Surah

Information

Surah # 4 | Verses: 176 | Ruku: 24 | Sajdah: 0 | Chronological # 92 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
وَمَا لَـكُمۡ لَا تُقَاتِلُوۡنَ فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ وَالۡمُسۡتَضۡعَفِيۡنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَآءِ وَالۡوِلۡدَانِ الَّذِيۡنَ يَقُوۡلُوۡنَ رَبَّنَاۤ اَخۡرِجۡنَا مِنۡ هٰذِهِ الۡـقَرۡيَةِ الظَّالِمِ اَهۡلُهَا‌ ۚ وَاجۡعَلْ لَّـنَا مِنۡ لَّدُنۡكَ وَلِيًّا ۙۚ وَّاجۡعَلْ لَّـنَا مِنۡ لَّدُنۡكَ نَصِيۡرًا ؕ‏ ﴿75﴾
بھلا کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اور ان ناتواں مردوں عورتوں اور ننھے ننھے بچوں کے چھٹکارے کے لئے جہاد نہ کرو؟ جو یُوں دعائیں مانگ رہے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! ان ظالموں کی بستی سے ہمیں نجات دے اور ہمارے لئے خاص اپنے پاس سے حمایتی مُقّرر کر دے اور ہمارے لئے خاص اپنے پاس سے مددگار بنا ۔
و ما لكم لا تقاتلون في سبيل الله و المستضعفين من الرجال و النساء و الولدان الذين يقولون ربنا اخرجنا من هذه القرية الظالم اهلها و اجعل لنا من لدنك وليا و اجعل لنا من لدنك نصيرا
And what is [the matter] with you that you fight not in the cause of Allah and [for] the oppressed among men, women, and children who say, "Our Lord, take us out of this city of oppressive people and appoint for us from Yourself a protector and appoint for us from Yourself a helper?"
Bhala kiya waja hai kay tum Allah ki raah mein aur inn na tawan mardon aurton aur nannhay nannhay bachon kay chutkaray kay liye jihad na kero? Jo yun duayen maang rahey hain kay aey humaray perwerdigar! Inn zalimon ki basti say humen nijat dey aur humaray pass khud apney pass say himayati muqarrar ker dey aur humaray liye khaas apney pass say madadgar bana.
اور ( اے مسلمانو ) تمہارے پاس کیا جواز ہے کہ اللہ کے راستے میں اور ان بے بس مردوں ، عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو یہ دعا کر رہے ہیں کہ : اے ہمارے پروردگار ! ہمیں اس بستی سے نکال لایئے جس کے باشندے ظلم توڑ رہے ہیں ، اور ہمارے لیے اپنی طرف سے کوئی حامی پیدا کردیجیے ، اور ہمارے لیے اپنی طرف سے کوئی مددگار کھڑا کردیجیے ۔
اور تمہیں کیا ہوا کہ نہ لڑو اللہ کی راہ میں ( ف۱۸۹ ) اور کمزور مردوں اور عورتوں اور بچوں کے واسطے یہ دعا کر رہے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں اس بستی سے نکال جس کے لوگ ظالم ہیں اور ہمیں اپنے پاس سے کوئی حمایتی دے دے اور ہمیں اپنے پاس سے کوئی مددگار دے دے ،
آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں ان بے بس مردوں ، عورتوں اور بچّوں کی خاطر نہ لڑو جو کمزور پا کر دبا لیے گئے ہیں اور فریاد کر رہے ہیں کہ خدایا ہم کو اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں ، اور اپنی طرف سے ہمارا کوئی حامی و مددگار پیدا کر دے ۔ 104
اور ( مسلمانو! ) تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں ( مظلوموں کی آزادی کے لئے ) جنگ نہیں کرتے حالاں کہ کم زور ، مظلوم اور مقہور مرد ، عورتیں اور بچے ( ظلم و ستم سے تنگ آ کر اپنی آزادی کے لئے ) پکارتے ہیں: اے ہمارے رب! ہمیں اس بستی سے نکال لے جہاں کے ( وڈیرے ) لوگ ظالم ہیں ، اور کسی کو اپنی بارگاہ سے ہمارا کارساز مقرر فرما دے ، اور کسی کو اپنی بارگاہ سے ہمارا مددگار بنا دے
سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :104 اشارہ ہے ان مظلوم بچوں ، عورتوں اور مردوں کی طرف جو مکہ میں اور عرب کے دوسرے قبائل میں اسلام قبول کرچکے تھے مگر نہ ہجرت پر قادر تھے اور نہ اپنے آپ کو ظلم سے بچاسکتے تھے یہ غریب طرح طرح سے تختہ مشق ستم بنائے جارہے تھے اور دعائیں مانگتے تھے کہ کوئی انہیں اس ظلم سے بچائے ۔
شیطان کے دوستوں سے جنگ لازم ہے ۔ اللہ تعالیٰ مومنوں کو اپنی راہ کے جہاد کی رغبت دلاتا ہے اور فرماتا ہے کہ وہ کمزور بےبس لوگو جو مکہ میں ہیں جن میں عورتیں اور بچے بھی ہیں جو وہاں کے قیام سے اکتا گئے ہیں جن پر کفار نت نئی مصیبتیں توڑ رہے ہیں ۔ جو محض بےبال و پر ہیں انہیں آزاد کراؤ ، جو بےکس دعائیں مانگ رہے ہیں کہ اسی بستی یعنی مکہ سے ہمارا نکلنا ممکن ہو ، مکہ شریف کو اس آیت میں بھی قریہ کہا گیا ہے ( وَكَاَيِّنْ مِّنْ قَرْيَةٍ هِىَ اَشَدُّ قُوَّةً مِّنْ قَرْيَتِكَ الَّتِيْٓ اَخْرَجَتْكَ ۚ اَهْلَكْنٰهُمْ فَلَا نَاصِرَ لَهُمْ ) 47 ۔ محمد:13 ) بہت سی بستیاں اس بستی سے زیادہ طاقتور تھیں جس بستی سے ( یعنی وہاں کے رہنے والوں نے ) تمہیں نکالا ۔ اسی مکہ کے رہنے والے مسلمان کافروں کے ظلم کے شکایت بھی کر رہے ہیں اور ساتھ ہی اپنی دعاؤں میں کہہ رہے ہیں کہ اے رب کسی کو اپنی طرف سے ہمارا ولی اور مددگار بنا کر ہماری امداد کو بھیج ۔ صحیح بخاری شریف میں ہے حضرت عبداللہ بن عباس انہی کمزوروں میں تھے اور روایت میں ہے کہ آپ نے ( اِلَّا الْمُسْتَضْعَفِيْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاۗءِ وَالْوِلْدَانِ لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ حِيْلَةً وَّلَا يَهْتَدُوْنَ سَبِيْلًا ) 4 ۔ النسآء:98 ) پڑھ کر فرمایا میں اور میری والدہ صاحبہ بھی انہی لوگوں میں سے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے معذور رکھا ۔ ارشاد ہے ایماندار اللہ تعالیٰ نے معذور رکھا ۔ ارشاد ہے ایماندار اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری اور اس کی رضا جوئی کے لئے جہاد کرتے ہیں اور کفار اطاعت شیطان میں لڑتے ہیں تو مسلمانوں کو چاہیے کہ شیطان کے دوستوں سے جو جو اللہ کے دشمن ہیں دل کھول کر جنگ کریں اور یقین مانیں کہ شیطان کے ہتھکنڈے اور اس کے مکر و فریب سب نقش برآب ہیں ۔