Surah

Information

Surah # 4 | Verses: 176 | Ruku: 24 | Sajdah: 0 | Chronological # 92 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
اِلَّا الَّذِيۡنَ يَصِلُوۡنَ اِلٰى قَوۡمٍۢ بَيۡنَكُمۡ وَبَيۡنَهُمۡ مِّيۡثَاقٌ اَوۡ جَآءُوۡكُمۡ حَصِرَتۡ صُدُوۡرُهُمۡ اَنۡ يُّقَاتِلُوۡكُمۡ اَوۡ يُقَاتِلُوۡا قَوۡمَهُمۡ‌ ؕ وَلَوۡ شَآءَ اللّٰهُ لَسَلَّطَهُمۡ عَلَيۡكُمۡ فَلَقٰتَلُوۡكُمۡ‌‌ ۚ فَاِنِ اعۡتَزَلُوۡكُمۡ فَلَمۡ يُقَاتِلُوۡكُمۡ وَاَلۡقَوۡا اِلَيۡكُمُ السَّلَمَ ۙ فَمَا جَعَلَ اللّٰهُ لَـكُمۡ عَلَيۡهِمۡ سَبِيۡلًا‏ ﴿90﴾
سِوائے ان کے جو اس قوم سے تعلق رکھتے ہوں جن سے تمہارا معاہدہ ہو چکا ہے یا جو تمہارے پاس اس حالت میں آئیں کہ تم سے جنگ کرنے سے بھی تنگ دل ہیں اور اپنی قوم سے بھی جنگ کرنے میں تنگ دل ہیں اور اگر اللہ تعالٰی چاہتا تو انہیں تم پر مُسلّط کر دیتا اور وہ تم سے یقیناً جنگ کرتے ، پس اگر یہ لوگ تم سے کنارہ کشی اختیار کرلیں اور تم سے لڑائی نہ کریں اور تمہاری جانب صلح کا پیغام ڈالیں ، تو اللہ تعالٰی نے تمہارے لئے ان پر کوئی راہ لڑائی کی نہیں کی ۔
الا الذين يصلون الى قوم بينكم و بينهم ميثاق او جاءوكم حصرت صدورهم ان يقاتلوكم او يقاتلوا قومهم و لو شاء الله لسلطهم عليكم فلقتلوكم فان اعتزلوكم فلم يقاتلوكم و القوا اليكم السلم فما جعل الله لكم عليهم سبيلا
Except for those who take refuge with a people between yourselves and whom is a treaty or those who come to you, their hearts strained at [the prospect of] fighting you or fighting their own people. And if Allah had willed, He could have given them power over you, and they would have fought you. So if they remove themselves from you and do not fight you and offer you peace, then Allah has not made for you a cause [for fighting] against them.
Siwaye unn kay jo uss qom say talluq rakhtay hon jin say tumhara mohaeeda ho chuka hai ya jo tumharay pass iss halat mein aayen kay tum say jang kerney say bhi tang dil hain aur apni qom say bhi jang kerney say tang dil hain aur agar Allah Taalaa chahata to enhen tum per musallat ker deta aur woh yaqeenan tum say jang kertay pus agar yeh log tum say kinara kashi ikhtiyar ker len aur tum say laraee na keren aur tumhari janib sulah ka payghaam dalen to Allah Taalaa ney tumharay liye inn per koi raah laraee ki nahi ki.
