Surah

Information

Surah # 4 | Verses: 176 | Ruku: 24 | Sajdah: 0 | Chronological # 92 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
وَمَنۡ يُّهَاجِرۡ فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ يَجِدۡ فِى الۡاَرۡضِ مُرٰغَمًا كَثِيۡرًا وَّسَعَةً‌ ؕ وَمَنۡ يَّخۡرُجۡ مِنۡۢ بَيۡتِهٖ مُهَاجِرًا اِلَى اللّٰهِ وَرَسُوۡلِهٖ ثُمَّ يُدۡرِكۡهُ الۡمَوۡتُ فَقَدۡ وَقَعَ اَجۡرُهٗ عَلَى اللّٰهِ‌ ؕ وَكَانَ اللّٰهُ غَفُوۡرًا رَّحِيۡمًا‏ ﴿100﴾
جو کوئی اللہ کی راہ میں وطن کو چھوڑے گا وہ زمین میں بہت سی قیام کی جگہیں بھی پائے گا اور کشادگی بھی ، اور جو کوئی اپنے گھر سے اللہ تعالٰی اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی طرف نکل کھڑا ہوا پھر اسے موت نے آ پکڑا تو بھی یقیناً اس کا اجر اللہ تعالٰی کے ذِمّہ ثابت ہوگیا اور اللہ تعالٰی بڑا بخشنے والا مہربان ہے ۔
و من يهاجر في سبيل الله يجد في الارض مرغما كثيرا وسعة و من يخرج من بيته مهاجرا الى الله و رسوله ثم يدركه الموت فقد و قع اجره على الله و كان الله غفورا رحيما
And whoever emigrates for the cause of Allah will find on the earth many [alternative] locations and abundance. And whoever leaves his home as an emigrant to Allah and His Messenger and then death overtakes him - his reward has already become incumbent upon Allah . And Allah is ever Forgiving and Merciful.
Jo koi Allah ki raah mein watan ko choray ga woh zamin mein boht si qayam ki jagahen bhi paye ga aur kushaadgi bhi aur jo koi apney ghar say Allah Taalaa aur uss kay rasool ( PBUH ) ki taraf nikal khara hua phir ussay maut ney aa pakra to bhi yaqeenan uss ka ajar Allah Taalaa kay zimmay sabit hogaya aur Allah Taalaa bara bakshney wala meharban hai.
اور جو شخص اللہ کے راستے میں ہجرت کرے گا وہ زمین میں بہت جگہ اور بڑی گنجائش پائے گا ۔ اور جو شخص اپنے گھر سے اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہجرت کرنے کے لیے نکلے ، پھر اسے موت آپکڑے تب بھی اس کا ثواب اللہ کے پاس طے ہوچکا ، اور اللہ بہت بخشنے والا ، بڑا مہربان ہے ۔
اور جو اللہ کی راہ میں گھر بار چھوڑ کر نکلے گا وہ زمین میں بہت جگہ اور گنجائش پائے گا ، اور جو اپنے گھر سے نکلا ( ف۲۷۱ ) اللہ و رسول کی طرف ہجرت کرتا پھر اسے موت نے آلیا تو اس کا ثواب اللہ کے ذمہ پر ہوگیا ( ف۲۷۲ ) اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے
اور جو کوئی اللہ کی راہ میں ہجرت کرے گا وہ زمین میں پناہ لینے کے لیے بہت جگہ اور بسر اوقات کے لیے بڑی گنجائش پائے گا ، اور جو اپنے گھر سے اللہ اور رسول کی طرف ہجرت کے لیے نکلے ، پھر راستہ ہی میں اسے موت آجائے اس کا اجر اللہ کے ذمّے واجب ہوگیا ، اللہ بہت بخشش فرمانے والا اور رحیم ہے ۔ 131 ؏١٤
اور جو کوئی اللہ کی راہ میں گھر بار چھوڑ کرنکلے وہ زمین میں ( ہجرت کے لئے ) بہت سی جگہیں اور ( معاش کے لئے ) کشائش پائے گا ، اور جو شخص بھی اپنے گھر سے اللہ اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی طرف ہجرت کرتے ہوئے نکلے پھر اسے ( راستے میں ہی ) موت آپکڑے تو اس کا اجر اللہ کے ذمے ثابت ہو گیا ، اور اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے
سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :131 یہاں یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ جو شخص اللہ کے دین پر ایمان لایا ہو اس کے لیے نظام کفر کے تحت زندگی بسر کرنا صرف دو ہی صورتوں میں جائز ہو سکتا ہے ۔ ایک یہ کہ وہ اسلام کو اس سرزمین میں غالب کرنے اور نظام کفر کو نظام اسلام میں تبدیل کرنے کی جدوجہد کرتا رہے جس طرح انبیاء علیہم السلام اور ان کے ابتدائی پیرو کرتے رہے ہیں ۔ دوسرے یہ کہ وہ درحقیقت وہاں سے نکلنے کی کوئی راہ نہ پاتا ہو اور سخت نفرت و بیزاری کے ساتھ وہاں مجبورانہ قیام رکھتا ہو ۔ اس دو صورتوں کے سوا ہر صورت میں دارالکفر کا قیام ایک مستقل معصیت ہے اور اس معصیت کے لیے یہ عذر کوئی بہت وزنی عذر نہیں ہے کہ ہم دنیا میں کوئی ایسا دارالاسلام پاتے ہی نہیں ہیں جہاں ہم ہجرت کر کے جا سکیں ۔ اگر کوئی دارالاسلام موجود نہیں ہے تو کیا خدا کی زمین میں کوئی پہاڑ یا کوئی جنگل بھی ایسا نہیں ہے جہاں آدمی درختوں کے پتے کھا کر اور بکریوں کا دودھ پی کر گزر کر سکتا ہو اور احکام کفر کی اطاعت سے بچا رہے؟ بعض لوگوں کو ایک حدیث سے غلط فہمی ہوئی ہے جس میں ارشاد ہوا ہے کہ لا ھجرۃ بعد الفتح ، یعنی فتح مکہ کے بعد اب ہجرت نہیں ہے ۔ حالانکہ دراصل یہ حدیث کوئی دائمی حکم نہیں ہے بلکہ صرف اس وقت کے حالات میں اہل عرب سے ایسا فرمایا گیا تھا ۔ جب تک عرب کا بیشتر حصہ دارالکفر و دارالحرب تھا اور صرف مدینہ و اطراف مدینہ میں اسلامی احکام جاری ہو رہے تھے ، مسلمانوں کے لیے تاکیدی حکم تھا کہ ہر طرف سے سمٹ کر دارالاسلام میں آجائیں ۔ مگر جب فتح مکہ کے بعد عرب میں کفر کا زور ٹوٹ گیا اور قریب قریب پورا ملک اسلام کے زیر نگیں آگیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب ہجرت کی حاجت باقی نہیں رہی ہے ۔ اس سے یہ مراد ہرگز نہ تھی کہ تمام دنیا کے مسلمانوں کے لیے تمام حالات میں قیامت تک کے لیے ہجرت کی فرضیت منسوخ ہو گئی ہے ۔