Surah

Information

Surah # 4 | Verses: 176 | Ruku: 24 | Sajdah: 0 | Chronological # 92 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
فَاِذَا قَضَيۡتُمُ الصَّلٰوةَ فَاذۡكُرُوا اللّٰهَ قِيَامًا وَّقُعُوۡدًا وَّعَلٰى جُنُوۡبِكُمۡ ۚؕ فَاِذَا اطۡمَاۡنَنۡتُمۡ فَاَقِيۡمُوا الصَّلٰوةَ‌ ۚ اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتۡ عَلَى الۡمُؤۡمِنِيۡنَ كِتٰبًا مَّوۡقُوۡتًا‏ ﴿103﴾
پھر جب تم نماز ادا کر چکو تو اٹھتے بیٹھتے اور لیٹے اللہ تعالٰی کا ذکر کرتے رہو اور جب اطمنان پاؤ تو نماز قائم کرو! یقیناً نماز مومنوں پر مقررہ وقتوں پر فرض ہے ۔
فاذا قضيتم الصلوة فاذكروا الله قيما و قعودا و على جنوبكم فاذا اطماننتم فاقيموا الصلوة ان الصلوة كانت على المؤمنين كتبا موقوتا
And when you have completed the prayer, remember Allah standing, sitting, or [lying] on your sides. But when you become secure, re-establish [regular] prayer. Indeed, prayer has been decreed upon the believers a decree of specified times.
Phir jab tum namaz ada ker chuko to uthtay bethtay aur letay Allah Taalaa ka ziker kertay raho aur jab itminan pao to namaz qaeem kero! Yaqeenan namaz mominon per muqarrara waqton per farz hai.
پھر جب تم نماز پوری کرچکو تو اللہ کو ( ہر حالت میں ) یاد کرتے رہو ، کھڑے بھی بیٹھے بھی ، اور لیٹے ہوئے بھی ۔ ( ٦٤ ) پھر جب تمہیں ( دشمن کی طرف سے ) اطمینان حاصل ہوجائے تو نماز قاعدے کے مطابق پڑھو ۔ بیشک نماز مسلمانوں کے ذمے ایک ایسا فریضہ ہے جو وقت کا پابند ہے ۔
پھر جب تم نماز پڑھ چکو تو اللہ کی یاد کرو کھڑے اور بیٹھے اور کروٹوں پر لیٹے ( ف۲۸۵ ) پھر جب مطمئن ہو جاؤ تو حسب دستور نماز قائم کرو بیشک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے ( ف۲۸٦ )
پھر جب نماز سے فارغ ہو جاؤ تو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے ، ہر حال میں اللہ کو یاد کرتے رہو ۔ اور جب اطمینان نصیب ہو جائے تو پوری نماز پڑھو ۔ نماز درحقیقت ایسا فرض ہے جو پابندی وقت کے ساتھ اہل ایمان پر لازم کیا گیا ہے ۔
پھر ( اے مسلمانو! ) جب تم نماز ادا کر چکو تو اللہ کو کھڑے اور بیٹھے اور اپنے پہلوؤں پر ( لیٹے ہر حال میں ) یاد کرتے رہو ، پھر جب تم ( حالتِ خوف سے نکل کر ) اطمینان پالو تو نماز کو ( حسبِ دستور ) قائم کرو ۔ بیشک نماز مومنوں پر مقررہ وقت کے حساب سے فرض ہے
صلوٰۃ خوف کے بعد کثرت ذکر جناب باری عزاسمہ اس آیت میں حکم دیتا ہے کہ نماز خوف کے بعد اللہ کا ذکر بکثرت کیا کرو ، گو ذکر اللہ کا حکم اور اس کی ترغیب وتاکید اور نمازوں کے بعد بلکہ ہر وقت ہی ہے ، لیکن یہاں خصوصیت سے اس لئے بیان فرمایا کہ یہاں بہت بڑی رخصت عنایت فرمائی ہے نماز میں تخفیف کر دی ، پھر حالت نماز میں اِدھر اُدھر ہٹنا جانا اور آنا مصلحت کے مطابق جائز رکھا ، جیسے حرمت والے مہینوں کے متعلق فرمایا ان میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو ، جب کہ اور اوقات میں بھی ظلم ممنوع ہے لیکن ان کے مہینوں میں اس سے بچاؤ کی مزید تاکید کی ، تو فرمان ہوتا ہے کہ اپنی ہر حالت میں اللہ عزوجل کا ذکر کرتے رہو ، اور جب اطمینان حاصل ہو جائے ڈر خوف نہ رہے تو باقاعدہ خشوع خضوع سے ارکان نماز کو پابندی کے مطابق شرع بجا لاؤ ، نماز پڑھنا وقت مقررہ پر منجانب اللہ فرض عین ہے ، جس طرح حج کا وقت معین ہے اسی طرح نماز کا وقت بھی مقرر ہے ، ایک وقت کے بعد دوسرا پھر دوسرے کے بعد تیسرا پھر فرماتا ہے دشمنوں کی تلاش میں کم ہمتی نہ کرو چستی اور چالاکی سے گھاٹ کی جگہ بیٹھ کر ان کی خبر لو ، اگر قتل و زخم ونقصان تمہیں پہنچتا ہے تو کیا انہیں نہیں پہنچتا ؟ اسی مضمون کو ان الفاظ میں بھی ادا کیا گیا ہے ( اِنْ يَّمْسَسْكُمْ قَرْحٌ فَقَدْ مَسَّ الْقَوْمَ قَرْحٌ مِّثْلُهٗ ) 3 ۔ آل عمران:140 ) پس مصیبت اور تکلیف کے پہنچنے میں تم اور وہ برابر ہیں ، لیکن بہت بڑا فرق یہ ہے کہ تمہیں ذات عزاسمہ سے وہ اُمیدیں اور وہ آسرے ہیں جو انہیں نہیں ، تمہیں اجر و ثواب بھی ملے گا تمہاری نصرت و تائید بھی ہو گی ، جیسے کہ خود باری تعالیٰ نے خبر دی ہے اور وعدہ کیا ، نہ اس کی خبر جھوٹی نہ اس کے وعدے ٹلنے والے ، پس تمہیں بہ نسبت ان کے بہت تگ و دو چاہئے تمہارے دلوں میں جہاد کا ولولہ ہونا چاہئے ، تمہیں اس کی رغبت کامل ہونی چاہئے ، تمہارے دلوں میں اللہ کے کلمے کو مستحکم کرنے توانا کرنے پھیلانے اور بلند کرنے کی تڑپ ہر وقت موجود رہنی چاہئے اللہ تعالیٰ جو کچھ مقرر کرتا ہے جو فیصلہ کرتا ہے جو جاری کرتا ہے جو شرع مقرر کرتا ہے جو کام کرتا ہے سب میں پوری خبر کا مالک صحیح اور سچے علم والا ساتھ ہی حکمت والا بھی ہے ، ہر حال میں ہر وقت سزا وار تعریف و حمد وہی ہے ۔