Surah

Information

Surah # 95 | Verses: 8 | Ruku: 1 | Sajdah: 0 | Chronological # 28 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Early Makkah phase (610-618 AD)
اِلَّا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَلَهُمۡ اَجۡرٌ غَيۡرُ مَمۡنُوۡنٍؕ‏ ﴿6﴾
لیکن جو لوگ ایمان لائے اور ( پھر ) نیک عمل کئے تو ان کے لئے ایسا اجر ہے جو کبھی ختم نہ ہوگا ۔
الا الذين امنوا و عملوا الصلحت فلهم اجر غير ممنون
Except for those who believe and do righteous deeds, for they will have a reward uninterrupted.
lekin jo log eman laey aur ( phir ) nek amal kiey to inkay liey aisa ajar hai jo kabhi khatam na hoga
سوائے ان کے جو ایمان لائے ، اور انہوں نے نیک عمل کیے ، تو ان کو ایسا اجر ملے گا جو کبھی ختم نہیں ہوگا ۔
( ٦ ) مگر جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے کہ انہیں بیحد ثواب ہے ( ف٦ )
سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے کہ ان کے لیے کبھی ختم نہ ہونے والا اجر ہے5 ۔
سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے تو ان کے لئے ختم نہ ہونے والا ( دائمی ) اجر ہے
سورة التِّیْن حاشیہ نمبر :5 جن مفسرین نے اسفل سافلین سے مراد بڑھاپے کی وہ حالت کی ہے جس میں انسان اپنے ہوش حواس کھو بیٹھتا ہے وہ اس آیت کا مطلب یہ بیان کرتے ہیں کہ مگر جن لوگوں نے اپنی جوانی اور تندرستی کی حالت میں ایمان لا کر نیک اعمال کیے ہوں ان کے لیے بڑھاپے کی اس حالت میں بھی وہی نیکیاں لکھی جا ئیں گی اور انہی کے مطابق وہ اجر پائیں گے ۔ ان کے اجر میں اس بات پر کوئی کمی نہ کی جائے گی کہ عمر کے اس دور میں ان سے وہ نیکیاں صادر نہیں ہوئیں ۔ اور جو مفسرین اسفل سافلین کی طرف پھیرے جانے کا مطلب جہنم کے ادنی ترین درجہ میں پھینک دیا جانا لیتے ہیں ان کے نزدیک اس آیت کے معنی یہ ہیں کہ ایمان لا کر عمل صالح کرنے والے لوگ اس سے مستثنیٰ ہیں ، وہ اس درجہ کی طرف سے مناسبت نہیں رکھتے جو جزا و سزا کے برحق ہونے پر اس سورت میں کہا گیا ہے ہمارے نزدیک آیت کا صحیح مطلب یہ ہے کہ جس طرح انسانی معاشرے میں یہ عام مشاہدے کی بات ہے کہ اخلاقی پستی میں جو گرنے والے لوگ گرتے گرتےسب نیچوں سے نیچ ہو جاتے ہیں ، اسی طرح یہ بھی ہر زمانے کا عام مشاہدہ ہے کہ جو لوگ خدا اور آخرت اور رسالت پر ایمان لائے اور جنہوں نے اپنی زندگی عمل صالح کے سانچے میں ڈھال لی وہ اس پستی میں گرنے سے بچ گئے اور اسی احسن تقویم پر قائم رہے جس پر اللہ نے انسان کو پیدا کیا تھا ، اس لیے وہ اجر غیر ممنون کے مستحق ہیں ، یعنی ایسے اجر کے جو نہ ان کے استحقاق سے کم دیا جائے گا ، اور نہ اس کا سلسلہ کبھی منقطع ہو گا ۔