Surah

Information

Surah # 4 | Verses: 176 | Ruku: 24 | Sajdah: 0 | Chronological # 92 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
وَلَا تَهِنُوۡا فِى ابۡتِغَآءِ الۡقَوۡمِ‌ ؕ اِنۡ تَكُوۡنُوۡا تَاۡلَمُوۡنَ فَاِنَّهُمۡ يَاۡلَمُوۡنَ كَمَا تَاۡلَمُوۡنَ‌ ۚ وَتَرۡجُوۡنَ مِنَ اللّٰهِ مَا لَا يَرۡجُوۡنَ‌ ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِيۡمًا حَكِيۡمًا‏ ﴿104﴾
ان لوگوں کا پیچھا کرنے سے ہارے دل ہو کر بیٹھ نہ رہو !اگر تمہیں بے آرامی ہوتی ہے تو انہیں بھی تمہاری طرح بے آرامی ہوتی ہے اور تم اللہ تعالٰی سے وہ امید یں رکھتے ہو ، جو امید انہیں نہیں ، اور اللہ تعالٰی دانا اور حکیم ہے ۔
و لا تهنوا في ابتغاء القوم ان تكونوا تالمون فانهم يالمون كما تالمون و ترجون من الله ما لا يرجون و كان الله عليما حكيما
And do not weaken in pursuit of the enemy. If you should be suffering - so are they suffering as you are suffering, but you expect from Allah that which they expect not. And Allah is ever Knowing and Wise.
Inn logon ka peecha kerney say haaray dil ho ker beth na raho! Agar tumhen bey aarami hoti hai to unhen bhi tumhari tarah bey aarami hoti hai aur tum Allah Taalaa say woh umeeden rakhtay ho jo umeeden unhen nahi aur Allah Taalaa daana aur hakim hai.
اور تم ان لوگوں ( یعنی کافر دشمن ) کا پیچھا کرنے میں کمزوری نہ دکھاؤ ، اگر تمہیں تکلیف پہنچی تو ہے تو ان کو بھی اسی طرح تکلیف پہنچی ہے جیسے تمہیں پہنچی ہے ۔ ( ٦٥ ) اور تم اللہ سے اس بات کے امیدوار ہو جس کے وہ امیدوار نہیں ۔ اور اللہ علم کا بھی مالک ہے ، حکمت کا بھی مالک ۔
اور کافروں کی تلاش میں سستی نہ کرو اگر تمہیں دکھ پہنچتا ہے تو انہیں بھی دکھ پہنچتا ہے جیسا تمہیں پہنچتا ہے ، اور تم اللہ سے وہ امید رکھتے ہو جو وہ نہیں رکھتے ، اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ( ف۲۸۷ )
اس گروہ 138 کے تعاقب میں کمزوری نہ دکھاؤ ۔ اگر تم تکلیف اٹھا رہے ہو تو تمہاری طرح وہ بھی تکلیف اٹھا رہے ہیں ۔ اور تم اللہ سے اس چیز کے امّیدوار ہو جس کے وہ امّیدوار نہیں ہیں ۔ 139 اللہ سب کچھ جانتا ہے اور وہ حکیم و دانا ہے ۔ ؏١۵
اور تم ( دشمن ) قوم کی تلاش میں سستی نہ کرو ۔ اگر تمہیں ( پیچھا کرنے میں ) تکلیف پہنچتی ہے تو انہیں بھی ( تو ایسی ہی ) تکلیف پہنچتی ہے جیسی تکلیف تمہیں پہنچ رہی ہے حالانکہ تم اللہ سے ( اجر و ثواب کی ) وہ امیدیں رکھتے ہو جو اُمیدیں وہ نہیں رکھتے ۔ اور اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے
سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :138 یعنی گروہ کفار جو اس وقت اسلام کی دعوت اور نظام اسلامی کے قیام کی راہ میں مانع و مزاحم بن کر کھڑا ہوا تھا ۔ سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :139 یعنی تعجب کا مقام ہے کہ اگر اہل ایمان حق کی خاطر اتنی تکلیفیں بھی برداشت نہ کریں جتنی کفار باطل کی خاطر برداشت کر رہے ہیں ، حالانکہ ان کے سامنے صرف دنیا اور اس کے ناپائیدار فائدے ہیں اور اس کے برعکس اہل ایمان رب السمٰوات والارض کی خوشنودی و تقرب اور اس کے ابدی انعامات کے امیدوار ہیں ۔