سورة الدَّهْر حاشیہ نمبر :7
یعنی وہ کافور ملا ہوا پانی نہ ہو گا بلکہ ایسا قدرتی چشمہ ہو گا جس کے پانی کی صفائی اور ٹھنڈک اور خوشبو کافور سے ملتی جلتی ہو گی ۔
سورة الدَّهْر حاشیہ نمبر :8
عباد اللہ ( اللہ کے بندے ) یا عبادالرحمن ( رحمن کے بندے ) کے الفاظ اگرچہ لغوی طور پر تمام انسانوں کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں ، کیونکہ سب ہی خدا کے بندے ہیں ، لیکن قرآن میں جہاں بھی یہ الفاظ آئے ہیں ان سے نیک بندے ہی مراد ہیں ۔ گو یا کہ بد لوگ جنہوں نے اپنے آپ کو بندگی سے خارج کر رکھا ہو ، اس قابل نہیں ہیں کہ ان کو اللہ تعالی اپنے اسم گرامی کی طرف منسوب کرتے ہوئے عباد اللہ یا عبدالرحمن کے معزز خطاب سے نوازے ۔
سورة الدَّهْر حاشیہ نمبر :9
یہ مطلب نہیں ہے کہ وہاں وہ کدال پھاوڑے لے کر نالیاں کھودیں گے اور اس طرح اس چشمے کا پانی جہاں لے جانا چاہیں گے لے جائیں گے ، بلکہ ان کا ایک حکم اور اشارہ اس کے لیے کافی ہو گا کہ جنت میں جہاں وہ چاہیں اسی جگہ وہ چشمہ پھوٹ بہے ۔ بسہولت نکال لینے کے الفاظ اسی مفہوم کی طرف اشارہ کرتے ہیں ۔