Surah

Information

Surah # 77 | Verses: 50 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 33 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 48, from Madina
وَّجَعَلۡنَا فِيۡهَا رَوَاسِىَ شٰمِخٰتٍ وَّ اَسۡقَيۡنٰكُمۡ مَّآءً فُرَاتًا ؕ‏ ﴿27﴾
اور ہم نے اس میں بلند و بھاری پہاڑ بنا دیئے اور تمہیں سیراب کرنے والا میٹھا پانی پلایا ۔
و جعلنا فيها رواسي شمخت و اسقينكم ماء فراتا
And We placed therein lofty, firmly set mountains and have given you to drink sweet water.
Aur hum ney iss mein buland o bhar pahar bana diey aur tum hein seraab kernay wala meetha paani pilaya
اور ہم نے اس میں گڑے ہوئے اونچے اونچے پہاڑ پیدا کیے ، اور تمہیں میٹھے پانی سے سیراب کرنے کا انتظام کیا ۔
اور ہم نے اس میں اونچے اونچے لنگر ڈالے ( ف۱۷ ) اور ہم نے تمہیں خوب میٹھا پانی پلایا ( ف۱۸ )
اور اس میں بلند و بالا پہاڑ جمائے ، اور تمہیں میٹھا پانی پلایا15؟
ہم نے اس پر بلند و مضبوط پہاڑ رکھ دئیے اور ہم نے تمہیں ( شیریں چشموں کے ذریعے ) میٹھا پانی پلایا
سورة الْمُرْسَلٰت حاشیہ نمبر :15 یہ آخرت کے ممکن اور معقول ہونے پر ایک دلیل ہے ۔ یہی ایک کرہ زمین ہے جو کروڑوں اور اربوں سال سے بے حدوحساب مخلوقات کو اپنی گود میں لیے ہوئے ہے ، ہر قسم کی نباتات ، ہر قسم کے حیوانات اور انسان اس پر جی رہے ہیں اور سب کی ضروریات پوری کرنے کے لیے اس کے پیٹ میں سے طرح طرح کے اتھاہ خزانے نکلتے چلے آ رہے ہیں ۔ پھر یہی زمین ہے جس پر ان تمام اقسام کی مخلوقات کے بے شمار افراد روز مرتے ہیں ، مگر ایسا بے نظیر انتظام کر دیا گیا ہے کہ سب کے لاشے اسی زمین میں ٹھکانے لگ جاتے ہیں اور یہ پھر ہر مخلوق کے نئے افراد کے جینے اور بسنے کے لیے تیار ہو جاتی ہے ۔ اس زمین کو سپاٹ گیند کی طرح بھی بنا کر نہیں رکھ دیا گیا ہے بلکہ اس میں جگہ جگہ پہاڑی سلسلے اور فلک بوس پہاڑ قائم کیے گئے ہیں جن کا موسموں کے تغیرات میں ، بارشوں کے برسنے میں ، دریاؤں کی پیدائش میں ، زرخیز وادیوں کے وجود میں ، بڑے بڑے شہتیر فراہم کرنے والے درختوں کے اگنے میں ، قسم قسم کی معدنیات اور طرح طرح کے پتھروں کی فراہمی میں بہت بڑا دخل ہے ۔ پھر اس زمین کے پیٹ میں بھی میٹھا پانی پیدا کیا گیا ہے ، اس کی پیٹھ پر بھی میٹھے پانی کی نہریں بہا دی گئی ہیں اور سمندر کے کھارے پانی سے صاف ستھرے بخارات اٹھا کر بھی نتھرا ہوا پانی آسمان سے برسانے کا انتظام کیا گیا ہے ۔ کیا یہ سب اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ ایک قا در مطلق نے یہ سب کچھ بنایا ہے ، اور محض قادر ہی نہیں ہے بلکہ علیم و حکیم بھی ہے؟ اب اگر اس قدرت اور حکمت ہی سے یہ زمین اس سرد سامان کے ساتھ اور ان حکمتوں کے ساتھ بنی ہے تو ایک صاحب عقل آدمی کو یہ سمجھنے میں کیوں مشکل پیش آتی ہے کہ اسی کی قدرت اس دنیا کی بساط لپیٹ کر پھر ایک دوسری دنیا نئے طرز پر بنا سکتی ہے ، اور اس کی حکمت کا تقاضا یہ ہے کہ وہ اس کے بعد ایک دوسری دنیا بنائے تاکہ انسان سے ان اعمال کا حساب لے جو اس نے اس دنیا میں کیے ہیں؟