Surah

Information

Surah # 82 | Verses: 19 | Ruku: 1 | Sajdah: 0 | Chronological # 82 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
يَعۡلَمُوۡنَ مَا تَفۡعَلُوۡنَ‏ ﴿12﴾
جو کچھ تم کرتے ہو وہ جانتے ہیں ۔
يعلمون ما تفعلون
They know whatever you do.
Jo kuch tum kerty ho wo janty hein
جو تمہارے سارے کاموں کو جانتے ہیں ۔ ( ٣ )
( ۱۲ ) جانتے ہیں جو کچھ تم کرو ( ف۱۵ )
جو تمہارے ہر فعل کو جانتے ہیں7 ۔
وہ ان ( تمام کاموں ) کو جانتے ہیں جو تم کرتے ہو
سورة الْاِنْفِطَار حاشیہ نمبر :7 یعنی تم لوگ چاہے دارالجزاء کا انکار کرو یا اس کو جھٹلاؤ یا اس کا مذاق اڑاؤ ، اس سے حقیقت نہیں بدلتی ۔ حقیقت یہ ہے کہ تمہارے رب نے تمہیں دنیا میں شتر بے مہار بنا کر نہیں چھوڑ دیا ہے بلکہ اس نے تم میں سے ایک ایک آدمی پر نہایت راستباز نگران مقرر کر رکھے ہیں جو بالکل بے لاگ طریقے سے تمہارے تمام اچھے اور برے اعمال کو ریکارڈ کر رہے ہیں ، اور ان سے تمہارا کوئی کام چھپا ہوا نہیں ہے ، خواہ تم اندھیرے میں ، خلوتوں میں ، سنسان جنگلوں میں ، یا اور کسی ایسی حالت میں اس کا ارتکاب کرو جہاں تمہیں پورا اطمینان ہو کہ جو کچھ تم نے کیا ہے وہ نگاہ خلق سے مخفی رہ گیا ہے ۔ ان نگراں فرشتوں کے لیے اللہ تعالی نے کراماً کاتبین کے الفاظ استعمال فرمائے ہیں ، یعنی ایسے کاتب جو کریم ( نہایت بزرگ اور معزز ) ہیں ۔ کسی سے نہ ذاتی محبت رکھتے ہیں نہ عداوت کہ ایک کی بے جا رعایت اور دوسرے کی ناروا مخالفت کر کے خلاف واقعہ ریکارڈ تیار کریں ۔ خائن بھی نہیں ہیں کہ اپنی ڈیوٹی پر حاضر ہوئے بغیر بطور خود غلط سلط اندراجات کرلیں ۔ رشوت خوار بھی نہیں ہیں کہ کچھ لے دے کر کسی کے حق میں یا کسی کے خلاف جھوٹی رپورٹیں کر دیں ۔ ان کا مقام ان ساری اخلاقی کمزوریوں سے بلند ہے ، اس لیے نیک و بد دونوں قسم کے انسانوں کو مطمئن رہنا چاہیے کہ ہر ایک کی نیکی بےکم و کاست ریکارڈ ہو گی ، اور کسی کے ذمہ کوئی ایسی بدی نہ ڈال دی جائے گی جو اس نے نہ کی ہو ۔ پھر ان فرشتوں کی دوسری صفت یہ بیان کی گئی ہے کہ جو کچھ تم کرتے ہو اسے وہ جانتے ہیں ، یعنی ان کا حال دنیا کی سی آئی ڈی اور اطلاعات ( Intelligence ) کی ایجنسیوں جیسا نہیں ہے کہ ساری تگ و دو کے باوجود بہت سی باتیں ان سے چھپی رہ جاتی ہیں ۔ وہ ہر ایک کے اعمال سے پوری طرح باخبر ہیں ، ہر جگہ ہر حال میں ہر شخص کے ساتھ اس طرح لگے ہوئے ہیں کہ اسے یہ معلوم بھی نہیں ہوتا کہ کوئی اس کی نگرانی کر رہا ہے اور انہیں یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ کس شخص نے کس نیت سے کوئی کام کیا ہے ۔ اس لیے ان کا مرتب کردہ ریکارڈ ایک مکمل ریکارڈ ہے جس میں درج ہونے سے کوئی بات رہ نہیں گئی ہے ۔ اسی کے متعلق سورہ کہف آیت 49 میں فرمایا گیا ہے کہ قیامت کے روز مجرمین یہ دیکھ کر حیران رہ جائیں گے کہ ان کا جو نامہ اعمال پیش کیا جا رہا ہے اس میں کوئی چھوٹی یا بڑی بات درج ہونے سے نہیں رہ گئی ہے ، جو کچھ انہوں نے کیا تھا وہ سب جو کا توں ان کے سامنے حاضر ہے ۔