصل جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلا رہے تھے اور طرح طرح کے فریب دے کر اور تعصبات ابھار کر عوام کو آپ کی مخالفت پر آمادہ کر رہے تھے وہ قوم کے کھاتے پیتے ، پیٹ بھرے ، خوشحال لوگ تھے ، کیونکہ انہی کے مفاد پر اسلام کی اس دعوت اصلاح کی زد پڑ رہی تھی ۔ قرآن ہمیں بتاتا ہے کہ یہ معاملہ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے ساتھ خاص نہ تھا بلکہ ہمیشہ یہی گروہ اصلاح کی راہ روکنے کے لیے سنگ گراں بن کر کھڑا ہوتا رہا ہے ۔ مثال کے طور پر ملاحظہ ہو الاعراف ، آیات 60 ۔ 66 ۔ 75 ۔ 88 ۔ المومنون ، 33 ۔ سبا ، 34 ۔ 35 ۔ الزخرف ، 23 ۔