Surah

Information

Surah # 4 | Verses: 176 | Ruku: 24 | Sajdah: 0 | Chronological # 92 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
يَعِدُهُمۡ وَيُمَنِّيۡهِمۡ‌ ؕ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيۡـطٰنُ اِلَّا غُرُوۡرًا‏ ﴿120﴾
وہ ان سے زبانی وعدے کرتا رہے گا اور سبز باغ دکھاتا رہے گا ( مگر یاد رکھو! ) شیطان کے جو وعدے ان سے ہیں وہ سراسر فریب کاریاں ہیں ۔
يعدهم و يمنيهم و ما يعدهم الشيطن الا غرورا
Satan promises them and arouses desire in them. But Satan does not promise them except delusion.
Woh inn say zabani waday kerta rahey ga aur sabz baagh dikhata rahey ga ( magar yad rakho! ) shetan kay jo waday inn say hain woh sirasir fareb kaariyan hain.
وہ تو ان سے وعدے کرتا اور انہیں آرزووں میں مبتلا کرتا ہے جبکہ ( حقیقت یہ ہے کہ ) شیطان ان سے جو بھی وعدے کرتا ہے وہ دھوکے کے سوا کچھ نہیں ۔
شیطان انہیں وعدے دیتا ہے اور آرزوئیں دلاتا ہے ( ف۳۱۳ ) اور شیطان انہیں وعدے نہیں دیتا مگر فریب کے ( ف۳۱٤ )
وہ ان لوگوں سے وعدے کرتا ہے اور انہیں امیدیں دلاتا ہے ، 149 مگر شیطان کے سارے وعدے بجز فریب کے اور کچھ نہیں ہیں ۔
شیطان انہیں ( غلط ) وعدے دیتا ہے اور انہیں ( جھوٹی ) اُمیدیں دلاتا ہے اور شیطان فریب کے سوا ان سے کوئی وعدہ نہیں کرتا
سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :149 شیطان کا سارا کاروبار ہی وعدوں اور امیدوں کے بل پر چلتا ہے ۔ وہ انسان کو انفرادی طور پر یا اجتماعی طور پر جب کسی غلط راستے کی طرف لے جانا چاہتا ہے تو اس کے آگے سبز باغ پیش کردیتا ہے ۔ کسی کو انفرادی لطف و لذت اور کامیابیوں کی امید ، کسی کو قومی سر بلندیوں کی توقع ، کسی کو نوع انسانی کی فلاح و بہبود کا یقین ، کسی کو صداقت تک پہنچ جانے کا اطمینان ، کسی کو یہ بھروسہ کہ نہ خدا ہے نہ آخرت ، بس مر کر مٹی ہو جانا ہے ، کسی کو یہ تسلی کہ آخرت ہے بھی تو وہاں کی گرفت سے فلاں کے طفیل اور فلاں کے صدقے میں بچ نکلو گے ۔ غرض جو جس وعدے اور جس توقع سے فریب کھا سکتا ہے اس کے سامنے وہی پیش کرتا ہے اور پھانس لیتا ہے ۔