ہاں وہ لوگ اس حکم سے مستثنی ہیں جو کسی ایسی قوم سے جا ملیں جن کے اور تمہارے درمیان کوئی ( صلح کا ) معاہدہ ہے ، یا وہ لوگ جو تمہارے پاس اس طرح آئیں کہ ان کے دل تمہارے خلاف جنگ کرنے سے بھی بیزار ہوں ، اور اپنی قوم کے خلاف جنگ کرنے سے بھی ( ٥٤ ) اور اگر اللہ چاہتا تو انہیں تم پر مسلط کردیتا تو وہ تم سے ضرور جنگ کرتے ۔ چنانچہ اگر وہ تم سے کنارہ کشی کرتے ہوئے تم سے جنگ نہ کریں ، اور تم کو امن کی پیشکش کردیں تو اللہ نے تم کو ان کے خلاف کسی کارروائی کا کوئی حق نہیں دیا ۔
مگر جو ایسی قوم سے علاقے رکھتے ہیں کہ تم میں ان میں معاہدہ ہے ( ف۲٤۰ ) یا تمہارے پاس یوں آئے کہ ان کے دلوں میں سکت نہ رہی کہ تم سے لڑیں ( ف۲٤۱ ) یا اپنی قوم سے لڑیں ( ف۲٤۲ ) اور اللہ چاہتا تو ضرور انہیں تم پر قابو دیتا تو وہ بیشک تم سے لڑتے ( ف۲٤۳ ) پھر اگر وہ تم سے کنارہ کریں اور نہ لڑیں اور صلح کا پیام ڈالیں تو اللہ نے تمہیں ان پر کوئی راہ نہ رکھی ( ف۲٤٤ )
البتہ وہ منافق اس حکم سے مستشنٰی ہیں جو کسی ایسی قوم سے جا ملیں جس کے ساتھ تمہارا معاہدہ ہے ۔ 119 اسی طرح وہ منافق بھی مستشنٰی ہیں جو تمہارے پاس آتے ہیں اور لڑائی سے دل برداشتہ ہیں ، نہ تم سے لڑنا چاہتے ہیں نہ اپنی قوم سے ۔ اللہ چاہتا تو ان کو تم پر مسلّط کر دیتا اور وہ بھی تم سے لڑتے ۔ لہٰذا اگر وہ تم سے کنارہ کش ہو جائیں اور لڑنے سے باز رہیں اور تمہاری طرف صلح و آشتی کا ہاتھ بڑھائیں تو اللہ نے تمہارے لیے ان پر دست درازی کی کوئی سبیل نہیں رکھی ہے ۔
مگر ان لوگوں کو ( قتل نہ کرو ) جو ایسی قوم سے جا ملے ہوں کہ تمہارے اور ان کے درمیان معاہدۂ ( امان ہوچکا ) ہو یا وہ ( حوصلہ ہار کر ) تمہارے پاس اس حال میں آجائیں کہ ان کے سینے ( اس بات سے ) تنگ آچکے ہوں کہ وہ تم سے لڑیں یا اپنی قوم سے لڑیں ، اور اگر اللہ چاہتا تو ( ان کے دلوں کو ہمت دیتے ہوئے ) یقینا انہیں تم پر غالب کر دیتا تو وہ تم سے ضرور لڑتے ، پس اگر وہ تم سے کنارہ کشی کر لیں اور تمہارے ساتھ جنگ نہ کریں اور تمہاری طرف صلح ( کا پیغام ) بھیجیں تو اللہ نے تمہارے لئے ( بھی صلح جوئی کی صورت میں ) ان پر ( دست درازی کی ) کوئی راہ نہیں بنائی
سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :119 یہ استثناء اس حکم سے نہیں ہے کہ”انہیں دوست اور مددگار نہ بنایا جائے“ ، بلکہ اس حکم سے ہے کہ ”انہیں پکڑا اور مارا جائے“ ۔ مطلب یہ ہے کہ اگر یہ واجب القتل منافق کسی ایسی کافر قوم کے حدود میں جا پناہ لیں جس کے ساتھ اسلامی حکومت کا معاہدہ ہو چکا ہو ، تو اس کے علاقے میں ان کا تعاقب نہیں کیا جائے گا اور نہ یہی جائز ہوگا کہ دارالاسلام کا کوئی مسلمان غیر جانبدار ملک میں کسی واجب القتل منافق کو پائے اور اسے مار ڈالے ۔ احترام دراصل منافق کے خون کا نہیں بلکہ معاہدے کا ہے ۔