سورة الْمُدَّثِّر حاشیہ نمبر :14
یہ اس واقعہ کا ذکر ہے جو کفار مکہ کی مذکورہ بالا کانفرنس میں پیش آیا تھا ۔ اس کی جوتفصیلات ہم دیباچے میں نقل کر چکے ہیں ان سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ یہ شخص دل میں قرآن کے کلام الہی ہونے کا قائل ہو چکا تھا ۔ لیکن اپنی قوم میں محض اپنی وجاہت و ریاست برقرار رکھنے کے لیے ایمان لانے پر تیار نہ تھا ۔ جب کفار کی اس کانفرنس میں پہلے اس نے خود ان تمام الزامات کو رد کر دیا جو قریش کے سردار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر لگا رہے تھے تو اسے مجبور کیا گیا کہ وہ خود کوئی ایسا الزام تراشے جسے عرب کے لوگوں میں پھیلا کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بد نام کیا جا سکتا ہو ۔ اس موقع پر جس طرح وہ اپنے ضمیر سے لڑا ہے اور جس شدید ذہنی کشمکش میں کافی دیر مبتلا رہ کر آخر کار اس نے ایک الزام گھڑا ہے اس کی پوری تصویر یہاں کھینچ دی گئی ہے ۔